
پاکستان میں حالیہ کچھ دنوں سے ایک کمیٹی فراڈ کا بہت چرچا ہے جس میں مبینہ طور پر سینکڑوں خواتین کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک خاتون سدرہ حمید کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس نے ایک سو سے زائد کمیٹیوں کی انتظام کاری میں گڑبڑ کی ہے جس کے بعد وہ ان میں حصہ لینے والے لوگوں کو ان کی رقومات واپس کرنے سے قاصر ہیں۔
سدرہ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں اس بات کی تو تصدیق کی ہے کہ وہ فوری طور پر رقوم ادا کرنے سے قاصر ہیں تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ رقم لے کر فرار نہیں ہو رہیں بلکہ تمام لوگوں کو ان کے پیسے واپس ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
سدرہ حمید نے لوگوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ ان کے پیسے تو ڈوب گئے ہیں مگر جو لوگ پیسے دینے والے رہتے ہیں وہ اپنے لازمی ادا کریں تاکہ باقی لوگوں کو ادائیگیاں کی جا سکیں۔
اس کے علاوہ اس خاتون نے کمیٹیوں کی تعداد اور رقوم کی تصدیق نہیں کی، جو کچھ لوگوں کے مطابق 42 کروڑ روپے کے قریب ہے۔ اطلاعات کے مطابق خواتین مختلف فیس بک گروپس کے ذریعے لاکھوں مالیت کی رقم سے محروم ہوئیں جس کی مبینہ ذمہ دار سدرہ حمید ہے جس نے مبینہ طور پر 42 کروڑ روپے کی کمیٹیاں ہڑپ کرلی ہیں۔
سدرہ حمید ایک مبینہ کاروباری شخصیت ہے جس کے دو کاروبار ہیں پہلا کھانے پینے سے متعلق کمپنی کا ہے اور دوسرا کروشیٹڈ گفٹ آئٹمز کا۔ اس نے پہلے سوشل میڈیا پر لوگوں کا اعتماد جیتا اور پھر انہیں 42 کروڑ روپے کا چونا لگا کر خود منظر عام سے غائب ہو گئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/cash-comt-ant.jpg
Last edited by a moderator: