کب تک تھپڑ کھاتیں گے؟

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
جب نون لیگ اپوزیشن میں ہوتی ہے تو لوگوں کے منتیں اور ترلے کرتی ہے ہمیں موقع دیں ہم پاکستان کو لندن پیرس نیو یارک بنائیں گے پورا بکاو میڈیا انصار عباسی جیسے منافقین ان کی جادوگریوں کے جیبیں گرم کے پروپیگنڈے چلاتے ہیں جبکہ کسی بھی نون لیگ کے دور حکومت میں ملک آگے نہیں گیا قرضے لے کر سیمنٹ تھوپتے رہے ملک کے اثاثے گروی رکھتے رہے اور اس میں سے زیادہ کھاتے کم لگاتے رہے اور یوں یہ وقت آ پہنچا کہ ان فراڈیوں اور ان کے فراڈیے آئ ایس پی آر نے قوم کو ایک بار پھر چونا لگایا اب دونوں مل کر قوم کو برباد کرنے کے گھناونے جرم کو دبانے کو پاکستان کو بھوکا بھی مار رہے ہیں اور ڈنڈوں بندوقوں سے بھی کہ لوگ ڈر کے مارے سوال نہ پوچھ سکیں آواز نہ اٹھائیں ۔آج تک کسی دشمن کی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھاسکے اسے گرفتار نہیں کر لائے لیکن قوم کی بہو بیٹیوں پر ٹوٹ پڑے ہیں لیکن کب تک یہ چلے گا؟
عوام جب بلکل دیوار سے لگ جائے گی تو کیا دیوار میں چن دیں گے سب کو؟ اس سے پہلے لوگ ان پر بھی یونہی ٹوٹ پڑیں گے جیسے یہ لوگوں پرتھپڑ مکے برسا رہے ہیں یہ واپس وصول کرنے پڑیں گے جتنا ظلم تیز ہوتا ہے اتنی ہی جلدی اس کا انجام ہوتا ہے ۔
 
Last edited by a moderator:

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
جب نون لیگ اپوزیشن میں ہوتی ہے تو لوگوں کے منتیں اور ترلے کرتی ہے ہمیں موقع دیں ہم پاکستان کو لندن پیرس نیو یارک بنائیں گے پورا بکاو میڈیا انصار عباسی جیسے منافقین ان کی جادوگریوں کے جیبیں گرم کے پروپیگنڈے چلاتے ہیں جبکہ کسی بھی نون لیگ کے دور حکومت میں ملک آگے نہیں گیا قرضے لے کر سیمنٹ تھوپتے رہے ملک کے اثاثے گروی رکھتے رہے اور اس میں سے زیادہ کھاتے کم لگاتے رہے اور یوں یہ وقت آ پہنچا کہ ان فراڈیوں اور ان کے فراڈیے آئ ایس پی آر نے قوم کو ایک بار پھر چونا لگایا اب دونوں مل کر قوم کو برباد کرنے کے گھناونے جرم کو دبانے کو پاکستان کو بھوکا بھی مار رہے ہیں اور ڈنڈوں بندوقوں سے بھی کہ لوگ ڈر کے مارے سوال نہ پوچھ سکیں آواز نہ اٹھائیں ۔آج تک کسی دشمن کی عورت پر ہاتھنہیں اٹھاسکے اسے گرفتار نہیں کر لائے لیکن قوم کی بہو بیٹیوں پر ٹوٹ پڑے ہیں لیکن کب تک یہ چلے گا؟
عوام جب بلکل دیوار سے لگ جائے گی تو کیا دیوار میں چن دیں گے سب کو؟ اس سے پہلے لوگ ان پر بھی یونہی ٹوٹ پڑیں گے جیسے یہ لوگوں پرتھپڑ مکے برسا رہے ہیں یہ واپس وصول کرنے پڑیں گے جتنا ظلم تیز ہوتا ہے اتنی ہی جلدی اس کا انجام ہوتا ہے ۔
their blood is dollars and this time no money no problem
 

Pracha

Chief Minister (5k+ posts)
FbXA9JhXwAEIU8q
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
جب نون لیگ اپوزیشن میں ہوتی ہے تو لوگوں کے منتیں اور ترلے کرتی ہے ہمیں موقع دیں ہم پاکستان کو لندن پیرس نیو یارک بنائیں گے پورا بکاو میڈیا انصار عباسی جیسے منافقین ان کی جادوگریوں کے جیبیں گرم کے پروپیگنڈے چلاتے ہیں جبکہ کسی بھی نون لیگ کے دور حکومت میں ملک آگے نہیں گیا قرضے لے کر سیمنٹ تھوپتے رہے ملک کے اثاثے گروی رکھتے رہے اور اس میں سے زیادہ کھاتے کم لگاتے رہے اور یوں یہ وقت آ پہنچا کہ ان فراڈیوں اور ان کے فراڈیے آئ ایس پی آر نے قوم کو ایک بار پھر چونا لگایا اب دونوں مل کر قوم کو برباد کرنے کے گھناونے جرم کو دبانے کو پاکستان کو بھوکا بھی مار رہے ہیں اور ڈنڈوں بندوقوں سے بھی کہ لوگ ڈر کے مارے سوال نہ پوچھ سکیں آواز نہ اٹھائیں ۔آج تک کسی دشمن کی عورت پر ہاتھنہیں اٹھاسکے اسے گرفتار نہیں کر لائے لیکن قوم کی بہو بیٹیوں پر ٹوٹ پڑے ہیں لیکن کب تک یہ چلے گا؟
عوام جب بلکل دیوار سے لگ جائے گی تو کیا دیوار میں چن دیں گے سب کو؟ اس سے پہلے لوگ ان پر بھی یونہی ٹوٹ پڑیں گے جیسے یہ لوگوں پرتھپڑ مکے برسا رہے ہیں یہ واپس وصول کرنے پڑیں گے جتنا ظلم تیز ہوتا ہے اتنی ہی جلدی اس کا انجام ہوتا ہے ۔

کب تک تھپڑ کھاتیں گے؟

Always​

 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
اس کی وردی پر میڈل دیکھو جیسے یہ سکندرِ اعظم کی اولاد آدھی دنیا فتح کر کے آیا ہو. اب اس بدبخت کے کرتوت بھی پڑھ لو یہ ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کا سربراہ تھا، یہ 10 نومبر 1994ء سے یکم مئی 1997ء تک نیول چیف رہا۔ منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام نیوی کے لیے خریدے گئے بحری جہاز، ہتھیار، آگسٹا آبدوزیں، نیوی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سکریپ بحری جہاز بیچنے کے دوران کمشن اور کک بیکس لینے پر لگا۔ میاں نواز شریف نے یکم مئی 1997ء کو اسے نوکری سے برخاست کر دیا اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کرا دیں جبکہ منصور الحق 1998ء میں ملک سے فرار ہو گیا اور یہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پناہ گزین ہو گیا۔ ملک میں اس کے خلاف مقدمات چلتے رہے، جنرل پرویز مشرف نے جب ’’نیب‘‘ بنائی تو یہ مقدمات نیب میں منتقل ہو گئے اور اتفاق سے اسی دوران امریکہ میں اینٹی کرپشن قوانین پاس ہو گئے، ان قوانین کے مطابق دنیا کے کسی بھی ملک کا کوئی سیاستدان، بیوروکریٹ یا کوئی تاجر کرپشن کے بعد فرار ہو کر امریکا آئے گا تو اسے نہ پناہ ملے گی اور نہ ہی رہائشی سہولتیں بلکہ یہ کرپٹ شخص امریکا میں گرفتار بھی ہوگا اور امریکی حکومت اس کے خلاف مقدمہ بھی چلائے گی۔ نیب نے اس قانون کی روشنی میں امریکی حکومت کوخط لکھا اور امریکہ نے 17 اپریل 2001ء کو منصور الحق کو آسٹن سے گرفتار کرکے اسے جیل میں بند کیا اور اس کے خلاف مقدمہ شروع کر دیا گیا ۔۔۔۔منصور الحق کو جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا تھا جہاں اسے قیدیوں کا لباس پہنایا گیا قیدیوں کے لیے مخصوص سلیپر دیے گئے، عام چھوٹی سی بیرک میں رکھا گیا، عام مجرموں جیسا کھانا دیا گیا اور اسے ہتھکڑی پہنا کر عدالت لایا جاتا‘ یہ سلوک نازوں کا پلا منصور الحق برداشت نہ کر سکا اور اس نے امریکی حکومت کو لکھ کر دے دیا کہ ’’مجھے پاکستان کے حوالے کر دیا جائے جہاں میں اپنے ملک میں مقدمات کا سامنا کروں گا‘‘ امریکی جج نے یہ درخواست منظور کرلی۔ یوں منصور الحق کو ہتھکڑی لگا کر جہاز میں سوار کر دیا گیا نیز سفر کے دوران اس کے ہاتھ بھی سیٹ سے بندھے ہوئے تھے مگر جوں ہی یہ جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوا تو نہ صرف منصور الحق کے ہاتھ بھی کھول دیے گئے بلکہ اسے وی آئی پی لائونج کے ذریعے ائیر پورٹ سے باہر لایا گیا اور نیوی کی شاندار گاڑی میں بٹھایا گیا، پولیس، ایف آئی اے اور نیب کے افسروں نے اسے سیلوٹ بھی کیا، پھر یہ سہالہ لایا گیا جہاں سہالہ کے ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دیا گیا اور منصور الحق کو اس ’’جیل‘‘ میں ’’قید‘‘ کر دیا گیا۔ منصور الحق کی ’’جیل‘‘ میں نہ صرف اے سی کی سہولت بھی تھی بلکہ اسے خانساماں بھی دیا گیا۔بیگم صاحبہ اور دوسرے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت بھی تھی اورمنصور الحق لان میں چہل قدمی بھی کر سکتا تھا۔ نیب اور ایف آئی اے کے دفتر نہیں جاتا تھا بلکہ تفتیشی ٹیمیں اس سے تفتییش بھی اس کے بیڈ روم میں ہی کرنے آتی تھی۔ مگر یہ بھی آن ریکارڈ ہے کہ تفتیش کرنے والی ٹیمیں آپ کیلئے تازہ پھل اور جوس ساتھ لیکر آتی تھیں۔مزید ستم ظریفی دیکھئے کہ 300 ارب روپے کی کرپشن کا ملزم صرف 45 کروڑ 75 لاکھ واپس لے کر پلی بارگین کے نام پر رہا کر دیاگیا۔2012 میں اس کا ضبط شدہ گھر اور مرسیڈیز گاڑی کی مالیت 10 لاکھ ثابت کرتے ہوئے ایک لیفٹیننٹ کرنل کے جنبش قلم مبارک سے واپس ہدیہ تبریک کے طور پر اسے پیش کر دی گئیں۔ کہانی یہیں ختم نہیں ہو جاتی 2013 میں موصوف نے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کی کہ مجھے میرا ملٹری رینک بمع پینشن اور دیگر مراعات واپس کیا جائے جس پر معزز عدالت نے کمال انصاف پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکو فور سٹار رینک بمع پینشن اور دیگر مراعات مرحمت فرما دیا۔یہ ہیں میرے وطن کے بہادر سپوت جرنیل جن کے سینے تمغات سے سجے ہوئے ہیں۔اور باقی سب غدار، را کے ایجنٹ، کافر، اور واجب القتل کیونکہ وہ ان پر سوال اٹھاتے ہیں۔
FzN5bEnXgAAhTzD
 

Back
Top