چیف جسٹس کا اپنا استثنی

Aam_Admi

MPA (400+ posts)
چیف جسٹس یا عدلیہ کو کسی قسم کا استثنیٰ حاصل نہیں توہین عدالت کا قانون الگ چیز ہے۔ توہین عدالت کا قانون صرف عدلیہ کے وقار اور اس کے فیصلوں کو تحفظ دیتا ہے۔ اور یہ اس لیے ضروری ہے کہ انصاف کے عمل کو محفوظ بنیا جا سکہ۔ یعنی اگر کوئی فیصلہ مقتدر حلقوں کے خلاف ہو تو کسی بھی انداز میں ایسے ذی اقتدار افراد عدلیہ کو غلط بات پر فورس نہ کرسکیں، اگر توہین عدالت کا قانون نہ ہو توہر صاحب اقتدار مختلف ذرائع اختیار کر کہ اور عدالت کو دھونس دھمکی کے ذریعے اپنی بات منوانے پر مجبور کر سکتا ہے۔
دوسری بات یہ چیف جسٹس یا سپریم کورٹ نے خلاف راشدہ کا نمونہ ہونے کا دعوہ ہی کب کیا ہے یا انصار عباسی کب اس بات کا مدعی ہے کہ موجود چیف جسٹس کسی خلیفہ راشد جیسا انصاف دینا والا شخص ہے؟ موجودہ عدلہ بلاشبہ بہت بہتر ہے لیکن خلافت راشدہ کے پاسنگ بھی نہیں۔

تیسری بات یہ کہ آئین پاکستان کے تحت ہر معاملہ متعین ہے چنانچہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کسی فرد کو مس کنڈیکٹ پر کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ۔ائین کی دفعہ ۲۰۹ اور مابعد کی دفعات میں واضح طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کا ذکر ہے جس کے تحت کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کی جاسکتی ہے۔ آئین کی کلاز ۲۰۹ سب کلاز ۵ اس کو یوں بیان کرتی ہے
If, on information 2[from any source, the Council or] the President is of the opinion that a Judge of the Supreme Court or of a High Court
(a) may be incapable of properly performing the duties of his office by reason of physical or mental incapacity ; or
(b) may have been guilty of misconduct,

تو اب کوئی بھی جج قانون سے بالاتر کس طرح رہا اور اس کا استثنیٰ کہاں رہا؟
اور اوپر جو جوڈیشل کونسل کے حوالے سے آپ نے معروضات تحریر کی ہیں وہ موضوع سے الگ ہٹ کر دوسری چیز ہیں اور عدلیہ کے طریقہ کار سے متعلق ہیں جن میں بہتری کی گنجائش ہو سکتی ہے لیکن ان کا تعلق استثنی سے نہیں۔ پھر یہ کہ آپ کا دعوہ یہ تھا کہ چیف جسٹس کو استثنیٰ ہے وہ آئین کی روشنی میں غلط ثابت ہوا اور جہاں تک بات اس کی ہے کہ

جیوڈیشنل کمیشن حکومتی معاملات ہیں۔ اگر حکومت آپ کی اپنی ہے یا پھر عدلیہ کے ہاتھوں یرغمال ہے یا اسے عدلیہ کے ہاتھوں اپنے مفادات کو زک پہنچنے کا ڈر ہے تو وہ سرے سے چیف جسٹس کے کیس کو ریفر ہی نہیں کرے گی۔
جبکہ انصاف یہ ہے کہ ایک عام آدمی بھی غلط کام کرنے پر چیف جسٹس کو چیلنج کر سکے۔

دوسرا:۔
اور پھر دوسرے ججز بیچ میں آ جاتے ہیں جو کہ کیس کو جیوڈیشنل کمیشن تک جانے ہی نہیں دیں گے۔ کیا آپ کو پتا نہیں کہ مشرف دور میں چیف جسٹس کے خلاف جو کرپشن کی تحقیقات کا ریفرنس بھیجا گیا تھا اسکا حشر کیا ہوا؟
دوسرے ججز نے اس ریفرنس کو یہ کہہ کر ختم کر دیا کہ انہیں اس میں بدنیتی نظر آ رہی ہے۔
تو اوپر واضح ہے کہ آئین کی رو سے جج کے خلاف انفارمیشن کسی بھی سورس سے قابل قبول ہے لیکن اب حکومت ہی ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھی رہے تو قصور حکومت کا ہے
دوسری بات جو آپ کر رہی ہیں وہ طریقہ کار سے متعلق ہے جیسا کہ میں نے اوپر کہا سو مزید یہ کہ اس پورے معاملے میں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ جج کے خلاف تحقیقات اگر دیگر جج نہیں کریں گے تو کیا کوئی قصائی یا حکومتی بیوروکریٹ کرے گا جس کو آئین کے نازک معاملات کی خبر ہی نہیں؟ یا وہ اور کون سی اتھارٹی ہو سکتی ہے جو سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف مقدمہ چلا سکے جبکہ انصاف فراہم کرنا خود عدلیہ ہی کی ذمہ داری ہے؟ لہذا آئین اس سلسلے میں بڑا صاف ہے چانچہ کلاز ۲۰۹ سب کلاز ۲ کہتی ہے
The Council shall consist of
(a) the Chief Justice of Pakistan ;
(b) the two next most senior Judges of the Supreme Court; and

(c) the two most senior Chief Justices of High Courts.

نیز اگر خود کسی کونسل کے کسی ممبر کے خلاف شکایت ہو تو پھر سب کلاز ۳ کے مطابق
If at any time the Council is inquiring into the capacity or conduct of a
Judge who is a member of the Council, or a member of the Council is absent or is unable
to act due to illness or any other cause, then

(a) if such member is a Judge of the Supreme Court, the Judge of the
Supreme Court who is next in seniority below the Judges referred
to in paragraph (b) of clause (2), and
(b) if such member is the Chief Justice of a High Court, the Chief
Justice of another High Court who is next in seniority amongst the
Chief Justices of the remaining High Courts,

سو چیف جسٹس یا کسی جج کا استثنیٰ تو کسی طرح ثابت نہیں ہوتا۔ ہاں اگر طریقہ کار میں کچھ خرابی کسی کو نظر آئے تو یہ ایک الگ معاملہ ہے حکومتی اور عدلیہ کے بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن میں بہتری کی بہت گنجائش ہے لیکن پھر کہوں گا کہ یہ چیز دیگر است۔

 
Last edited:

meetnavpk

Councller (250+ posts)
[MENTION=6897]mehwish_ali[/MENTION]
8-2-2012_115666_1.gif


مہوش بی بی چاہتی ہے بس بوری پیکروں کو استشنیٰ ہو

oh ghaltee se dislike ho gya
 

MYCOUNTRY

Minister (2k+ posts)
Bibi ! Fasad ki machine Altaf naay jo job apko di haay woh apni jaga que asal waqay saay tawajo divert karna...........Kal apkay so called Monen Bhai H.A.Rizvi nay police offer ore uski car ki jo halat ki haay uskay baray main kia khayal haay ?????????????????????????? Pher C.J ki baat karingay..............MQM +PPP+Musharf milkar bhee jis ka kuch na bigar sakhin samaj ,lain que Allah uski maddad kar raha haay.
 

FaisalKh

Chief Minister (5k+ posts)
الزام تو الطاف پر بھی ہیں دو سو قتل کے عشرت باجی پر بھی ہیں ؟ پہلے ان کا حساب نہ کر لیں ؟ اگر الطاف کو پہلے قتل پر ہی ٹانگ دیا جاتا تو آج کراچی کی یہ حالت نہ ہوتی ؟


Sorry bro i was trying to click like. This one is too hilarious[hilar] waqae agar altaf ko ulta taang diya jaata to aaj karachi aman mai hota aur ye boriat wali thread b na dekhni partee ye log pata nahi kis moon se kisi doosray par tankeed shoro kar dete hain sharam ka to mujhe pata hai in mai nahi hai lekin itni insaniat to honi chahiye ke jis PPP ne in ko kasaaion ki tarah kaat kar rakh diya aaj sirf chand ministries ke liye ye unka saath dekar awam par zulm kar rahe hain pata nahi parhe likhe mqm ki taleem kab kaam aayegee
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم


چنانچہ عملی طور پر چیف جسٹس قانون سے بالاتر ہے۔ اور اس پر مزید ستم یہ کہ اسے خلافت راشدہ کے انصاف کا نمونہ ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے، اور اسلام کے نام پر استثنی ختم کرنے کی چھری ہر ایک پر چل رہی ہے سوائے چیف جسٹس کی اپنی ذات کے۔



جی جی ، آپ نے سہی فرمایا ، آپ ذرا کسٹروئل پیجیے ایک دو دن ، اندر کی جلن ٹھیک ہو گی

اور برنل لگایے ، ذرا آرام فرمایے ، جب طبیت بھال ہو جاۓ گی تو بات کریں گے

ابھی تو آپ منہ سے تھوک کے چھینٹے نکل رھے ہیں
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
چیف جسٹس یا عدلیہ کو کسی قسم کا استثنیٰ حاصل نہیں توہین عدالت کا قانون الگ چیز ہے۔ توہین عدالت کا قانون صرف عدلیہ کے وقار اور اس کے فیصلوں کو تحفظ دیتا ہے۔ اور یہ اس لیے ضروری ہے کہ انصاف کے عمل کو محفوظ بنیا جا سکہ۔ یعنی اگر کوئی فیصلہ مقتدر حلقوں کے خلاف ہو تو کسی بھی انداز میں ایسے ذی اقتدار افراد عدلیہ کو غلط بات پر فورس نہ کرسکیں، اگر توہین عدالت کا قانون نہ ہو توہر صاحب اقتدار مختلف ذرائع اختیار کر کہ اور عدالت کو دھونس دھمکی کے ذریعے اپنی بات منوانے پر مجبور کر سکتا ہے۔
دوسری بات یہ چیف جسٹس یا سپریم کورٹ نے خلاف راشدہ کا نمونہ ہونے کا دعوہ ہی کب کیا ہے یا انصار عباسی کب اس بات کا مدعی ہے کہ موجود چیف جسٹس کسی خلیفہ راشد جیسا انصاف دینا والا شخص ہے؟ موجودہ عدلہ بلاشبہ بہت بہتر ہے لیکن خلافت راشدہ کے پاسنگ بھی نہیں۔

تیسری بات یہ کہ آئین پاکستان کے تحت ہر معاملہ متعین ہے چنانچہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کسی فرد کو مس کنڈیکٹ پر کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ۔ائین کی دفعہ ۲۰۹ اور مابعد کی دفعات میں واضح طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کا ذکر ہے جس کے تحت کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کی جاسکتی ہے۔ آئین کی کلاز ۲۰۹ سب کلاز ۵ اس کو یوں بیان کرتی ہے
If, on information 2[from any source, the Council or] the President is of the opinion that a Judge of the Supreme Court or of a High Court—
(a) may be incapable of properly performing the duties of his office by reason of physical or mental incapacity ; or
(b) may have been guilty of misconduct,

تو اب کوئی بھی جج قانون سے بالاتر کس طرح رہا اور اس کا استثنیٰ کہاں رہا؟
اور اوپر جو جوڈیشل کونسل کے حوالے سے آپ نے معروضات تحریر کی ہیں وہ موضوع سے الگ ہٹ کر دوسری چیز ہیں اور عدلیہ کے طریقہ کار سے متعلق ہیں جن میں بہتری کی گنجائش ہو سکتی ہے لیکن ان کا تعلق استثنی سے نہیں۔ پھر یہ کہ آپ کا دعوہ یہ تھا کہ چیف جسٹس کو استثنیٰ ہے وہ آئین کی روشنی میں غلط ثابت ہوا اور جہاں تک بات اس کی ہے کہ


تو اوپر واضح ہے کہ آئین کی رو سے جج کے خلاف انفارمیشن کسی بھی سورس سے قابل قبول ہے لیکن اب حکومت ہی ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھی رہے تو قصور حکومت کا ہے
دوسری بات جو آپ کر رہی ہیں وہ طریقہ کار سے متعلق ہے جیسا کہ میں نے اوپر کہا سو مزید یہ کہ اس پورے معاملے میں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ جج کے خلاف تحقیقات اگر دیگر جج نہیں کریں گے تو کیا کوئی قصائی یا حکومتی بیوروکریٹ کرے گا جس کو آئین کے نازک معاملات کی خبر ہی نہیں؟ یا وہ اور کون سی اتھارٹی ہو سکتی ہے جو سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف مقدمہ چلا سکے جبکہ انصاف فراہم کرنا خود عدلیہ ہی کی ذمہ داری ہے؟ لہذا آئین اس سلسلے میں بڑا صاف ہے چانچہ کلاز ۲۰۹ سب کلاز ۲ کہتی ہے
The Council shall consist of—
(a) the Chief Justice of Pakistan ;
(b) the two next most senior Judges of the Supreme Court; and

(c) the two most senior Chief Justices of High Courts.

نیز اگر خود کسی کونسل کے کسی ممبر کے خلاف شکایت ہو تو پھر سب کلاز ۳ کے مطابق
If at any time the Council is inquiring into the capacity or conduct of a
Judge who is a member of the Council, or a member of the Council is absent or is unable
to act due to illness or any other cause, then—

(a) if such member is a Judge of the Supreme Court, the Judge of the
Supreme Court who is next in seniority below the Judges referred
to in paragraph (b) of clause (2), and
(b) if such member is the Chief Justice of a High Court, the Chief
Justice of another High Court who is next in seniority amongst the
Chief Justices of the remaining High Courts,

سو چیف جسٹس یا کسی جج کا استثنیٰ تو کسی طرح ثابت نہیں ہوتا۔ ہاں اگر طریقہ کار میں کچھ خرابی کسی کو نظر آئے تو یہ ایک الگ معاملہ ہے حکومتی اور عدلیہ کے بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن میں بہتری کی بہت گنجائش ہے لیکن پھر کہوں گا کہ یہ چیز دیگر است۔



آپ کان کو سیدھے ہاتھ سے پکڑ لیں، یا پھر ہاتھ گھما کر پکڑ لیں، بات ایک ہی رہے گی۔

آپ کی پوری پوسٹ میں میرے اعتراضات کے جواب موجود نہیں ہے، بلکہ آخر میں خود آپ ان اعتراضات کو قبول کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

میرے اعتراضات یہ تھے:۔

۔ چیف جسٹس اور اسکے حمایتی خلافت راشدہ میں انصاف کو اپنا ہدف قرار دیتے ہیں۔ مگر وہاں کوئی بہانہ کیے بغیر ایک عام آدمی خلیفہ کے خلاف عدالت میں جا سکتا تھا اور اپنی شکایت پیش کر سکتا تھا۔
موجودہ پاکستانی سیٹ اپ میں آپ اسکو جیوڈیشنل کمیشن نام دیں یا کچھ اور نام دیں، مگر آپ نے ایک عام آدمی سے یہ حق چھین لیا ہے۔
اسے آپ حکومت کی ناکامی کہہ کر بھاگ نہیں سکتے کیونکہ ہم یہاں حکومت کے حق کی بات نہیں کر رہے بلکہ ایک عام شہری کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔
عملی طور پر آپ نے چیف جسٹس کو ایک عام شہری سے قانونی طور پر بالاتر کر دیا ہے۔ آپ اس استثنی کا انکار کرنے کے لیے ہزار بہانے کر لیں، مگر بہرحال یہ حقیقت تبدیل ہونے والی نہیں۔

۔ آپ جیوڈیشنل کونسل پر ڈونگرے بجا رہے ہیں۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ نظام آپ نے ایسا بنایا ہوا ہے کہ ججز کے ساتھی کے پاس اتنے اختیارات ہیں کہ وہ سرے سے کرپشن کے ثبوت ہی عدالت میں پیش نہ ہونے دے۔ تو جب ایک بہانے یا دوسرے بہانے کیس جیوڈیشنل کمیشن کے پاس جا ہی نہیں سکتا تو اسکے ڈونگرے بجانے کا کیا فائدہ؟
ہزار باتیں کر لیں، مگر اس حقیقت کو کیسے تبدیل کریں گے کہ آپ کی چہیتی عدالت نے چیف جسٹس کے کرپشن کے ثبوتوں کو عدالت میں پیش ہی نہیں ہونے دیا ہے۔ آپ اسے طریقہ کار کہہ رہے ہیں، جبکہ سیدھی سیدھی بات ہے کہ آپ نے عام شہری کے مقابلے میں جج کو قانون سے بالاتر کیا ہوا ہے اور اسی وجہ سے یہ سلسلہ پیدا ہو رہا ہے۔ اب آپ اس چیز کا انکار کرنے کے لیے یہ اصطلاح استعمال کریں کہ "طریقہ کار" غلط ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا اور عملی طور پر عام شہری کے مقابلے میں چیف جسٹس کو ایک طرح کا استثنی ہی حاصل ہے۔


۔ میری طرف سے آپ اسے چاہے استثنی کی جگہ "طریقہ کار" کی خرابی کہہ لیں۔۔۔۔ مگر اہم سوال یہ ہے کہ کیا طریقہ کار کی یہ خرابی خلافت راشدہ میں موجود تھی؟
اگر نہیں تو پھر آپ کے چہیتے انصار عباسی جیسے قلم کار اس خرابی پر احتجاج کیوں نہیں کرتے اور انکے قلموں کی سیاہی اس خرابی کی حقیقت لکھتے وقت خشک کیوں ہو جاتی ہے؟ ایسا کیوں ہے کہ صدر کے معاملے میں وہ خلافت راشدہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں مگر چیف جسٹس کے معاملے میں وہ "خاموش" کھڑے ہوتے ہیں؟ کیا یہ منافقت نہیں؟

میرا اعتراض آپ لوگوں پر برقرار ہے ۔۔۔۔
اور اسکے ساتھ ساتھ آج ارسلان افتخار کی اربوں کی کرپشن بھی آپ لوگوں کی اسی بے وقوفی اور حماقت کا نتیجہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آج سے چار سال قبل اس کرپشن کے خلاف ثبوت آپ نے عدالت میں پیش ہی نہیں ہونے دیے۔



 

seekers

Minister (2k+ posts)

تکلیف تو عوام کو خلافت راشدہ کے دور میں خلفاء سے بھی نہیں ہوتی تھی، مگر پھر بھی اسکی اجازت رکھی گئی تھی کہ کوئی بھی شخص آ کر انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا تھا۔

اور آپ کی جذباتی طبیعت پر میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتی، مگر یہ کہ مجھے بہرحال چیف جسٹس سے شکایت ہے اور جو کرپشن کے چارجز اس پر لگے ہیں، ان پر انصاف کے ساتھ عدالتی کاروائی کا مطالبہ کرنا میں اپنا حق سمجھتی ہوں۔

یہ آپ لوگوں کی اسی غفلت کا نتیجہ ہے کہ کو ارسلان چوہدری جس پر فقط پٹرول چوری کرنے کا الزام تھا، وہ آپ کے رویوں کی وجہ سے آزاد ہو کر پہلے لاکھوں کی گاڑی خریدتا ہے، پھر ایک گاڑی سے 17 گاڑیاں خریدتا ہے، اور پھر اربوں روپے کا بزنس سیٹ اپ دکھانا شروع ہو جاتا ہے جو کہ سب کا سب اسی غریب عوام کا خون پسینہ حرام کیا گیا ہے۔

اگر وقت پر اس فتنے کو روک دیا جاتا تو آج یہ کرپشن اس حد تک نہ پہنچی ہوتی۔

اور عدلیہ میں خود کتنی کرپشن ہے؟؟؟؟؟ کاش کہ خلافت راشدہ کے انصاف کو چیف جسٹس سے ملانے والے ذرا اپنے دامن کو بھی دیکھ لیتے!!!۔

Sorry to say here majority is a holy cow worshiper so don't waste your words. they keep worshiping this banjh cow which would never been milked
 

Malik495

Chief Minister (5k+ posts)
My argument on this..
well if a common citizen should be allowed to raise questions or submit a petition against Honorable judges then every second tout of political parties will start to do this. and judicial system will collapse straightaway.. Giving example of Khilafat-e-Rashida doesnt mean that one cant raise questions on Judiciary or judges are not questionable about their decisions..But the question is who will decide that a certain judge is biased or misusing powers? 1-Government officials? 2- Political elected representatives? or Judicial commission consist on qualified judges? (what if jamshed dasti or malik riaz(future senator) promoted to the chairman of judicial committee if elected members given chance to prosecute a judge)
There is no example in Khilafat-e-rashida that a Judge was hanged by Khalifa.. but there are examples that the judge called khalifa in to the court of justice..
You need a solid evidence or counter arguments during the proceeding of any case if the Judge is biased or violating the constitution...You cant start debate just for the sake of debate that decision is not in my favor so the whole bench is biased.for proper check and balance on Government officials a free and powerful judiciary is mandatory.. and this is just a start and dont forget judges are not error free .. with the passage of time this institution will become powerful and will be result oriented part of democracy.. how many ppl of pakistan knew the post of chief justice before 2007? now supreme court has become a national sign of hope.. so let it grow... and be patient..
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کون کرے گا احتساب
کرپشن فرنچائز کرنے والا صدر
منشیات فروشوں کا باپ وزیر
یا بھگوڑوں کا شہنشاہ چیرمین
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
تکلیف تو عوام کو خلافت راشدہ کے دور میں خلفاء سے بھی نہیں ہوتی تھی، مگر پھر بھی اسکی اجازت رکھی گئی تھی کہ کوئی بھی شخص آ کر انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا تھا۔

اور عدلیہ میں خود کتنی کرپشن ہے؟؟؟؟؟ کاش کہ خلافت راشدہ کے انصاف کو چیف جسٹس سے ملانے والے ذرا اپنے دامن کو بھی دیکھ لیتے!!!۔

بی بی طبیعت صحیح ہے. اتنے برے دن آ گئے ہیں کے خلافت کی تعریف کرنی پڑ رہی ہے
پتہ نہیں آپ کے ہم فرقہ اسے کیسے ہضم کریں گے

عدلیہ کا احتساب کرنا سیاستدانوں کا کام ہے، کرپٹ سیٹ اپ دوسرے کا کیا محاسبہ کرے گا. انھے کرپٹ دوست چاہیے اور دشمنوں سے چھٹکارہ. لگ کچھ ایسا رہا ہے کے چیف جسٹس کرپٹ آمر اور جمہوری انتقام دونوں کے قابو نہیں آئے . کچھ اور مہینے برداشت کر لیں پھر کسی جیالے، ہمدرد یا سرخے کو چیف جسٹس کے مزے دلوا دیجیے گا. وہ خود بھی مزے کرے گا اور کروائے گا بھی. پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں

 
Last edited:

Aam_Admi

MPA (400+ posts)


آپ کان کو سیدھے ہاتھ سے پکڑ لیں، یا پھر ہاتھ گھما کر پکڑ لیں، بات ایک ہی رہے گی۔

آپ کی پوری پوسٹ میں میرے اعتراضات کے جواب موجود نہیں ہے، بلکہ آخر میں خود آپ ان اعتراضات کو قبول کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

میرے اعتراضات یہ تھے:۔

۔ چیف جسٹس اور اسکے حمایتی خلافت راشدہ میں انصاف کو اپنا ہدف قرار دیتے ہیں۔ مگر وہاں کوئی بہانہ کیے بغیر ایک عام آدمی خلیفہ کے خلاف عدالت میں جا سکتا تھا اور اپنی شکایت پیش کر سکتا تھا۔
موجودہ پاکستانی سیٹ اپ میں آپ اسکو جیوڈیشنل کمیشن نام دیں یا کچھ اور نام دیں، مگر آپ نے ایک عام آدمی سے یہ حق چھین لیا ہے۔
اسے آپ حکومت کی ناکامی کہہ کر بھاگ نہیں سکتے کیونکہ ہم یہاں حکومت کے حق کی بات نہیں کر رہے بلکہ ایک عام شہری کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔
عملی طور پر آپ نے چیف جسٹس کو ایک عام شہری سے قانونی طور پر بالاتر کر دیا ہے۔ آپ اس استثنی کا انکار کرنے کے لیے ہزار بہانے کر لیں، مگر بہرحال یہ حقیقت تبدیل ہونے والی نہیں۔

۔ آپ جیوڈیشنل کونسل پر ڈونگرے بجا رہے ہیں۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ نظام آپ نے ایسا بنایا ہوا ہے کہ ججز کے ساتھی کے پاس اتنے اختیارات ہیں کہ وہ سرے سے کرپشن کے ثبوت ہی عدالت میں پیش نہ ہونے دے۔ تو جب ایک بہانے یا دوسرے بہانے کیس جیوڈیشنل کمیشن کے پاس جا ہی نہیں سکتا تو اسکے ڈونگرے بجانے کا کیا فائدہ؟
ہزار باتیں کر لیں، مگر اس حقیقت کو کیسے تبدیل کریں گے کہ آپ کی چہیتی عدالت نے چیف جسٹس کے کرپشن کے ثبوتوں کو عدالت میں پیش ہی نہیں ہونے دیا ہے۔ آپ اسے طریقہ کار کہہ رہے ہیں، جبکہ سیدھی سیدھی بات ہے کہ آپ نے عام شہری کے مقابلے میں جج کو قانون سے بالاتر کیا ہوا ہے اور اسی وجہ سے یہ سلسلہ پیدا ہو رہا ہے۔ اب آپ اس چیز کا انکار کرنے کے لیے یہ اصطلاح استعمال کریں کہ "طریقہ کار" غلط ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا اور عملی طور پر عام شہری کے مقابلے میں چیف جسٹس کو ایک طرح کا استثنی ہی حاصل ہے۔


۔ میری طرف سے آپ اسے چاہے استثنی کی جگہ "طریقہ کار" کی خرابی کہہ لیں۔۔۔۔ مگر اہم سوال یہ ہے کہ کیا طریقہ کار کی یہ خرابی خلافت راشدہ میں موجود تھی؟
اگر نہیں تو پھر آپ کے چہیتے انصار عباسی جیسے قلم کار اس خرابی پر احتجاج کیوں نہیں کرتے اور انکے قلموں کی سیاہی اس خرابی کی حقیقت لکھتے وقت خشک کیوں ہو جاتی ہے؟ ایسا کیوں ہے کہ صدر کے معاملے میں وہ خلافت راشدہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں مگر چیف جسٹس کے معاملے میں وہ "خاموش" کھڑے ہوتے ہیں؟ کیا یہ منافقت نہیں؟

میرا اعتراض آپ لوگوں پر برقرار ہے ۔۔۔۔
اور اسکے ساتھ ساتھ آج ارسلان افتخار کی اربوں کی کرپشن بھی آپ لوگوں کی اسی بے وقوفی اور حماقت کا نتیجہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آج سے چار سال قبل اس کرپشن کے خلاف ثبوت آپ نے عدالت میں پیش ہی نہیں ہونے دیے۔



حسب معمول احمقانہ اور مبنی بر ضد جواب۔
دعوہ یہ تھا کہ توہین عدالت کا قانون چیف جسٹس کو استثنی فراہم کرتا ہے اور اس کی بنیاد آپ کے ایک من چاہے قیاس پر استوار تھی کہ
مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو کہ چیف جسٹس کے لیے خلافت راشدہ کے انصاف کی اصطلاحات استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو کہ چیف جسٹس کے لیے خلافت راشدہ کے انصاف کی اصطلاحات استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔


اور اب یہ دعوہ تھوڑی تبدیلی کے ساتھ چیف جسٹس کو بھی شامل کیے ہوئے ہے نیز توہین عدالت کی بات اب گول ہو گئی ہے۔
سو پہلی بات یہ کہ اگر واقعی ایسا ہی ہے تو بھی کسی چیز کو اپنا ہدف قرار دینا الگ بات ہے اور کسی مقام کا مدعی ہونا الگ بات یعنی آپ کے تمام تر قیاسات (اور جو نرے قیاسات ہی ہیں) اس وقت درست ہوتے جب چیف جسٹس نے یہ کہا ہوتا کہ میں ویسا ہی انصاف دیتا ہوں جیسا کہ خلفائے راشدین دیتے تھے۔ لیکن ایسا کوئی دعوہ ہی کسی نے نہیں کا لہذا آپ کا خیال آپ کی ناتشنہ و نا آسودہ جذبات کا آئینہ دار ہے اور کچھ نہیں۔ پھر یہ بھی ذرا صاف کوٹ تو کیجے کہ چیف جسٹس نے خلافت راشدہ کے حوالے سے کب اور کیا کہا تھا۔ کیوں کہ ابھی تک تو آپ اپنے دعوے کی بنیاد کے بارے میں کوئی ثبوت ہی پیش نہیں کرسکی ہیں ۔
دوسری بات جو آپ نے سرے سے نظر انداز کردی کہ یہ سارا کام آئین پاکستان کے تحت ہو رہا ہے اور قانونی ہے ۔ آپ اگر آئین پاکستان کو نہیں مانتی تو نہ مانیئے آپ کی کہی ہوئی کسی بھی منطق سے ماورا بات کی اوقات ہی ہے؟

تیسری بات کہ ایک عام شہری کو اگر کسی جج سے کوئی شکایت ہے بالخصوص جب کہ وہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا جج ہو تو اس کے لیے یہی راستہ ہے کہ وہ حکومت کو درخوست دے اور اس جج کے خلاف حکومت اس کی وکیل بنے اس شکایت کو قانونی حیثیت آئین کی اس کلاز کے تحت دی جاسکتی ہے جو اوپر درج ہے جس کا ایک جملہ یہ
If, on information[from any source
ظاہر ہے یہ چیز خلافت راشدہ کے قوانین کے مطابق نہیں لیکن بات وہیں آجاتی ہے کہ اس عدلیہ کو خلافت راشدہ کے برابر مانتا و گردانتا کون ہے ذرا اس کا تو ثبوت پہلے پیش کیجئے نیز اس آئین کو بنانے والی نہ عدلیہ ہے اور نہ ہی چیف جسٹس بلکہ یہ آپ کی پارٹی ایم کیو ایم کی اتحادی گورنمنٹ کا بنایا ہوا ہے لہذا اس کی ذمہ داری آپ کی اتحادی جماعت پر ہے نہ کہ چیف جسٹس پر۔
اب چوتھی بات جو آپ نے کہی کہ چیف جسٹس کے ساتھی جج جان بوجھ کر اس کی کرپشن کے کیسس کو جوڈیشل کونسل میں نہیں پیش کریں گے تو یہ صرف آپ کا تعصب ہے ۔ پہلے بھی ججوں نے ثبوت دیکھ کر ہی چیف کے حق میں فیصلہ دیا تھا، اگر ایسا نہیں تھا اور بقول آپ کے ججوں نے تعصب و جانبداری کا مظآہرہ کیا تو اس بات کو قبول کرنے کے لیے بھی ثبوتوں کی ضرورت ہے محض آپ کا فرمان عالی شان اس سلسلے میں ناکافی ہے ( لگتا ایسا ہے کہ آپ کا محبوب شاعر میر تقی میر اور پسندیدہ شعر " سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا مستند ہے میرا فرمایا ہوا" ہے، جبھی ہر بات میں آپ کوئی ثبوت پیش کرنے کے بجائے آپ قیاسات کو ہی بطور واحد ثبوت کے پیش کرتی ہیں)۔
پانچویں بات آئندہ جواب دینے سے پہلے ٹھنڈے دماغ سے (اگر ہے) سامنے والے کی پوری بات پڑھ کر اور سمجھ کر جواب دیا کیجئے اور نرے قیاسات شیطانی پیش کرنے سے گریز کیا کیجئے

 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
My argument on this..
well if a common citizen should be allowed to raise questions or submit a petition against Honorable judges then every second tout of political parties will start to do this. and judicial system will collapse straightaway.. Giving example of Khilafat-e-Rashida doesnt mean that one cant raise questions on Judiciary or judges are not questionable about their decisions..But the question is who will decide that a certain judge is biased or misusing powers? 1-Government officials? 2- Political elected representatives? or Judicial commission consist on qualified judges? (what if jamshed dasti or malik riaz(future senator) promoted to the chairman of judicial committee if elected members given chance to prosecute a judge)
There is no example in Khilafat-e-rashida that a Judge was hanged by Khalifa.. but there are examples that the judge called khalifa in to the court of justice..
You need a solid evidence or counter arguments during the proceeding of any case if the Judge is biased or violating the constitution...You cant start debate just for the sake of debate that decision is not in my favor so the whole bench is biased.for proper check and balance on Government officials a free and powerful judiciary is mandatory.. and this is just a start and dont forget judges are not error free .. with the passage of time this institution will become powerful and will be result oriented part of democracy.. how many ppl of pakistan knew the post of chief justice before 2007? now supreme court has become a national sign of hope.. so let it grow... and be patient..


ججز کے فیصلوں کو تو امیونٹی حاصل ہو سکتی ہے اور ہے ۔۔۔۔ مگر اگر جج کے اوپر ذاتی زندگی میں کرپشن کے الزامات ہیں، تو ان الزامات کو عدالت میں پیشن کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہونا چاہیے۔
انصار عباسی صاحب اور دیگر حضرات بار بار یہ لکھتے رہے ہیں کہ صدر کا استثنی ختم ہونا چاہیے اور صدر پر اگر پرائیویٹ زندگی میں کرپشن کے چارجز ہیں تو ان ثبوتوں کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے اور انکی تحقیقات ہونی چاہیے ہیں۔ ثبوت کے طور پر وہ واقعات پیش کرتے ہیں جب خلیفہ وقت کو عدالت میں چیلنج کیا گیا۔
ججز کے اپنے متعصب ہونے یا جانبدار ہونے کی بات تو بہت بعد میں آتی ہے۔ پہلے یہ مرحلہ تو طے ہو جب ذاتی زندگی میں کرپشن کے چارجز کے ثبوتوں کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت ہو۔



 
Last edited by a moderator:

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
حسب معمول احمقانہ اور مبنی بر ضد جواب۔
دعوہ یہ تھا کہ توہین عدالت کا قانون چیف جسٹس کو استثنی فراہم کرتا ہے اور اس کی بنیاد آپ کے ایک من چاہے قیاس پر استوار تھی کہ


آپ کو چیلنج ہے کہ آپ کہیں دکھا دیں کہ میں نے "توہین عدالت" کی بات کی ہو۔
مجھے یقین نہیں آ رہا کہ آپ کیسے زبردستی میرے منہ میں الفاظ رکھ رہے ہیں۔

توہین عدالت کا میرے اعتراض سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ میرا اعتراض یہ ہے کہ چیف جسٹس اور ایک عام انسان کی ذاتی زندگی میں کرپشن کے چارجز سامنے آنے پر دو مختلف قوانین سامنے آتے ہیں جو کہ چیف جسٹس کو عام شہری کے مقابلے میں استثنی دیتے ہیں اور یہ بات خلاف اسلام ہے کہ جس کا ڈھنڈورا انصار عباسی اور اس قبیل کے لوگ پیٹ رہے ہوتے ہیں۔
سو پہلی بات یہ کہ اگر واقعی ایسا ہی ہے تو بھی کسی چیز کو اپنا ہدف قرار دینا الگ بات ہے اور کسی مقام کا مدعی ہونا الگ بات یعنی آپ کے تمام تر قیاسات (اور جو نرے قیاسات ہی ہیں) اس وقت درست ہوتے جب چیف جسٹس نے یہ کہا ہوتا کہ میں ویسا ہی انصاف دیتا ہوں جیسا کہ خلفائے راشدین دیتے تھے۔ لیکن ایسا کوئی دعوہ ہی کسی نے نہیں کا لہذا آپ کا خیال آپ کی ناتشنہ و نا آسودہ جذبات کا آئینہ دار ہے اور کچھ نہیں۔ پھر یہ بھی ذرا صاف کوٹ تو کیجے کہ چیف جسٹس نے خلافت راشدہ کے حوالے سے کب اور کیا کہا تھا۔ کیوں کہ ابھی تک تو آپ اپنے دعوے کی بنیاد کے بارے میں کوئی ثبوت ہی پیش نہیں کرسکی ہیں ۔


ایک طرف آپ مانتے ہیں کہ "طریقہ کار" میں خرابی ہے، مگر دوسری طرف الٹا سارا الزام مجھ پر لگا رہے ہیں۔ میرا سوال تو سادہ سا یہ ہے کہ طریقہ کار کی اس خرابی پر انصار عباسی اور آپ لوگ کیوں گونگے بہرے اور اندھے ہو جاتے ہیں اور کیوں اس پر احتجاج نہیں کرتے؟
 
Last edited by a moderator:

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
[MENTION=6897]mehwish_ali[/MENTION]

مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو کہ چیف جسٹس کے لیے خلافت راشدہ کے انصاف کی اصطلاحات استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔

مجھے حیرت ہے کہ اپنے چور راہ زنوں کی محبت میں تم نے ضمیر پرے رکھ دیا ہے
قیامت میں الطاف اور زرداری کام نہیں آ ینگے


 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
by the way everyone, what happened to all that noise about 'qaumi salamti', US ship 70 miles off the coast of Gwader, it was all a bulls hit from AH sponsored by Zardari to seek extension in his presidency. Was it not??
 

iceburg

Banned


ججز کے فیصلوں کو تو امیونٹی حاصل ہو سکتی ہے اور ہے ۔۔۔۔ مگر اگر جج کے اوپر ذاتی زندگی میں کرپشن کے الزامات ہیں، تو ان الزامات کو عدالت میں پیشن کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہونا چاہیے۔
انصار عباسی صاحب اور دیگر حضرات بار بار یہ لکھتے رہے ہیں کہ صدر کا استثنی ختم ہونا چاہیے اور صدر پر اگر پرائیویٹ زندگی میں کرپشن کے چارجز ہیں تو ان ثبوتوں کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے اور انکی تحقیقات ہونی چاہیے ہیں۔ ثبوت کے طور پر وہ واقعات پیش کرتے ہیں جب خلیفہ وقت کو عدالت میں چیلنج کیا گیا۔
ججز کے اپنے متعصب ہونے یا جانبدار ہونے کی بات تو بہت بعد میں آتی ہے۔ پہلے یہ مرحلہ تو طے ہو جب ذاتی زندگی میں کرپشن کے چارجز کے ثبوتوں کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت ہو۔




(King) Hammurabbi's Code of Law is world's first written law survived to this age. It is about 4000 years old. Overall one can laugh over many of it's provisions if one does not read it in proper historical contexts. It's provision No 5 is still full of solid wisdom see following:

5. If a judge try a case, reach a decision, and present his judgment in writing; if later error shall appear in his decision, and it be through his own fault, then he shall pay twelve times the fine set by him in the case, and he shall be publicly removed from the judge's bench, and never again shall he sit there to render judgement.

Following is link to comlpete Hammurabbi's code of Law:

http://www.fordham.edu/halsall/ancient/hamcode.asp


I appreciate this provison because any decision of Judge also should not have immunity.

And ... there is no sense of not allowing immunity to Head of State. There is no example in Islam of any punishment given by Judge to Head of State.
 
Last edited:

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
(King) Hammurabbi's Code of Law is world's first written law survived to this age. It is about 4000 years old. Overall one can laugh over many of it's provisions if one does not read it in proper historical contexts. It's provision No 5 is still full of solid wisdom see following:

5. If a judge try a case, reach a decision, and present his judgment in writing; if later error shall appear in his decision, and it be through his own fault, then he shall pay twelve times the fine set by him in the case, and he shall be publicly removed from the judge's bench, and never again shall he sit there to render judgement.

Following is link to comlpete Hammurabbi's code of Law:

http://www.fordham.edu/halsall/ancient/hamcode.asp


I appreciate this provison because any decision of Judge also should not have immunity.

And ... there is no sense of not allowing immunity to Head of State. There is no example in Islam of any punishment given by Judge to Head of State.

اسلام کے مطابق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ قاضی نے جانتے بوجھتے اپنے نظریات یا مفادات کی بنا پر غلط فیصلہ دیا تھا، تو پھر اس پر سزا جاری ہو جائے گی۔ وگرنہ اگر اس سے نجانے میں غلطی ہوئی تو یہ اجتہادی غلطی کے ضمن میں آئے گا جس پر بہرحال سزا نہیں ہو سکتی۔ آج کے تمام کے تمام غیر مسلم ممالک کے قوانین میں اسلام کا یہی اصول کارفرما ہے جہاں نجانے میں غلط فیصلے سنانے پر سزا نہیں ہے۔

سربراہ مملکت کے ملکی معاملات میں کئے گئے تمام فیصلوں کو بھی امیونٹی حاصل ہے اور انہیں پوری دنیا میں کہیں بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن سربراہ مملکت ہو یا پھر چیف جسٹس ۔۔۔۔ ان دونوں پر اگر اپنی پرائیویٹ زندگی میں کرپشن کرنے کے الزامات ہیں، تو پھر ان دونوں کو ہرگز کوئی استثنی حاصل نہیں ہونا چاہیے اور ہر صورت دونوں کو عدالت میں جا کر اپنے خلاف کرپشن کے ثبوتوں کا رد پیش کرنا ہو گا۔


 

iceburg

Banned

اسلام کے مطابق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ قاضی نے جانتے بوجھتے اپنے نظریات یا مفادات کی بنا پر غلط فیصلہ دیا تھا، تو پھر اس پر سزا جاری ہو جائے گی۔ وگرنہ اگر اس سے نجانے میں غلطی ہوئی تو یہ اجتہادی غلطی کے ضمن میں آئے گا جس پر بہرحال سزا نہیں ہو سکتی۔ آج کے تمام کے تمام غیر مسلم ممالک کے قوانین میں اسلام کا یہی اصول کارفرما ہے جہاں نجانے میں غلط فیصلے سنانے پر سزا نہیں ہے۔

سربراہ مملکت کے ملکی معاملات میں کئے گئے تمام فیصلوں کو بھی امیونٹی حاصل ہے اور انہیں پوری دنیا میں کہیں بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن سربراہ مملکت ہو یا پھر چیف جسٹس ۔۔۔۔ ان دونوں پر اگر اپنی پرائیویٹ زندگی میں کرپشن کرنے کے الزامات ہیں، تو پھر ان دونوں کو ہرگز کوئی استثنی حاصل نہیں ہونا چاہیے اور ہر صورت دونوں کو عدالت میں جا کر اپنے خلاف کرپشن کے ثبوتوں کا رد پیش کرنا ہو گا۔



Yes melifidy if there then there should be no immunity to judge order. But as to Head of State --- I am supporter of immunity unless I personally dislike that Head of State. This statement might sound funny but it is practical attitute of not only me but of opposite camp as well...!!
 

blueeyes123

Politcal Worker (100+ posts)
Yar aur kisi baat sey ittefaq ho na ho ye baat tu zaroor hai key ye adlia Azad nahi hai. ye sirf one way terrific hai. Nawaz Sharif ka review sun key us ki saza khatam kar deti hai. Adalton mey uskey cases nahi sunti. Mehran bank ka case shuru hota hai jis mey asal mulzim nawaz Sharif hai us ko chor kar wo PPP key peechy par gayi key 2008 me punjab gov. kis ney girayi. Anjum Aqeel ko dunya ney dekha key wo police ki hirasat sey bhaga Adalat kehti hai key usey proof nahi mila. Nab ney Sharif brothers key khilaf ref kholey Adalat ney usey stay dey dia. Agar abhi bhi kisi ko aqal nahi hai tu kam az kam mey tu itna bewaqoof nahi hoon. Bas Imran Khan ki aik isi baat sey mujhe ikhtalaf hai key ye adliya azaad hai.
 

Back
Top