
صحافیوں سے متعلق پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم ریمارکس دیئے۔ انہوں نے صحافیوں کی جانب سے اپنی ملاقاتوں سے متعلق کی جانے والی باتوں کو رد کر دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ آج صبح رجسٹرار نے نوٹ دیا تین صحافیوں سے متعلق مجھے بتایا ہے کہ میری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، مجھے وہ باتیں قابل احترام تین صحافی بتا رہے ہیں جو مجھے بھی نہیں پتہ۔
عدالت نے کہا کہ اگر کسی کے پاس کوئی ایسی چیز ہے بھی تو سامنے آکر مجھے بتائیں، باہر کسی نے جو بھی کہنا ہے تو کہتے رہیں اس عدالت کی بھی ایک طاقت اور ساکھ ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ کوئی کتنا بھی بااثر ہو وہ جو چاہے کہے عدالت نے ہر طرح کی آزادی دی ہوئی ہے۔ جس چیز کا مجھے بھی علم نہیں اگر انہیں علم ہے تو بڑی خوشی کی بات ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا اس عدالت نے نا کسی کو اپروچ ہونے کی اجازت دی ہے نا کسی سے رابطہ رکھا ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ ہر کوئی کمپین چلاتا ہے لیکن اس کورٹ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ چند معروف صحافیوں کی جانب سے دعوے کیے جا رہے تھے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان سے ملاقات کی ہے تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس ملاقات کی تردید کر دی ہے اور کہا کہ یہ صحافی ایسی بات بتا رہے ہیں جو خود مجھے بھی نہیں پتہ۔
یہ کورٹ آپ کو کبھی نہیں روکے گی۔ جو کہنا ہے کہتے رہیں۔ یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی۔ اگر کوئی غلط بھی کہہ رہا ہے تو غلط بھی کہنے دیں۔ فیک نیوز کا واحد حل یہ ہے کہ مور سپیج ۔ آج تک ہم آئین کو پوری طرح بحال نہیں کر سکے۔
https://twitter.com/x/status/1565580666242322438
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imran-khan-athar-ihc-tcs.jpg
Last edited by a moderator: