پچھلے ایک مہینے تک پاکستان میں حالات بہتری کی طرف جا رہے تھے اچانک ہی خود کش حملے شروع ہوئے۔ اگر چہ ایک بار پھر قانون نافذ کرنے واے اداروں نے کافی حد تک کنٹرول کر لیا لیکن کسی بھی خرابی کا خدشہ ابھی تک موجود ہے۔
میں ایک چھوٹی سے مثال پیش کرتا ہوں۔
میں پشاور کے ایک ایسے تعلیمی ادارے سے منسلک ہوں جو اپنی سوشل ایکٹویٹیز کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہمارے ادارے کو وزارت داخلہ، صوبائی حکومت اور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بار بار ایک میسج آتا ہے کہ اپنے ادارے میں سوشل سرگرمیاں بند کر دے۔ مہمانوں کو نہ بلائیں۔ تقاریب نہ کریں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
وجہ یہ ہے کہ انہیں یہ احساس ہے کہ مہمانوں کے اکھٹا کرنے اور کسی ناخوشگوار حادثے کی صورت میں نقصان اور بد نامی دونوں ہو سکتی ہیں۔
اُمید ہے اس مثال سے کچھ لوگ سمجھ گئے ہوں گے عمران خان کی بات پر سیاست نہیں چمکائیں گے۔