پر پیر مطیع اللہ جان شاھ جیلانی کہتے ہیں کہ اغوا کاروں نے آنکھوں پر پٹی باندھی اور منہ پر ٹیپ باندھ دی سختی سے اور صرف ناک کھلا رکھا سانس کے لئے۔ پھر فرماتے ہیں کہ اغواہ کاروں نے گاڑی میں گھسیٹ کا ڈالا تو میں نے کہا کہ میرے پاوں میں تکلیف ہے۔۔۔پھر میں نے پانی مانگا۔۔۔پھر جب جھاڑیوں میں جا کر پھینکا تو نام پوچھا تو میں نے نام بتایا پھر میں نے کہا کہ میں زرک خان نہیں پھر قسم کھا کر کہا کہ زرک خان نہیں اور صحافی ہوں۔ پھر جب پانی پلایا تو میں نے کہا منہ سے ٹیپ تو ہٹاو میں پانی کیسے پیوں گا۔ اور پیر صاحب نےیہ سب باتیں منہ پر ٹیپ بندھی ہوی تھی اور کر رہے تھے۔
سارے مل کےبولو سبحان اللہ