اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت کی پولیس کو اس وقت ایک بار پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب پی ٹی وی حملہ کیس میں سرکاری ٹیلیویژن کے عملے کے ہی دو افراد کو ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔
ہفتے کی صبح مارگلا پولیس نے پی ٹی آئی لیڈر فوزیہ قصوری کا نام اعظم سواتی، فراز خان شبلی، سید رضا علی شاہ، علی اعوان اور نفیسہ خٹک کے ہمراہ سیکٹر ایف ایٹ میں اپنے گرفتار پارٹی ورکرز کو رہا کرانے کے لیے پولیس کی گاڑیوں پر مبینہ حملے کے خلاف درج ایف آئی آر میں شامل کردیا تھا۔
تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ فوزیہ قصوری تو اس واقعے کے وقت امریکہ میں تھی جس پر پولیس نے ان کا نام ایف آئی آر سے نکال دیا۔
پولیس اہلکاروں کے چہرے اب ایک بار پھر شرم سے سرخ پڑگئے جب دو افراد نے سنیئر پولیس حکام سے رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا کہ وہ پی ٹی وی کے ملازمین ہیں اور انہیں عمارت پر حملہ کرنے والے ستر افراد کی فہرست میں غل شامل کیا گیا ہے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ تمام تر شواہد کی جانچ پڑتال، جن میں پی ٹی وی سے حاصل فوٹیجز بھی شامل ہیں، کے بعد ستر حملہ آوروں کی شناخت کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی ایک ملازم ڈرائیور ہے جبکہ دوسرا ایسوسی ایٹ پروڈیوسر ہے۔
http://urdu.dawn.com/news/1009649/
ہفتے کی صبح مارگلا پولیس نے پی ٹی آئی لیڈر فوزیہ قصوری کا نام اعظم سواتی، فراز خان شبلی، سید رضا علی شاہ، علی اعوان اور نفیسہ خٹک کے ہمراہ سیکٹر ایف ایٹ میں اپنے گرفتار پارٹی ورکرز کو رہا کرانے کے لیے پولیس کی گاڑیوں پر مبینہ حملے کے خلاف درج ایف آئی آر میں شامل کردیا تھا۔
تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ فوزیہ قصوری تو اس واقعے کے وقت امریکہ میں تھی جس پر پولیس نے ان کا نام ایف آئی آر سے نکال دیا۔
پولیس اہلکاروں کے چہرے اب ایک بار پھر شرم سے سرخ پڑگئے جب دو افراد نے سنیئر پولیس حکام سے رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا کہ وہ پی ٹی وی کے ملازمین ہیں اور انہیں عمارت پر حملہ کرنے والے ستر افراد کی فہرست میں غل شامل کیا گیا ہے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ تمام تر شواہد کی جانچ پڑتال، جن میں پی ٹی وی سے حاصل فوٹیجز بھی شامل ہیں، کے بعد ستر حملہ آوروں کی شناخت کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی ایک ملازم ڈرائیور ہے جبکہ دوسرا ایسوسی ایٹ پروڈیوسر ہے۔
http://urdu.dawn.com/news/1009649/