شاہ محمود قریشی اور عجب ملکی نظام
شاہ محمود قریشی کو 20 اگست 2023 کو سائفر کیس میں حراست میں لیا گیا، ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ سے ضمانت مسترد ہوئی، بالآخر 23 دسمبر کو سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی، روبکار میں تاخیر سے 27 دسمبر کو رہائی ملی۔ اسی دوران ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے MPO آرڈر جاری کیا لیکن پھر واپس لے لیا۔ شاہ محمود اڈیالہ جیل سے باہر نکلے تو راولپنڈی پولیس نے 9 مئی GHQ کیس میں دھکے مارتے ہوئے گرفتار کیا۔
سائفر کیس میں 30 جنوری کو ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی، فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں ہوئیں، جہاں اب 28 مئی کو حتمی دلائل ہوں گے۔ اب لاہور پولیس نے 9 مئی 2023 کے 8 کیسز میں ایک سال 17 دن بعد گرفتاری ڈال دی۔ اطلاعات ہیں جج صاحب نے ریمانڈ بھی دے دیا۔ جبکہ سب کو پتہ ہے شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے۔
سوال یہ ہے کہ ایک شخص جو 281 دن سے جیل میں ہے، وہ کسی اور کیس میں مطلوب تھا تو پہلے گرفتاری کیوں نہیں ڈالی؟ تفتیش کیوں نہیں کی؟ سائفر کیس کا فیصلہ قریب آتے ہی پھرتیاں کیوں؟ کیا واحد مقصد سیاسی انتقام پورا کرنا ہی ہے؟ جج صاحب کو ریمانڈ دینے سے پہلے کم از کم ایک سال کا عرصہ تو سامنے رکھنا چاہیے تھا۔ عجب نظام ہے۔