
پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ محمد ہاشم ڈوگر کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو صوبائی حکومت اس کا حصہ نہیں بنے گی۔
اردو نیوز کو انٹرویو میں پنجاب کے ہوم منسٹر نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو سہولیات نہیں دی جائیں گی۔ ہم سرکاری وسائل استعمال نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے۔ حکومت کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بطور ہوم منسٹر میرا کام یہ ہو گا کہ جتنے لوگ بھی لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے ہم انہیں سیکیورٹی مہیا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا ایک جم غفیر ہو گا تو اس میں لوگوں کو سکیورٹی دینا بہت ضروری ہے۔ تمام سڑکیں جام ہو جائیں گی تو ہم نے زندگی کے دیگر معمولات بھی چلانے ہیں، آمد ورفت کو بھی دیکھنا ہے ہم تو ان سارے معاملات میں مصروف ہوں گے۔
پنجاب کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی کارکن کے طورپر ہم پنجاب حکومت سے کسی قسم کی مدد نہیں لیں گے۔ نہ ہم پولیس سے کہیں گے کہ وہ جا کر کنٹینر اٹھائے نہ ہم پولیس کو کہیں گے کہ وہ آگے جا کر اسلام آباد پولیس سے لڑائی کرے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں ایک بار پھر کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ جیل کے اندر شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا۔ میرا آج بھی موقف وہی ہے جو میرے چیئرمین کا ہے کہ جس شام ان کو بنی گالہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا اس کے بعد دو راتیں وہ اسلام آباد پولیس کی حراست میں رہے۔
ہاشم ڈوگر نے کہا اس کے بعد وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں چلے گئے۔ اب جیل میرے انڈر آتی ہے۔ وہاں پر ان کو نارمل انداز میں رکھا گیا۔ جیسے عام قیدیوں کو رکھتے ہیں۔ خدانخواستہ تشدد کی تو ہم ویسے ہی اجازت نہیں دیتے کسی بھی قیدی کے ساتھ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر شہباز گل صاحب کے ساتھ کیسے ممکن تھا کہ جیل میں تشدد ہو جاتا۔ اس کے بعد چیزیں کافی تیزی کے ساتھ تبدیل ہوئیں، ابھی تشدد والا معاملہ عدالت میں ہے دیکھتے ہیں بات کس طرف جاتی ہے۔