روسی خام تیل سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں،پاکستان کو فی روسی کارگو 8 ملین ڈالر کی بچت ہوگی،اگر 7-8 ملین ڈالر کا فائدہ صارفین تک پہنچایا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 1.30 روپے کی کمی واقع ہوگی۔
100,000 یو آر اے ایل میں سے پی آر ایل کی جانب سے پیٹرول کی پیداوار 10 فیصد، 60 فیصد فرنس آئل اور 15 فیصد ڈیزل اور باقی 15 فیصد دیگر اشیاء ہیں۔
وزارت توانائی کے ایک متعلقہ اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز سے گفتگو میں بتایا پاکستان کو 100,000 ٹن کے ہر روسی کارگو پر 7-8 ملین ڈالرز (2.2 ارب روپے) کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔
اگر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے اسی حجم کے کارگو کا موازنہ کیا جائے اور اگر پورا فائدہ صارفین تک پہنچایا جاتا ہے تو پیٹرول اور قیمت 1.30 روپے روپے فی لیٹر تک گر جائے گی۔
اگر تین ریفائنریز این آر ایل، پی آر ایل اور پارکو ماسکو سے خام تیل کو ریفائن کرنا شروع کر دیں تو صارفین کے لیے یہ مزید 1.60 روپے فی لیٹر سستا ہو سکتا ہے،حکومت کی جانب سے ان امیدوں کے مقابلے میں صارفین کو حتمی فائدہ بہت کم ہے کہ کئی دہائیوں پرانی پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی جانب سے روس سے بھاری کروڈ استعمال کرنے کے بعد قیمتوں میں بڑے پیمانے پر ریلیف ملے گا۔
اگر پاکستان کے پاس جدید ترین ڈیپ کنورژن ریفائنری ہوتی تو وہ زیادہ سے زیادہ تیار شدہ مصنوعات کی پیداوار اور صفر فرنس آئل کی پیداوار کے ساتھ یو آر اے ایل کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرتا،عہدیدار کے مطابق اگر پلاٹ کی قیمتوں کی رپورٹ کو مدنظر رکھا جائے تو بھارت میں روسی خام تیل ڈی اے پی کی قیمت 65.7 ڈالرز فی بیرل ہے جبکہ برینٹ کروڈ ڈی اے پی کی قیمت80 ڈالرز فی بیرل ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں یو آر ایل کی قیمت 57 ڈالرز فی بیرل ہے اور برینٹ کروڈ کی قیمت 75 ڈالرز فی بیرل ہے،برینٹ کروڈ کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کے مطابق یو آر ایل کی قیمت بھی الگ ہوتی ہے۔
یو آر اے ایل کی ڈی اے پی قیمت کا تخمینہ 70 ڈالر فی بیرل ہے جس میں سعودی آرامکو اور ایڈنوک کے لائٹ کروڈ کی ڈی اے پی قیمت، جو 80 ڈالر فی بیرل پر ہے، کے مقابلے میں روس سے پاکستان کو 12-13 ڈالر فی بیرل کی ترسیل کی لاگت شامل ہے۔
موجودہ حکومت نے رواں سال جنوری میں روس سے سستے تیل اور گیس کی خریداری کے لیے بات چیت کا آغاز کیا تھا،روسی تیل اور گیس کی پاکستان آمدکو پاک روس تجارتی تعلقات کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
خام تیل لےکر روسی جہاز ’پیور پوائنٹ‘ کراچی بندرگاہ پہنچا تھا، 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار میٹرک ٹن تیل لدا ہے،ریفائنری ذرائع کےمطابق روس سے آنے والے خام تیل کے جہاز سےخام تیل نکالنےکا کام جاری ہے، خام تیل کی ریفائنری میں منتقلی آج مکمل ہوجائےگی۔
روس سے مائع پیٹرولیم گیس کی پہلی کھیپ طورخم بارڈر کے راستے پاکستان پہنچ گئی ہے،ایل پی جی کارگو 10 ٹینکرز پر مشتمل ہے جو روس سےخریدی گئی ایک لاکھ 10 ہزار ٹن ایل پی جی کا حصہ ہے،روس سے ایل پی جی پہلے ریل کے ذریعے ازبکستان پہنچائی گئی جہاں سے ٹینکرز کے ذریعے افغانستان کے راستے پاکستان پہنچائی گئی۔