
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت نہ تو ایران سے بات کرنے کے موڈ میں ہیں اور نہ ہی کسی بھی شکل میں ایران سے رابطہ کیا گیا ہے۔ ان کے بقول، امریکا محض جنگ بندی نہیں بلکہ ایران کے ساتھ جاری تنازع کا "مکمل اور حقیقی اختتام" چاہتا ہے۔
یہ بیان ٹرمپ نے جی-7 اجلاس سے واپسی پر ایئر فورس ون میں امریکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بھی یہی مؤقف دہرایا کہ وہ جنگ بندی سے آگے بڑھ کر اس تنازع کا مستقل حل چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو وہ جوہری معاہدہ قبول کر لینا چاہیے تھا جو اس کے سامنے پیش کیا گیا تھا، لیکن اس نے ایسا نہ کر کے موقع ضائع کر دیا۔
ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ اگر کبھی ضرورت پیش آئی تو وہ امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف یا نائب صدر جے ڈی وینس کو ایران سے ملاقات کے لیے بھیج سکتے ہیں، لیکن فی الحال ان کی انتظامیہ کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر حملوں کی شدت میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا اور آنے والے چند دنوں میں صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔
ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ ایران سے "مکمل سرینڈر" چاہتے ہیں اور جوہری مسئلے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ان کا اصل مقصد ہے۔ ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی وقتی سمجھوتے کے بجائے مکمل اختتام چاہتے ہیں۔ ان کے بقول، "صرف جنگ بندی نہیں، ہم اختتام چاہتے ہیں — ایک حقیقی اختتام۔"
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران پر حملے روکے گا نہیں، اور اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کو محفوظ رکھنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا سخت مؤقف دراصل ایران پر دباؤ بڑھانے کی ایک حکمت عملی ہے تاکہ تہران عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو جائے اور جوہری منصوبوں سے باز رہے۔
https://twitter.com/x/status/1934892706934714468 https://twitter.com/x/status/1935021185047101600 https://twitter.com/x/status/1934910082593997163
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/06/17153101399c1ca.jpg
Last edited by a moderator: