
سینئر صحافی وتجزیہ کار غریدہ فاروقی نے اپنے پروگرام میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ صاحبہ کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو انتہائی پروفیشنل طریقے سے تیار کی گئی ہے اور اس کے سامنے لکھا ہوا پرامپٹر کے علاوہ لائٹنگ بھی بہت اچھی کی گئی ہے۔ ماہ نور بلوچ اگر کوئی غریب، مظلوم، معصوم خاتون ہے تو اس کے پاس اتنے وسائل کہاں سے آئے؟
انہوں نے کہا کہ ماہ نور بلوچ کے ٹوئٹر اکائونٹ سے مسلسل انتہائی طویل دورانیے کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں اور میرے خلاف ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے، اگر یہ مظلوم اور معصوم ہیں تو اتنے ٹویٹ اور ٹرینڈ چلانے کے وسائل کہاں سے آئے؟ میرے خلاف بھی کمپین چلائی گئی لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا نہ ہی میں ڈرنے والی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں سوچنے پر مجبور ہو گئی ہوں کہ ایسی نہتی خواتین کے ٹوئٹر ٹرینڈز چلانے کے وسائل کہاں سے آئے، گالیوں سے بھرے ہوئے ٹویٹس کیے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ یہ حقوق کی جنگ ہے۔ ایسے حقوق اور احترام آپ کو مبارک! ایک اور سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ریاست کے وظیفے پر ڈاکٹر نہیں بنیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جسے وفاق پیسہ دیتا ہے اسی پیسے سے ماہ رنگ بلوچ ڈاکٹر بننے کے بعد سرکاری نوکری کر کے کمائی بھی کرتی رہیں لیکن اس کے باوجود آپ کو ریاست سے شکوے ہیں تو یہ آپ کا جائز حق ہے۔ غریدہ فاروقی کے پروگرام میں سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی گئی اور کہا کہ آپ نے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
پردھان بلوچ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ردعمل دیتے ہوئے لکھا: بات اب یہاں تک پہنچی ہے کہ ان کی وڈیوز کی کوالٹی اور لائٹنگ اتنی اچھی ہے تو ضرور کوئی سازش ہے! ماہ رنگ بلوچ پریس کلب کے سامنے سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں پرامپٹر دیکھ کر بیانات پڑھ رہی ہے ، کل تو کسی نے اس حد تک کہا تھا کہ ماہ رنگ اسرائیلی فانٹا پیتی ہے !
https://twitter.com/x/status/1740135619727139275
رضی طاہر نے لکھا: غریدہ فاروقی، اس سے زیادہ گھٹیا بات شاید ہی کوئی ذی شعور کرسکے کہ آپ ریاست کے وظیفے کا طعنہ دے رہی ہیں؟ بلوچستان کے وسائل شمار نہیں کرتیں؟ اپنے دو ٹکے کے ٹیکس کا طعنہ دے کر آپ نے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کردی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1740108902371582437
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/gharidh11i1h31.jpg