ووٹ کے فیصلے کا اختیار پارلیمانی لیڈر کے پاس ہے،قمر زمان کائرہ

14qamamrkiaiparilimanaileader.jpg

قمر زمان کائرہ کا خیال تھا کہ چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے، شائد انہوں نے آصف زرداری کو انڈرایسٹیمیٹ کیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی کے پروگرام مدمقابل میں مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ کا کا ویڈیو بیان سینئر صحافی وتجزیہ کار عامر متین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ قمر زمان کائرہ کا خیال تھا کہ چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے، شائد انہوں نے آصف زرداری کو انڈرایسٹیمیٹ کیا۔

https://twitter.com/x/status/1550858539807440896
مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے 20 جولائی کو نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی کے پروگرام مدمقابل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ قانونی باریکیاں نہیں جانتا لیکن ایک بات جانتا ہوں کہ نااہلی کے قانون پر پارلیمانی سربراہ کے حکم کے مطابق عملدرآمد ہوتا ہے۔ پارٹی سربراہ کسی وقت پارلیمانی سربراہ ہوتا ہے کبھی نہیں ہوتا۔

ان کا ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے خیال میں مسلم لیگ ق کے پنجاب میں پارلیمانی سربراہ شاید چودھری پرویز الٰہی صاحب ہیں، یہ عہدہ چودھری شجاعت حسین کسی اور کو منتقل کر دیں تو یہ الگ بات ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ خاندان اتنی دور تک جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چودھری شجاعت حسین صاحب سے میری بھی ملاقات ہوئی، ویسے بھی انہوں نے اس حوالے سے جو موقف لیا ہے وہ اپنے موقف سے پیچھے تو نہیں ہٹیں گے، وہ اس وقت اتحاد کا ساتھ نہیں چھوڑی گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ان کے ساتھ ہمیشہ سیاسی اختلاف رہا ہے لیکن میں جو سمجھتا ہوں کہ چودھری شجاعت حسین صاحب اس وقت اپنے اتحاد کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے امیدوار پرویز الٰہی کو 186 ووٹ ملے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے ق لیگ کے تمام ووٹ مسترد کر دیئے تھے اور حمزہ شہباز 3 ووٹوں کی برتری سے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے جس پی ٹی آئی اور ق لیگ نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا تھا اور کیس کی سماعت ہفتہ کے روز ہوئی جس میں عدالت نے حمزہ شہباز شریف کو محدود اختیارات کے ساتھ کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت پیر کے روز تک ملتوی کر دی تھی۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بھی ایک وکیل ہے اور قانونی اور درست بات کر رہا ہے یہاں کوئی ڈیفیکشن نہیں ہوئی کوئی فلور کراسنگ نہیں ہوئی اس لئے وزیر ا علئی چوہدری پرویز الہی ہی ہے
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اب دوبارہ پوچھو بولے گا زنا نہیں وہ تو ریپ ہے وہ بھی با لرضا
جیساباجوہ کہتا ہے سازش نہیں مداخلت ہے
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
14qamamrkiaiparilimanaileader.jpg

قمر زمان کائرہ کا خیال تھا کہ چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے، شائد انہوں نے آصف زرداری کو انڈرایسٹیمیٹ کیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی کے پروگرام مدمقابل میں مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ کا کا ویڈیو بیان سینئر صحافی وتجزیہ کار عامر متین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ قمر زمان کائرہ کا خیال تھا کہ چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے، شائد انہوں نے آصف زرداری کو انڈرایسٹیمیٹ کیا۔

https://twitter.com/x/status/1550858539807440896
مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے 20 جولائی کو نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی کے پروگرام مدمقابل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ قانونی باریکیاں نہیں جانتا لیکن ایک بات جانتا ہوں کہ نااہلی کے قانون پر پارلیمانی سربراہ کے حکم کے مطابق عملدرآمد ہوتا ہے۔ پارٹی سربراہ کسی وقت پارلیمانی سربراہ ہوتا ہے کبھی نہیں ہوتا۔

ان کا ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے خیال میں مسلم لیگ ق کے پنجاب میں پارلیمانی سربراہ شاید چودھری پرویز الٰہی صاحب ہیں، یہ عہدہ چودھری شجاعت حسین کسی اور کو منتقل کر دیں تو یہ الگ بات ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ خاندان اتنی دور تک جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چودھری شجاعت حسین صاحب سے میری بھی ملاقات ہوئی، ویسے بھی انہوں نے اس حوالے سے جو موقف لیا ہے وہ اپنے موقف سے پیچھے تو نہیں ہٹیں گے، وہ اس وقت اتحاد کا ساتھ نہیں چھوڑی گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ان کے ساتھ ہمیشہ سیاسی اختلاف رہا ہے لیکن میں جو سمجھتا ہوں کہ چودھری شجاعت حسین صاحب اس وقت اپنے اتحاد کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے امیدوار پرویز الٰہی کو 186 ووٹ ملے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے ق لیگ کے تمام ووٹ مسترد کر دیئے تھے اور حمزہ شہباز 3 ووٹوں کی برتری سے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے جس پی ٹی آئی اور ق لیگ نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا تھا اور کیس کی سماعت ہفتہ کے روز ہوئی جس میں عدالت نے حمزہ شہباز شریف کو محدود اختیارات کے ساتھ کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت پیر کے روز تک ملتوی کر دی تھی۔
if you are right tey ZARDARI de yukki nu dasso naa ke uss ne ye pangaa kion leya....