وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے خبررساں ادارے سٹی نیوز میں پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے مبینہ کرپشن اسکینڈل کے حوالے سے رپورٹ شائع ہوئی ہے۔
سٹی 42 میں شائع رپورٹ میں سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں افسران کو غیر قانونی احکامات دیئے گئے جن کو ماننے سے انکار پر ان دونوں کو عہدوں سے ہٹادیا گیا، ان افسران کو نگہبان رمضان پیکج کو 15 کروڑ روپے کی غیر قانونی ڈیجیٹل کمپین دینے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کمپین غیر قانونی طور پر پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی سفارش پر کی گئی، اس کمپین کیلئے ایک نجی چینل کی پرائیویٹ کمپنی کو غیر قانونی ٹاسک دیا گیا جو ڈی جی پی آر کے قانون کے منافی تھا، یہ کانٹریکٹ مذکورہ کمپنی کو مریم اورنگزیب کی سفارشات پر دیا گیا تھا۔
کمپنی نے جب اس کمپین کی ادئیگی کیلئے ڈی جی پی سےرابطہ کیا تو ڈی جی پی آر حکام اس مہم کے حوالے سے لاعلم نکلے، حکام نے کمپنی سے مہم کا ریکارڈ طلب کیا جو کمپنی فراہم کرنے میں ناکام رہی، اس کے باوجود مریم اورنگزیب نے سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر کو 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کیلئے دباؤ ڈالا، حکام نے ادائیگی کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس ادائیگی سے نیب اور اینٹی کرپشن کا کیس بن سکتا ہے۔
رپورٹ کے حوالے سے پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ افسران کو ہٹانے پر ایسی فضول باتیں نہیں کی جانی چاہیے، ڈیجیٹل کمپنی کیلئے پورے قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا۔
اس سارےمعاملےپرردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی اشتہارات کی تقسیم میں مبینہ طور پر 15 کروڑ روپے کی کرپشن کے حوالے سےوفاقی وزیر داخلہ کے ذاتی اخبار میں اسکینڈل شائع ہوگیا۔