
سینئر تجزیہ کار ظفر ہلالی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم اس خط میں کیا ہے مگر یہ خط اگر اتنا ہی خطرناک ہوتا کہ جس پر فوری ایکشن ضروری تھا تو اس خط کے پہنچنے سے پہلے ہی یہاں اس کیلئے کام شروع ہو چکا ہوتا۔
جی این این کی نشریات میں میزبان نے ظفر ہلالی سے پوچھا کہ اتنی دیر کیوں کر دی وزیراعظم نے یہ سب بتانے میں جس پر ظفر ہلالی نے بتایا کہ پاکستانی فوج کے اتاشی اور بہت بڑی ملٹری یونٹ امریکا میں موجود ہے جس سے ہر طرح کی معلومات ہو کر گزرتی ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اتنی اہم معلومات اور اتنی خطرناک صورتحال ہوتی اور فوج کو پتہ ہی نہ ہوتا، ظفر ہلالی نے کہا کہ ایسا ہر دور میں ہوتا رہا ہے کہ جب امریکا ناراض ہوتا ہے تو وہ بلا کر بتاتا ہے کہ اس کے یہ تحفظات ہیں اور اس پر بہت سختی بھی دکھاتا ہے یہ کچھ نیا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جب امریکا میں تھے تو دیکھتے تھے کہ بطور سفارتکار ان کے ساتھ امریکا کا رویہ کیسا ہوتا تھا اور اس طرح کے خطوط چلتے رہتے تھے۔ مگر میں یہ ماننے کو تیار نہیں ہو کہ خط میں اتنی خطرناک صورتحال کی نشاندہی کی گئی اور اس پر فوج نے کچھ نہ کیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ خط اتنا خطرناک ہوتا تو اس دستاویز کہ یہاں پہنچنے سے پہلے ہی اس مسئلے کے سدباب کیلئے یہاں کام شروع ہو چکا ہونا تھا۔ اس دھمکی آمیز خط سے متعلق انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب جانتے ہیں لندن میں کیا ہو رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1509096722034794499 ظفرہلالی نے کہا کہ کسی سے نہیں چھپا کہ نوازشریف وہاں کس سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور وہ کہاں جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال سے اب لوگ آگاہ ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imrani1h1h11.jpg