وزیراعظم عمران خان کی چوہدری برادران سے اہم ملاقات پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤ ں کا ردعمل سامنے آگیا، سینئر لیگی رہنما نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا" ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے"۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک روزہ دورے میں وزیراعظم عمران خان نے چوہدری برادران سے ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی، وزیراعظم اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کےدرمیان ملاقات 30 منٹ سے زائد جاری رہی، ملاقات کے دوران ق لیگ نے حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔
ملاقات کے بعد ن لیگی رہنماؤ ں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ردعمل سامنے آگیا۔
ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ مہنگائی بھوک بیروزگاری مسلط کرکےقوم کو نہ گھبرانے کے مشور ے دینے والاکھیل کے پہلےہی راؤنڈ میں گھبرا گیا، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ۔
رکن پنجاب اسمبلی اور رہنما مسلم لیگ ن حنا پرویز بٹ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اتنا تو یوکرین کا صدر گھبرایا ہوا نہیں ہے جتنی قابل رحم حالت اس وقت نیازی کی ہوئی پڑی ہے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ شیئر کی جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔
عظمی بخاری نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ دونوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی اور کہانی ختم۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹ کی کہ" گبھرانا نہیں ہے اچھا ؟"
سینئر لیگی رہنما اور سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حکومت کو جتنی بھاگ دوڑکرنی ہے کرلیں چاہے تو پرویز الہٰی کو وزیراعلی بنادیں لیکن ن لیگ نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے ہم عدم اعتماد صحیح وقت پر پیش کریں گے۔ حکومتی اراکین کو ٹکٹ کا جو وعدہ کیا ہے، اس پر بالکل عمل کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی ، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں وفاقی وزیر چودھری مونس الہی، چودھری سالک، شافع حسین، حسین الٰہی، منتہیٰ اشرف، محمد خان بھٹی، طارق بشیر چیمہ بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم نے اپنی حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق سے مشکل وقت میں ساتھ نہ چھوڑنے کی درخواست کی۔ چوہدری برادران نے ڈٹ کر وزیر اعظم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے کا اعلان کر دیا، چوہدری برادران نے وزیراعظم سے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ سیاست کریں گے، عدم اعتماد کی باتیں افسانہ ہیں۔
چوہدری برادران کا کہنا تھا کہ 14 سال بعد شہباز شریف کو ہمارا خیال آگیا، شہباز شریف کو بتا دیا تھا عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو عمران خان پہاڑ ہیں ہم دب جائیں گے، ایسی چال کا کیا فائدہ جس کی کامیابی کا کوئی چانس ہی نہ ہو۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ شہبازشریف ہمارے گھر آئے، انہیں خوش آمدید کہنا ہماری خاندانی روایات ہیں، شہباز شریف نے جو سیاسی پیشکش کی اس کا ہم جواب نہیں دیا، وزیراعظم صاحب ملک میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اس پر کنٹرول کریں، آپ نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں جو کمی کی ہے اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دعاگو ہوں اللہ تعالیٰ چودھری شجاعت حسین کو جلد مکمل صحت یابی عطا فرمائے۔ اس دوران مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الہی نے حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے 5 سال کی مدت مکمل کرے گی جب کہ ہم مکمل طور پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کی گئی ہم وفاق اور پنجاب میں ہر طرح سے حکومت کے ساتھ ہیں۔