
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح طور پر کہہ دیا کہ ہم تمام جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن آئینی ادارے کو موضوع بحث اور متنازع بنانے سے گریز کیا جائے،اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ متنازع باتوں سے ادارے اور ملک کا احترام مجروح ہوتا ہے،وزیراعظم شہباز شریف نومبر میں آئین کے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے، اس لیے آئینی فریضے کو موضوع بحث بنانے سے گریز کیا جائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان ہر معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور عمران خان کہتے ہیں نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے،عمران خان نے ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ میرا اقتدار واپس کرو اور اس سے بڑھ کر اور کیا خود غرضی ہوسکتی ہے کہ آئی ایم ایف سے کہا جائے رقم نہ دو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 6 ماہ قبل جب اقتدار سنبھالا تو مشکلات کا شکار تھے اور دنیا آج پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے، آئندہ دنوں میں اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملے گی،وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سیلابی صورتحال میں کہیں نظر نہیں آئے۔ سردی آگئی ہے اور سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں جبکہ قحط کی صورتحال کا بھی سامنا ہوسکتا ہے اور ہمیں ممکنہ قحط سے بچنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہو گا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ دورہ ازبکستان کامیاب رہا اور وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں پاکستان کا مؤقف اٹھایا،شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں سیلابی صورتحال سے متعلق شرکا کو آگاہ کیا اور رکن ممالک نے وزیر اعظم کو تعاون کی یقین دہانی کرائی، شہبازشریف نے رکن ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے بتایا کہ چینی اور روسی صدور نے دورے کی دعوت دی، شہباز شریف نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کا سرکاری دورہ کریں گے،چینی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو عملیت پسند شخصیت قرار دیا، یوکرین سے متعلق مؤقف پر روس نے پاکستان کی تائید کی،وزیر اعظم 2 روز بعد جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جائیں گے۔