
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نیشنل ڈونرز میں صرف 500ملین ڈالر کی کمٹمنٹ مایوس کن ہے، جس طرح کورونا وبا میں این سی او سی بنایا تھا اس طرز پر سیلاب سے نمٹنے کیلئے نیشنل کمیٹی بنائی جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے قرض کے حجم میں 93 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ بھی کیا۔ اگلے چند دنوں میں رقم جاری کر دی جائے گی بنیادی چیز بورڈ کا اپرول ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت میں کافی suspension رہیں اور یہ 2019 کا پروگرام تھا نارمل حالات میں یہ اب تک ختم ہوجانا چاہیے تھا ہمیں 2013 میں پروگرام کیا تھا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مکمل بھی ہوا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کسی ڈکٹیٹر کے زمانے میں بھی کوئی پروگرام مکمل نہیں ہوا واحد پروگرام تھا جو 2013 میں شروع ہوا 2016 میں ختم ہوگیا تھا۔
ابھی آٹھ ریوز ہیں ایک سال اور ایڈ کیا ہے جون اگلے سال تک اماؤنٹ بھی تقریباً 950 ملین ڈالر کے قریب پروگرام کا سائز بڑھا دیا ہے چونکہ بورڈ اپرول ہوگیا ہے ۔
اسحاق ڈار نے کہا بد قسمتی سے پاکستان میں بہت اینٹی نیشنل اپروچ کے ساتھ کچھ کوششیں ہوئیں وہاں تک پہنچی ہوئیں تھیں جہاں تک میری اطلاع ہے لیکن انہوں نے اسکو نظر انداز کیا اور پروگرام اپرو کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جو نمائندگی وہاں کرتے ہیں اسٹیٹ بینک کے ڈاکٹر سعید احمد انہوں نے اچھی پرزنٹیشن دیں سیلاب میں جو نقصانات ہوئے ہیں اس کو پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ضروری تھا جلد سے جلد پروگرام ہوجائے کیونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں نہیں ہوتے تو مشکلات آتی ہیں۔ میرے حساب کے مطابق اگلے سال اکیس بائیس ملین ڈالر کی جو گلوبل کمٹمنٹ ہیں پھر اس کے ساتھ جو کرنٹ اکائونٹ ڈیفسٹ بھی تقریباً نو سے دس ملین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے اس کے لیے اربوں روپے درکار ہیں، وزیراعظم سے درخواست کروں گا کہ نیشنل کمیٹی قائم کریں جس کا کام صرف یہ ہو کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو کیسے ڈیل کرنا ہے لوگوں کو کیسے ریلیف دینا ہے۔