نیب نے پاکستان کے غریب عوام کو براڈ شیٹ نامی جعلی کمپنی کے ذریعے دس ارب کا نقصان دیا ہے اور ابھی مزیددس ارب کے قریب ادائیگی باقی ہے۔ نیب ایک واحد ادارہ ہے جس کا ہر ملازم کروڑ پتی ہوچکا ہے ۔ وقت آن پنہچا کہ ایک نئی نیب بنای جاے جو پرانی نیب کا احتساب کرے۔ عمران خان نے نیب کو کلئیر کروانے کیلئے جو تحقیقاتی ٹیم بنای ہے اس کا سربراہ شوکت خانم ہسپتال کا ڈائریکٹر اور نیب ہی کا سابقہ پروسیکیوٹر جنرل عظمت سعیدہے۔ اسی لئے کہاجا رہا ہے۔ کہ باندر کو انصاف کی کرسی پر بٹھا دیا گیا ہے اب کسی کو کچھ نہیں ملے گا
پی ٹی آی کے ہاتھ میں اختیار دینا ایسے ہی جیسے ایک باندر کو ماچس مل گئی تو اس نے پور جنگل ہی پھونک ڈالا اوپر سے نیب ملک کو کھا گئی ہے۔ آج نیب کے تمام انویسٹیگیٹرز کروڑوں کی جائیداد کے مالک بن چکے ہیں۔ پاکستان میں تمام کالا دھن رکھنے والے اپناکیس نیب میں لگوانے کیلئے سفارشیں ڈھونڈھتے ہیں جہاں کیس لگنے کے بعد انکم ٹیکس یا اس سے وابسطہ کوی بھی ادارہ ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا، نیب کی پلی بارگین اسکیم کا فائدہ اٹھا کر ان لوگوں کی انکم سفید ہوجاتی ہے، پلی بارگین میں کسی کو بھی سزا نہین ملتی بلکہ لوٹی ہوی دولت کا صرف پچیس فیصد خزانے میں جاتا ہے اور پجھتر فیصد نیب اور لٹیروں کے حصہ میں چلا جاتا ہے
نیب نے بالکل اسی طرح اپنے جیسی ایک جعلی کمپنی انگلینڈ میں ڈھونڈھ کر اسے فرضی اعداد وشمار دئیے جسکی وجہ سے آج پاکستان کو دس ارب براڈشیٹ کوادا کرنا پڑے اور ابھی مزید رقوم کی ادائیگی باقی ہیں جنہیں ملا کر کل بیس ارب کے قریب یہ ادائیگیاں کی جائیں گی، اس کے بدلے میں پاکستان کو صرف رسوای مل رہی ہے
پاکستان کو جرمانے کی ادائیگی کرنے کی آخر ضرورت کیا تھی؟
اگر برطانوی عدالت ہماری ایمبیسی کا اکاونٹ فریز کرتی تو ہم بھی پاکستان میں انکی ایمبیسی کے تمام اثاثے ضبط کرسکتے تھے
آخر حکومتی وزرا پاکستانی عوام کے پیسے کو اتنی بے دردی سے کیوں اجاڑ رہے ہیں، ابھی ایل این جی کا ایک سو بائیس ارب کا ٹیکا نہیں بھولا تھا کہ یہ نالائقی سامنے آگئی
پی ٹی آی کے ہاتھ میں اختیار دینا ایسے ہی جیسے ایک باندر کو ماچس مل گئی تو اس نے پور جنگل ہی پھونک ڈالا اوپر سے نیب ملک کو کھا گئی ہے۔ آج نیب کے تمام انویسٹیگیٹرز کروڑوں کی جائیداد کے مالک بن چکے ہیں۔ پاکستان میں تمام کالا دھن رکھنے والے اپناکیس نیب میں لگوانے کیلئے سفارشیں ڈھونڈھتے ہیں جہاں کیس لگنے کے بعد انکم ٹیکس یا اس سے وابسطہ کوی بھی ادارہ ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا، نیب کی پلی بارگین اسکیم کا فائدہ اٹھا کر ان لوگوں کی انکم سفید ہوجاتی ہے، پلی بارگین میں کسی کو بھی سزا نہین ملتی بلکہ لوٹی ہوی دولت کا صرف پچیس فیصد خزانے میں جاتا ہے اور پجھتر فیصد نیب اور لٹیروں کے حصہ میں چلا جاتا ہے
نیب نے بالکل اسی طرح اپنے جیسی ایک جعلی کمپنی انگلینڈ میں ڈھونڈھ کر اسے فرضی اعداد وشمار دئیے جسکی وجہ سے آج پاکستان کو دس ارب براڈشیٹ کوادا کرنا پڑے اور ابھی مزید رقوم کی ادائیگی باقی ہیں جنہیں ملا کر کل بیس ارب کے قریب یہ ادائیگیاں کی جائیں گی، اس کے بدلے میں پاکستان کو صرف رسوای مل رہی ہے
پاکستان کو جرمانے کی ادائیگی کرنے کی آخر ضرورت کیا تھی؟
اگر برطانوی عدالت ہماری ایمبیسی کا اکاونٹ فریز کرتی تو ہم بھی پاکستان میں انکی ایمبیسی کے تمام اثاثے ضبط کرسکتے تھے
آخر حکومتی وزرا پاکستانی عوام کے پیسے کو اتنی بے دردی سے کیوں اجاڑ رہے ہیں، ابھی ایل این جی کا ایک سو بائیس ارب کا ٹیکا نہیں بھولا تھا کہ یہ نالائقی سامنے آگئی