
اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق اٹھنے والی آوازوں کو دباتے ہوئے واضح کر دیا کہ نواز شریف فی الحال مستقبل قریب میں وطن واپس نہیں آ رہے۔
ہفتہ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نواز شریف قانونی طور پر برطانیہ میں اس وقت تک رہ سکتے ہیں جب تک امیگریشن ٹریبونل برطانوی ہوم آفس کی جانب سے ان کے ویزے میں توسیع کے مسترد کیے جانے کے خلاف ان کی اپیل پر حتمی فیصلہ نہیں دے دیتا۔
یاد رہے کہ رپورٹس کے مطابق برطانوی ہوم آفس نے نواز شریف کی ویزے میں توسیع کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ جب کہ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ہی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر نواز شریف کو علاج کے لیے پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ تین بار وزیراعظم بننے والی پاکستان کی قدآور سیاسی شخصیت کی صحت پر سیاست کرنا غیرانسانی اور غیر اخلاقی ہے۔ حکومتی مشینری سیاسی مقاصد کے لیے نواز شریف کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
دریں اثنا، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی اپنے ٹویٹر پر کہا کہ ویزے کے معاملے نے پھر ثابت کر دیا کہ ان کے والد (نواز شریف) عمران خان حکومت کے کے اعصاب پر کیسے سوار ہیں۔ اس جعلی حکومت نے نواز شریف سے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے جو پاکستان کا حال اور مستقبل ہیں۔ ایک بلند پایہ شخصیت کو نشانہ بنا کر یہ اپنا قد بڑھا نہیں سکتے۔
جب کہ مسلم لیگ (ن) کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں قیام کی مدت میں توسیع کے خواہش مندوں کے لیے یہ معمول کا طریقہ کار ہے اور نواز شریف کو امیگریشن ٹریبونل میں اپیل کا حق حاصل ہے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق، جاوید لطیف و دیگر چند رہنماؤں نے کچھ ایسے بیانات دیئے ہیں جن سے تاثر پھیل رہا ہے کہ نواز شریف جنوری کے وسط میں وطن واپس آ جائیں گے۔ دوسری جانب حکومتی شخصیات کا دعویٰ ہے کہ وہ اگر واپس آئے تو اس لیے آئیں گے کیونکہ ان کے ویزے کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nawaz-amd-shebaz.jpg