ایسا کیسے ممکن ہے کہ صرف دو افسران پورا الیکشن چرا لیں ، عدالتوں سے من پسند فیصلے لے لیں اور سیاسی انتقام کا ایجنڈا چلائیں ، پورا ادارہ شامل تھا ایک عام سپاہی سے لے کر جنرل تک تمام لوگ اس کھیل کا حصہ تھے جس میں پولنگ سٹیشنوں پر رزلٹ بدلنے سے لے کر ڈرانے دھمکانے اور دبانے کا کارنامہ سرانجام دیا گیا تھا . اب جب کپتان نیازی کی کاردکردگی نے آنکھیں کھول دی ہیں اور ایک بھیانک انجام سامنے نظر آ رہا ہے ادارہ چاہتا ہے کہ صرف دو افسران کی قربانی دے کر گنگا نہا لے . ادارہ ستر سال سال سے یہ ہی کام کرتا آیا ہے کونسا الیکشن تھا جس میں ادارے کا کردار شامل تھی کونسی حکومت تھی جس کے ساتھ ادارے کا ٹکراو نہیں تھا . بے شک یہ باتیں مین سٹریم میڈیا پر نہیں چلیں لیکن پولنگ سٹیشنوں کے باہر کھڑی عوام نے اپنی آنکھوں سے ادارے کے کردار کا مشاہدہ کیا تھا اور ایک سوچ عوام میں پیدا ہو چکی تھی اور جو تباہی کپتان نیازی نے اس ملک میں مچا دی اس کی ذمہ داری لا محالہ ادارے پر ہی عائد ہوتی ہے . اب ادارے کے اندر احساس جرم بیدار ہو چکا ہے .یہ اس لیے بیدار ہوا ہے کہ کپتان نیازی نے اپنا مافیا ادارے پر بٹھا دیا ہے . کپتان نیازی کا مافیا اگلے تیس سال کی پلاننگ کر کے ادارے میں اپنے وفاداروں کی ترقی و سربراہی کا پروگرام ترتیب دے چکا ہے . اگلے آرمی چیف جنرلوں کے نام فائنل ہو چکے ہیں جو ایک مافیا کے وفادار ہیں اس طرح باقی فوج اور میرٹ کا جنازہ آٹھ گیا ہے .اب ادارہ بھی چاہتا ہے کہ اس کی جان اس کپتان نیازی مافیا سے چھڑائی جاۓ . اس مافیا کو اس قوم پر مسلط کرنے کا سب سے بڑا مجرم نواز شریف ہے اور دوسرے نمبر پر بلاول بھٹو ہے . اگر یہ ایکسٹنشن کی ترمیم نہ کرواتے تو ملک مافیا راج کے اس گڑھے میں نہ گرتا . نواز شریف کو ذرا شرم محسوس نہیں ہوتی کہ جس جنرل کی خاطر عوامی مینڈیٹ رول دیا اور صرف اپنا خاندان بچانے کی خاطر عوامی ووٹ بیچ دیا اسی سے حساب مانگتا ہے . ایسا ہی جرم بلاول بھٹو نے کیا اپنا خاندان بچانے کے لیے بھٹو کی وراثت برباد کر ڈالی . سب سے پہلے تو نواز شریف اپنا حساب سے کہ اس نے اس جنرل کی ایکسٹنشن میں حصہ کیوں لیا اور یہ عذاب ادارے سمیت پوری قوم پر مسلط کیوں ہونے دیا .
ایک طرف اس بات کا کسی کو پتا نہیں کہ ملک کی معیشت ایک سال بھی نکالتی ہے یا نہیں نکالتی دوسری طرف تیس سالہ دوراقتدار کی حکمت عملی طے ہو رہی ہے اور اقتدار ختم کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں . قوم اس وقت ذلت کی پستیوں کی انتہا کو چھو رہی ہے مڈل کلاس کا جنازہ آٹھ گیا ہے روز بروز کاروبار تباہ ، بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے . کسی کو ملکی مسائل کی فکر ہے نہ کسی کے پاس کوئی حل ہے سب اپنی انا اور اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں . ایسے میں اگر عوامی طوفان اٹھا تو وہ سب بھا کر لے جاۓ گا ادارے کا مورال بھی اور سیاستدانوں کی سیاست بھی . دس سال قبل جس خانہ جنگی کو یہ قوم پیچھے چھوڑ کر ائی تھی دوبارہ دروازے پر دستک دے رہی ہے
ایک طرف اس بات کا کسی کو پتا نہیں کہ ملک کی معیشت ایک سال بھی نکالتی ہے یا نہیں نکالتی دوسری طرف تیس سالہ دوراقتدار کی حکمت عملی طے ہو رہی ہے اور اقتدار ختم کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں . قوم اس وقت ذلت کی پستیوں کی انتہا کو چھو رہی ہے مڈل کلاس کا جنازہ آٹھ گیا ہے روز بروز کاروبار تباہ ، بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے . کسی کو ملکی مسائل کی فکر ہے نہ کسی کے پاس کوئی حل ہے سب اپنی انا اور اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں . ایسے میں اگر عوامی طوفان اٹھا تو وہ سب بھا کر لے جاۓ گا ادارے کا مورال بھی اور سیاستدانوں کی سیاست بھی . دس سال قبل جس خانہ جنگی کو یہ قوم پیچھے چھوڑ کر ائی تھی دوبارہ دروازے پر دستک دے رہی ہے