میکڈونلڈز کا بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اپنے کاروبار پر اثر پڑنے کا اعتراف

1704517795188.png


مکڈونلڈز کا بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اپنے کاروبار پر اثر پڑنے کا اعتراف

میکڈونلڈز کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ نچلی سطح پر بائیکاٹ کا کیا نقصان ہو سکتا ہے: بی ڈی ایس

ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں معروف فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اسرائیل کی غزہ کے معصوم فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور کمپنی کی حمایت کے باعث مشرق وسطیٰ ودیگر ملکوں میں صارفین کی طرف بائیکاٹ مہم کے بعد سے کاروبار پر برا اثر پڑنے کا اعتراف کر لیا۔ میکڈونلڈزکا مشرق وسطیٰ اور دیگر ایسے ممالک میں کاروبار بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے جہاں کے صارفین نے ان کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جس کی وجہ یہ تاثر ہے کہ یہ فوڈچین اسرائیل کی حمایت کرتی ہے۔

چیف ایگزیکٹو میکڈونلڈز کرس کیمپزنسکی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈان کی ایک پوسٹ میں کاروبار پر اثر پڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے ردعمل کے الزام کی بنیاد غلط معلومات ہیں۔ کرس بڑی امریکن کمپنی کے دوسرے سربراہ ہیں جنہوں نے اسرائیل غزہ جنگ سے کاروبار متاثر ہونے بارے گفتگو کی ہے، معروف کافی برانڈ سٹاربکس بھی اس صورتحال میں متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا: مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کے متعدد ملکوں میں جنگ اور اسے جڑی غلط معلومات کے باعث ہماری کمپنی کے کاروبار پر معنی خیز اثرات مرتب ہوئے ہیں، یہ صورتحال مایوس کن اور غلط ہے۔ میکڈونلڈز جن ممالک بشمول مسلم ملکوں میں کام کرتا ہے وہاں کے مقامی مالک آپریٹرز ہماری کمپنی کی نمائندگی فخر کے ساتھ کرتے ہیں۔
کرس کیمپزنسکی نے دنیا بھر میں میکڈونلڈز 40 ہزار سے زیادہ سٹورز چلانے کیلئے ان ملکوں کے مقامی آزاد سرمایہ کاروں پر انحصار کرتا ہے جن میں سے تقریباً 5 فیصد مشرق وسطیٰ میں ہیں۔ اسرائیل کے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے میکڈونلڈز کے کارپوریٹ ہیڈکوارٹر نے کوشش کی کہ اس معاملے پر خاموشی اختیار کی جائے لیکن یہ کمپنی اس تنازعے سے بچ نہیں سکی۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد میکڈونلڈز اسرائیل نے ہزاروں کھانے کے مفت ڈبے اسرائیلی فوجیوں تک پہنچانے کا اعلان کیا تھا جس کے باعث اسرائیلی غیرانسانی اسرائیلی کارروائیوں پر برہم مختلف ممالک کے شہریوں نے میکڈونلڈز کا بائیکاٹ شروع کر دیا۔ مسلم اکثریتی ملکوں (ملائشیا، پاکستان، کویت ودیگر) میں قائم میکڈونلڈز کے مالکان اس بیان لاتعلقی کا اعلان بھی کرنے پر مجبور ہوئے۔

حالیہ دنوں میں بائیکاٹ مہم زور پکڑنے پر کرس کیمپزنسکی کی پوسٹ سامنے آئی ہے، فلسطینی حمایت تحریک بی ڈی ایس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کا بائیکاٹ ، سرمایہ نکال کر پابندی لگائی جائے۔ تحریک کی طرف سے باضابطہ طور پر میکڈونلڈز کو ہدف نہیں بنایا گیا لیکن برینڈ کا بائیکاٹ کرنے کا کہا ہے۔

بی ڈی ایس نے یہ اقدام میکڈونلڈز ملائشیا جسے سعودی کمپنی کی حمایت حاصل ہے کی طرف سے 1.3 ملین ڈالر ہرجانے کے مقدمہ کے بعد سامنا آیا جس میں میکڈونلڈز ملائشیا کے مطابق بی ڈی ایس کے غلط اور جھوٹے بیانات کے باعث صارفین کے بائیکاٹ سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔

بی ڈی ایس کے مطابق اسرائیل میں اپنا شرمناک فرنچائز معاہدہ ختم کرنے کیلئے پیرنٹ کمپنی میکڈونلڈز کارپوریشن پر دبائو ڈالنے کے بجائے میکڈونلڈز ملائشیا کے سعودی مالک فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کے حامی ملائشیا میں پرامن یکجہتی کی آوازیں ختم کرنے کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم اسے درگزر نہیں کر سکتے اور میکڈونلڈز کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ نچلی سطح پر بائیکاٹ کا کیا نقصان ہو سکتا ہے۔

میکڈونلڈز کی طرف سے اپنے ہرجانے کے مقدمے پر تبصرہ کرنے سے معذرت کی گئی ہے۔ کرس کیمپزنسکی نے لکھا: ہم ہر قسم کے تشدد سے نفرت کرتے ہیں اور ثاقب قدمی کے ساتھ نفرت انگیز تقریر کے خلاف کھڑے ہیں اور ہمیشہ فخر کے ساتھ اپنے دروازے سب کے لیے کھلے رکھیں گے۔