Noman Alam
Politcal Worker (100+ posts)
میٹھا میٹھا ہپ ہپ ، کڑوا کڑوا تھو
by Noman Alam
نعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین ، مورخہ سولہ مارچ سن دو ہزار تیرہ
by Noman Alam
نعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین ، مورخہ سولہ مارچ سن دو ہزار تیرہ
قوموں کا حال انکی تہذیب کی عکاسی کیا کرتا ہے ، زرداری ، عمران خان ، نواز شریف یا پھر کسی فوجی ڈکٹیٹر نے تمہارے گھر کے سامنے کھلے گٹر پہ آ کے ڈھکن نہیں رکھنا ، الیکشن کے دو مہینے تو کیا بلکہ دو سال بعد بھی تم اسی بدبو کو سونگھو گے جیسا پچھلے دو عشروں سے کرتے آ رہے ہو ، اب دو عوامل عیاں ہیں ، پہلے تو یہ کہ تم اس بدبو کے عادی ہو چکے ہو اور اسکو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہو ، دوسرا یہ کہ تم اپنے اندر کی گندگی کو بھول کر باہر سے فرشتے ڈھونڈتے ہو ، جو راتوں رات آئیں گے اور تمہاری راہوں میں پھول بکھیر چھوڑیں گے ، حقیقت سے منکر ہونے کی بلندیوں کو تم نے ایسے چھوا ہے ، دنیا کی کوئی قوم تمہارا مقابلہ کرنے سے عاری ٹھہری -
یہ جو انسان بنے بغیر تم نے مسلمان ہونے کا ڈھونگ رچا رکھا ہے بلکل اسی رقاصہ کی طرح ہے جو دن کے اجالے میں چڑھاوے دیا کرتی ہے اور رات کو اپنا کوٹھا سجاتی ہے ، مجھے اس رقاصہ کو مومنہ کہنے میں اتنی ہی جھجھک ہے جتنی کہ تمہیں مسلمان کہنے میں - جس طرح ایک شرابی شراب کے نشے دھت اپنے اس پاس والوں کا جینا دوبھر کر دیتا ہے اسی طرح تم نے اپنے اوپر مذھب کا حلیہ بگاڑ کے جو لحاف بنایا ہوا ہے اس نے تمہارے ارد گرد کے ماحول کو جہنم نما بنا ڈالا ہے
تم لوگ ایک نبی کی سنت کی تکمیل میں اپنی اننٹریوں کی وحشت کو ٹھنڈا کرنے کا جہاں سامان کرتے ہو ، وہیں دوسرے نبی کی سنت کے منکر ہو جاتے ہو ، بار بی کیو کھا کے ، کوکا کولا کی بوتل پی کے ، ناک کو شہادت کی انگلیوں کے درمیان دبوچ کے تم فضلات کے ڈھیر سے گزرتے ہو اور لمبی ساری نماز پڑھ کر اسی طرح گھر واپس آ جاتے ہو جیسے یہ گند تم نے نہیں کمیٹی والوں نے کیا ہے ، اور کیا کس کس کے گالیاں نکالتے ہو سسٹم کو ، کمیٹی والوں کو ، پھر ذرا چاۓ کی چسکی لے کر کے تمہاری مہان سوچ میونسپل کمیٹی سے ، سیدھا اسلام آباد پوھنچتی ہے اور گالیاں نکالتے نکالتے خیال آتا ہے کہ یہ تو سسٹم خراب ہے ، یہ تو حکمران خراب ہیں ، یہ حکمران اسرائیل اور امریکا کے پٹھو ہیں ، میں اس لئے صاف ہوں کیونکہ میں نے تو نماز بھی پڑھ لی ہے ، قربانی بھی کر دی ہے ، دعا بھی مانگ لی ہے ، ہمساۓ کو ایک گوشت کا ٹکڑا اور پانچ ہڈیاں بھی دے دی ہیں ، کلف لگے کپڑے بھی پہن رکھے ہیں ، میں تو بلکل ٹھیک ہوں ، خراب تو یہ ساری دنیا ہے بس یہی تمہاری عقل ہے ، یہی تمہاری سوچ اور اسکا معیار
میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو ایک محاورہ نہیں رہا ، یہ تو اب ایک سوچ بن چکا ہے ، یہ ایک معیار بن چکا ہے ، یہ تمہارے اندر کی بدبو کو چھپانے والا عطر بن چکا ہے اور اس چوں چوں کے مربے کو ڈھانکنے والا ڈھکن بن چکا ہے - تم سب اس بچے کی مانند ہو جسکو اسکا باپ اگر پوچھ کہ اسکے اتنے تھوڑے نمبر کیوں اۓ ہیں تو وہ کہتا ہے کہ فلاں کے بھی تو اتنے ہی اۓ ہیں ، یعنی جب میں پاکستانی ہو کر پاکستان کے بارے میں لکھتا ہوں تو مجھے بڑی دیٹھائی سے یہ جواب دیا جاتا ہے کہ زیادہ بک بک نہ کر انڈیا کون سا جنت بنا ہے یا پھر امریکا کہاں کا نمازی پرہیزگار ہے ، لعنت ایسے جوابات پر اور اسکو دینے والوں پر جن کے کانوں اور سر سے میرے الفاظ پھر کر کے گزر جاتے ہیں ، ہاں یہ بھی کہنا بھول گیا کہ میں امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پہ رات کو تین بجے بیٹھ کر کام کرتا ہوں لہٰذا بقول انکے اس مٹی کے ذروں کے لئے اور مکینوں کے واسطے میری شب بیداری سراسر بکواس ہے ، ہاں انکا ڈیٹھ پن اور ان جیسے دوسروں کا ڈیٹھ پن ایک عظیم امت کا منہ بولتا ثبوت ہیں اگر حقیقت میں تم سچے ہو تو پھر ایسے ہی مومن رہو ، ایسی ہی جہنم میں رہو اور جب تک تمہیں جگا نہ لوں میں ایسی ہی بکواس لکھتا رہوں گا
یہ جو انسان بنے بغیر تم نے مسلمان ہونے کا ڈھونگ رچا رکھا ہے بلکل اسی رقاصہ کی طرح ہے جو دن کے اجالے میں چڑھاوے دیا کرتی ہے اور رات کو اپنا کوٹھا سجاتی ہے ، مجھے اس رقاصہ کو مومنہ کہنے میں اتنی ہی جھجھک ہے جتنی کہ تمہیں مسلمان کہنے میں - جس طرح ایک شرابی شراب کے نشے دھت اپنے اس پاس والوں کا جینا دوبھر کر دیتا ہے اسی طرح تم نے اپنے اوپر مذھب کا حلیہ بگاڑ کے جو لحاف بنایا ہوا ہے اس نے تمہارے ارد گرد کے ماحول کو جہنم نما بنا ڈالا ہے
تم لوگ ایک نبی کی سنت کی تکمیل میں اپنی اننٹریوں کی وحشت کو ٹھنڈا کرنے کا جہاں سامان کرتے ہو ، وہیں دوسرے نبی کی سنت کے منکر ہو جاتے ہو ، بار بی کیو کھا کے ، کوکا کولا کی بوتل پی کے ، ناک کو شہادت کی انگلیوں کے درمیان دبوچ کے تم فضلات کے ڈھیر سے گزرتے ہو اور لمبی ساری نماز پڑھ کر اسی طرح گھر واپس آ جاتے ہو جیسے یہ گند تم نے نہیں کمیٹی والوں نے کیا ہے ، اور کیا کس کس کے گالیاں نکالتے ہو سسٹم کو ، کمیٹی والوں کو ، پھر ذرا چاۓ کی چسکی لے کر کے تمہاری مہان سوچ میونسپل کمیٹی سے ، سیدھا اسلام آباد پوھنچتی ہے اور گالیاں نکالتے نکالتے خیال آتا ہے کہ یہ تو سسٹم خراب ہے ، یہ تو حکمران خراب ہیں ، یہ حکمران اسرائیل اور امریکا کے پٹھو ہیں ، میں اس لئے صاف ہوں کیونکہ میں نے تو نماز بھی پڑھ لی ہے ، قربانی بھی کر دی ہے ، دعا بھی مانگ لی ہے ، ہمساۓ کو ایک گوشت کا ٹکڑا اور پانچ ہڈیاں بھی دے دی ہیں ، کلف لگے کپڑے بھی پہن رکھے ہیں ، میں تو بلکل ٹھیک ہوں ، خراب تو یہ ساری دنیا ہے بس یہی تمہاری عقل ہے ، یہی تمہاری سوچ اور اسکا معیار
میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو ایک محاورہ نہیں رہا ، یہ تو اب ایک سوچ بن چکا ہے ، یہ ایک معیار بن چکا ہے ، یہ تمہارے اندر کی بدبو کو چھپانے والا عطر بن چکا ہے اور اس چوں چوں کے مربے کو ڈھانکنے والا ڈھکن بن چکا ہے - تم سب اس بچے کی مانند ہو جسکو اسکا باپ اگر پوچھ کہ اسکے اتنے تھوڑے نمبر کیوں اۓ ہیں تو وہ کہتا ہے کہ فلاں کے بھی تو اتنے ہی اۓ ہیں ، یعنی جب میں پاکستانی ہو کر پاکستان کے بارے میں لکھتا ہوں تو مجھے بڑی دیٹھائی سے یہ جواب دیا جاتا ہے کہ زیادہ بک بک نہ کر انڈیا کون سا جنت بنا ہے یا پھر امریکا کہاں کا نمازی پرہیزگار ہے ، لعنت ایسے جوابات پر اور اسکو دینے والوں پر جن کے کانوں اور سر سے میرے الفاظ پھر کر کے گزر جاتے ہیں ، ہاں یہ بھی کہنا بھول گیا کہ میں امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پہ رات کو تین بجے بیٹھ کر کام کرتا ہوں لہٰذا بقول انکے اس مٹی کے ذروں کے لئے اور مکینوں کے واسطے میری شب بیداری سراسر بکواس ہے ، ہاں انکا ڈیٹھ پن اور ان جیسے دوسروں کا ڈیٹھ پن ایک عظیم امت کا منہ بولتا ثبوت ہیں اگر حقیقت میں تم سچے ہو تو پھر ایسے ہی مومن رہو ، ایسی ہی جہنم میں رہو اور جب تک تمہیں جگا نہ لوں میں ایسی ہی بکواس لکھتا رہوں گا