سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کم از کم 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے ٹیکس کم کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل زیادہ آنے میں نگراں وزیراعظم کا قصور نہیں ہے، بجلی کے بل انتہا کو پہنچ چکے ہیں، جب میں وزیر خزانہ تھا تو ہم نے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلوصارفین کو ریلیف دینے کیلئے آئی ایم سے بات کی تھی جس پر آئی ایم ایف مان بھی گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی 200 سے 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جاسکتا ہے،تاہم یہ ریلیف دینے سے پہلے آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑے گا، اگر آئی ایم ایف سے تڑی لگائے بغیر بات کرلی جائے تو آئی ایم ایف مان جائے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں سے سیلز ٹیکس بھی ختم کرسکتی ہے، تاہم اس سے مقرر کردہ ہدف پورا نہیں ہوگا، اسے پورا کرنے کیلئے دوسرے شعبوں میں ٹیکس لگانا ہوگا، زرعی آمدنی، پراپرٹی اور سروسز سیکٹر پر سیلز ٹیکس لگانے سے گریز ہوگا تو ٹیکس غریبوں پر ہی لگے گا، جیسا کہ ابھی ہورہا ہے، امیر لوگوں سے ٹیکس اکھٹا کرنے اور غریبوں کو ریلیف دینے سے متعلق بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی حکمرانی ناقص ہے، یہاں کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا، گزشتہ 20 سے 30 سالوں میں ہم اصلاحات نہیں کرسکے، گردشی قرضہ بڑھاتے رہے، بجلی کی چوری نا روک سکے جس کی وجہ سے سارا کا سارا بوجھ آج کے عام صارف پر پڑرہا ہے، بجلی کا بل ادا نا کرنے والوں کا بوجھ بھی عام صارف کو اٹھانا پڑتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کم از کم 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے ٹیکس کم کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل زیادہ آنے میں نگراں وزیراعظم کا قصور نہیں ہے، بجلی کے بل انتہا کو پہنچ چکے ہیں، جب میں وزیر خزانہ تھا تو ہم نے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلوصارفین کو ریلیف دینے کیلئے آئی ایم سے بات کی تھی جس پر آئی ایم ایف مان بھی گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی 200 سے 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جاسکتا ہے،تاہم یہ ریلیف دینے سے پہلے آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑے گا، اگر آئی ایم ایف سے تڑی لگائے بغیر بات کرلی جائے تو آئی ایم ایف مان جائے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں سے سیلز ٹیکس بھی ختم کرسکتی ہے، تاہم اس سے مقرر کردہ ہدف پورا نہیں ہوگا، اسے پورا کرنے کیلئے دوسرے شعبوں میں ٹیکس لگانا ہوگا، زرعی آمدنی، پراپرٹی اور سروسز سیکٹر پر سیلز ٹیکس لگانے سے گریز ہوگا تو ٹیکس غریبوں پر ہی لگے گا، جیسا کہ ابھی ہورہا ہے، امیر لوگوں سے ٹیکس اکھٹا کرنے اور غریبوں کو ریلیف دینے سے متعلق بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی حکمرانی ناقص ہے، یہاں کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا، گزشتہ 20 سے 30 سالوں میں ہم اصلاحات نہیں کرسکے، گردشی قرضہ بڑھاتے رہے، بجلی کی چوری نا روک سکے جس کی وجہ سے سارا کا سارا بوجھ آج کے عام صارف پر پڑرہا ہے، بجلی کا بل ادا نا کرنے والوں کا بوجھ بھی عام صارف کو اٹھانا پڑتا ہے۔