سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے بازاری زبان کے استعمال کی تمام حدیں پار کر ڈالی، ان کے جھوٹ اور بہتان سن کر سوشل میڈیا صارفین توبہ توبہ کرنے لگے۔
امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے ایک جلسے سے خطاب میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنان کہتے ہیں کہ اگر عمران خان ہماری ماں کے ساتھ زنا کرے پھر بھی اسے ووٹ دیں گے، ایک اور دعوے میں ان کا کہنا ہے کہ لڑکیاں کہتی ہیں کہ کوئی ایسا وقت ہو کہ یہ ہمارے بیڈروم میں آ جائے۔ یہ کیسا معاشرہ تیار کیا جا رہا ہے، اللہ کی پناہ۔
مولانا کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے مولانا فضل الرحمان کے بیانات کی شدید مذمت کی، معروف صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا کہ "اللہ میری توبہ"
صوبائی وزیر آئی ٹی ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا پی ڈی ایم کے سربراہ اور بلاول، مریم کے حلیف فضل الرحمان کے پاکستانی نوجوانوں کے بارے میں تاثرات، پھر کہتے ہیں کہ عوام انہیں ووٹ کیوں نہیں دیتی اور فہد حسین جیسے آکر بتا رہے ہوتے کہ بیانیہ کی وجہ سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ہار رہی ہے جبکہ اصلیت یہ ہے کہ تم سب کے کرتوت اب عوام کے سامنے ہیں۔
خرم اقبال نامی صارف نے کہا کہ لوگوں کی زبان پھسلتی ہے اور مولانا کی شرم و حیا، دین کی لاج رکھو۔
صحافی رضی طاہر نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے جانتے ہیں کہ آپ اتنے غلیظ ہیں، لیکن افسوس ان صحافیوں پر جو آپ کو قائدانقلاب بنا کر پیش کررہے تھے، آپ کے اوصاف میں زمین و آسمان کی قلابیں ملا رہے تھے۔
تجزیہ کار رحیق عباسی نے کہا کہ اب یہ بہتان اور بکواس سن کر لعنت سے کم کوئی لفظ لغت میں دستیاب ہو تو ضرور بتائیے گا۔
اینکر، یوٹیوبر و صحافی طارق متین نے کہا کہ عام سڑک تو چھوڑیں کراچی میں کسی ڈمپنگ سائٹ پر بھی ایک ساتھ اتنا کوڑا نہیں جتنا ان چالیس سیکنڈز میں ہے اگر کسی کو کوئی لبرل ۔ عورتوں کے حقوق کا محافظ کوئی اخلاقیات کا نام نہاد پیکر اس پر تھوکتا نظر آئے تو مطلع کریں۔ اس کا شکریہ ادا کروں گا۔
اینکر پرسن عمران ریاض نے کہا یہ خود کو عالم دین کہلاتا ہے۔ نفرت، جھوٹ اور بہتان کا چلتا پھرتا نمونہ، سیاست کے لیے بے شرمی کی آخری حد سے بھی تجاوز۔