مولانا فضل الرحمان نے "سیاسی گنجائش" کا فارمولا پیش کردیا

5dd9fd2ba1b59.jpg


جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیاسی ماحول اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سیاسی جماعتوں کو تجویز دیدی۔

مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کیلئے گنجائش پیدا کریں، وقت آگیا ہے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں بالغ نظری کا مظاہرہ کریں، سیاسی گنجائش لازمی ہے، اختلاف رائے کے باوجود سیاسی گنجائش پیدا کرنی چاہیئے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی منشور، سیاسی موقف دینا سب کا حق مگر اولین ترجیحی پارلیمنٹ کی بالادستی ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے لئے گنجائش پیدا نہیں کریں گی تو نقصان سب کا ہوگا۔

اس سے قبل مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مفتی محمود نے دینی و مذہبی سیاست کو شناخت دی، 40 سال پہلے مغرب اور مشرق کے مابین نظریاتی تصادم تھا، آج حالات مختلف ہیں، دنیا بدل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور سیاست مغرب کے دباؤ میں ہے، کہا گیا امریکا کا اصول ہے کہ جمہوریت ہونی چاہیے، پاکستان کا اپنا آئین و قانون غیر مؤثر ہے، ملک جس نظریہ پر بنا تھا اسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم کیا ہے، امریکا نے ایک سال میں افغانستان پر اتنی بمباری نہیں کی جتنی غزہ پر ایک دن میں ہوئی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ دھاندلی کی بنیاد پر بین الااقوامی ایجنڈہ مسلط کیا گیا، کوئی ہمیں پارلیمنٹ سے باہر رکھے گا تو ہم انہیں پارلیمنٹ سے باہر آنے نہیں دیں گے، ہم معقول سیاست کرتے اور سیکھاتے ہیں، زبردستی اور دھاندلی نہیں بلکہ آئین چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں پاکستان ترقی میں 24 نمبر سے 47 نمبرپرآیا، ہم نے ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط کرنا ہے۔