ملٹری عدالتوں کا پوسٹ مارٹم

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
پورے کالم کو بہت غور سے پڑھنا ہے

"ملٹری چونکہ ایکزیکٹیو کا حصہ ہے اس لئے وہ کسی بھی صورت کسی سویلین کا ٹرائل نہیں کرسکتی کیوں کہ عدالتی طاقت بس عدالت کے پاس ہی رہنی چاہیے - اسی لئے وہ تمام کیس جو ملٹری کورٹس نے سویلین کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت ملٹری عدالتوں میں دائر کیے ہیں ' جتنے سویلین کو ان کورٹس سے سزا دی گئی ہے اور ان عدالتوں میں جتنے بھی فیصلے کیے گیے ہیں ' میرا یہ فیصلہ ہے کہ ان سب کو کالعدم قرار دے کر معطل کیا جائے اور ان کو ملٹری عدالتوں سے ہٹاکر "انسداد دہشت گردی " کی عدالتوں میں ٹرانسفر کیا جائے کیوں کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ایسی تمام دفعات شامل ہیں جن پر اگر عمل درآمد کیا جائے تو ان سے تمام دہشت گردوں کو سزا دی جاسکتی ہے اور دہشت گردی کو روکا جاسکتا ہے ' لہذا دہشت گردی کو روکنے کے نام پر ملٹری کورٹس کی کوئی ضرورت نہیں ہے "

یہ پیرا گراف پڑھ لیا ؟ اب جب بھی آپ کو مسلم لیگ نون کے لوگ ملٹری کورٹس سے متلعق عمران خان کا 2019 کا بیان سنائیں جس میں وہ کچھ مخصوص حالات میں ان کی حمایت کرتے سنائی دیتے ہیں (جو کہ بالکل نہیں کرنی چاہیے تھی ) تو آپ ان کو 2019 سے نکال کر اگست 2015میں لکھا گیا یہ فیصلہ پڑھا دیں جس کا اردو ترجمہ میں نے اوپر لکھا ہے - اور جب وہ فیصلہ پڑھ کر کہیں کہ

"یہ تو ان ججوں کا فیصلہ لگتا ہے جو ملٹری کورٹس ختم کرکے دراصل نو مئی کے ملزموں اور تحریک طالبان کے دہشت گردوں کو بچانا چاہتے ہیں"

تو ان الو کے پٹھوں کو اسی فیصلے کے آخر میں ان کے بڑے ابو کے دستخط دکھا دیں - کیوں کہ یہ فیصلہ بقول ان کے کسی ہم خیال جج کسی جسٹس اعجازکسی جسٹس بندیال کا نہیں بلکہ ہمیشہ انسانی حقوق کے جھوٹے علم بردار اور سیاست میں فوج کے کردار کے ناقد بنے جسٹس قاضی فائز عیسی کا اگست 2015 کا فیصلہ ہے - اور جب وہ آج کے سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹس کو بحال کرنے کے فیصلے کو سپورٹ کرنے کیلئے " آئیں بائیں " کرتے یہ کہتے نظر آئیں کہ " دراصل آج کے حالات 2015 سے مختلف ہیں کیوں کہ ابھی ابھی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پچیس جوان شہید ہویے ہیں اور ابھی ابھی نو مئی ہوا ہے ' سو آج ملٹری کورٹس بہت زور سے ضروری ہیں" تو پھر آپ ان عقل کے اندھوں اور یاداشت کے کمزور لوگوں کو جسٹس قاضی عیسی کے اوپر لکھے گیے " اختلافی نوٹ " کا سیاق سباق پڑھائیں کہ انہوں نے یہ نوٹ ان ملٹری کورٹس کے قیام کے خلاف لکھا تھا جو 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول کے دہشت گردوں کو سزا دینے کیلئے اکسویں ترمیم کے ذریے قائم کی گئی تھیں -

پھر ان سے یہ "ملین ڈالر " سوال ضرور پوچھیں کہ اب تک پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ کونسا ہے --
16 دسمبر 2014 جب 150 بچے شہید کیے گیے ؟
یا 12 دسمبر 2023 جہی جب ہمارے پچیس جوان شہید ہویے ؟
یا 9 مئی 2023 جب ہماری عمارتیں شہید ہوئیں؟

اور اگر وہ کسی طرح بھی 16 دسمبر 2014 کو چھوٹا واقعہ اور 9 مئی کو بڑا سانحہ قرار دیتے نظر آئیں تو ان "روبوٹس" کو ان کے حال پر چھوڑ دیں کیوں کہ ان کی سوچ کا ریموٹ کنٹرول اس وقت ان کے پاس نہیں ہے -

جی - جسٹس قاضی عیسی نے ملٹری کورٹس کی اس وقت بھی مخالفت کی تھی جب اس ملک میں سانحہ اے پی ایس کی صورت میں سب سے بڑادہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا (اور بالکل ٹھیک مخالفت کی تھی ) ' لہذا جو ورک ؛ شرک ' چیمے شیمے ' جیسے اکاونٹس آج "دہشت گردی کی روک تھام" کے نام پر ان ملٹری کورٹس کے قیام کو "آب حیات " اور "طبیب کا جلاب " قرار دے رہے ہیں ان کو یا تو ان کے بڑے ابو کے اس فیصلے کا علم نہیں ہے یا ان کو اس کا اردو ترجمہ کرنا نہیں آیا (جو اب ہم نے لکھ دیا ہے ) -

آب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب قاضی صاحب تب ان عدالتوں کے خلاف تھے تو آج کیوں نہی ہیں -اس بات کی وضاحت سے پہلے دو نکات بتانا بہت ضروری ہے :

١. اگر آپ نے نوٹ کیا ہو کہ قاضی صاحب تو اس بینچ کا حصہ ہی نہیں بنے جس نے آج یہ سیاہ فیصلہ سنایا ہے -
٢. اس بینچ نے آج جو فیصلہ سنایا اور اکتوبر کے سپریم کورٹ کے ایک اور بینچ کے فیصلے کو معطل کرکے ملٹری کورٹس کو بحال کیا ہے تو وہ " عارضی" طور پر کیا ہے -

تو اب یہ کیا ہے ' کیوں ہے ؟ قاضی صاحب کیوں بینچ کا حصہ نہیں اور آب عارضی معطلی اور ان ملٹری کورٹس کا عارضی قیام ہی کیوں ؟

بہت بھولے ہیں آپ بھی - یہ سب اگلے دو تین ماہ تک کیا گیا ہے اسی لئے اس کیس کی اگلی تاریخ بھی جنوری کے آخر میں دی گئی ہے - تاکہ اگلے دو مہینوں میں جب ہر طرف ایلکشن کا ماحول ہو ' جن میں صاف صاف عوام ان سازشوں اور ہتھکنڈوں کے خلاف " ووٹ سے ظلم کا بدلہ " لینے کی ٹھانے بیٹھی ہے تو ان ملٹری کورٹس کے ذریعے ٹھیک ٹھاک خوف پھیلایا جائے - ان کورٹس میں کیلنڈر کو نو مئی 2023 پر روک کر دن رات بندوں کو توڑا اور جذبوں کو روندا جائے - اس دوران ماضی میں انقلابی اور جمہوری بنے قاضی صاحب اس کیس میں سامنے نہ آئیں کیوں کہ اس دفعہ اپنے بغض عمران میں وہ ملٹری کورٹس کے خلاف تو جائیں گے نہیں اور اگر حق میں جائیں گے تو لوگ انہی کا لکھا ہوا ان کا 2015 کا اختلافی نوٹ ان کے منہ پر لہرا دیں گے - سوہ وہ اس دوران "پچاس سال پرانے بھٹو کیس " کھول کر مزید " ہیرو پنتی " کر رہے ہیں اور عوام اور میڈیا میں "جمہوری جج " ہونے کا اپنا تاثر قائم رکھنے کی کوشش میں ہیں -

اور جب تین ماہ بعد مقصد حاصل ہوجاے اور ایلکشن میں مطلوبہ نتائج مل جائیں اس کے بعد انہی ملٹری کورٹس کو دوبارہ ختم کردیا جائے اور اسی بینچ کے ججوں سے یہ لکھوا کر کہ "کسی بھی جمہوری معاشرے میں ملٹری کورٹس کا قیام جمہوریت کی روح کے منافی ہے " انہی ججوں کوجمہوری ہیرو بنا دیا جائے - یہی وجہ ہے کہ اتنے اہم مقدمے کے بینچ میں جسٹس قاضی عیسی شامل نہیں ہیں اور اس بینچ نے ان کورٹس کے ایک عبوری قیام کی منظوری دی ہے -

کالم لمبا ہوگیا تو کوئی بات نہیں کیوں کہ اس ملک کے نظام کے ساتھ جو بھونڈا مذاق کیا جارہا ہے وہ اس کالم سے زیادہ بڑا اور طویل عرصے پر محیط ہے - اس ملک کو کسی پرائمری سکول کی سائنس کی ایک تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے جہاں "مختلف کنگز پارٹیاں بنا کر ان پر مختلف بینچووں کا تڑکا لگا کر ان اجزاء کو اسٹیبلشمنٹ کی بھٹی میں پکایا جاتا ہے اور اپنی مرضی کا مرکب حاصل کرکے اس کو "گلاب جامن " بنا کر قوم کے سامنے پیش کیا جاتا ہے - یہی چلتا رہا تو اس لیبارٹری میں ان اناڑی پروفیسروں کے ہاتھ ان تجربوں سے اتنی گیس پھیل جائیگی کہ سب کا دم گھٹنے لگے گا لیکن حاصل کچھ بھی نہیں ہوگا کیوں کہ "اس قوم کے منہ کو اب شعور کا شہد لگ گیا ہے ' اور وہ ان سب تجربہ دانوں' ان کے تجربوں اور اجزاے ترکیبی سے بخوبی آگاہ ہے -

"قلم کی جسارت وقاص نواز "

GBR0CK0XsAAgxlt


GBR0AdDWIAEk-J3