
کابینہ کی سمری میں مجوزہ بل کا مقصد سوشل میڈیا پر فوج اور عدالتوں پر ہونےو الی تنقید کو بتایا گیا ہے: ذرائع
سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے پاک فوج اور عدلیہ کی تضحیک پر 5 سال کی سزا دینے کیلئے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری میں ترمیم کی تجویز کی حمایت کر دی ہے۔
ڈان نیوز کے ذرائع کے مطابق وزارت قانون وانصاف نے مسودہ بل تیار کیا ہے جسے وزارت داخلہ کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کو پیش کیا جائے گا۔
کابینہ کی سمری میں مجوزہ بل کا مقصد سوشل میڈیا پر فوج اور عدالتوں پر ہونےو الی تنقید کو بتایا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1621867413087084546
وزارت داخلہ ذرائع کے مطابق سمری اور بل جلد وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کرنے پر نئی قانون سازی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نےایسا کوئی مسودہ نہیں دیکھا لیکن کسی کو بدنام کرنے کی حد ہونی چاہیے، ۔ ’’دنیا میں ہر جگہ ہتک عزت کا قانون ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی بھی اپنی مرضی سے آئے اور جو چاہے کہہ دے‘‘۔
رہنما مسلم لیگ ن روحیل اصغر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے قوانین پاس نہیں کرنے چاہئیں، ایسا کیا گیا تو قانون سازی کرنےو الوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، یہ خیال انتہائی غلط ہے کہ اداروں پر تنقید سے ان کی بدنامی ہوتی ہے، اگر ووٹرز اپنے حلقے کے سربراہوں پر تنقید کر سکتے ہیں تو کسی پر بھی تنقید کی جا سکتی ہے۔
فوجداری قوانین ترمیمی ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ جو بھی مسلح افواج، عدلیہ کے کسی رکن کو سکینڈلائز کرنے کیلئے غلط بیان شائع یا غلط معلومات پھیلانے کا مرتکب پایا گیا تو سادہ قید ہو گی جس کی 5 سال تک توسیع کی جا سکے گی یا ٍ10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی جبکہ مجرم کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا اور جرم ناقابل ضمانت ہو گا جسے صرف سیشن کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔
کابینہ کی سمری میں کہا گیا کہ حال ہی میں عدلیہ اور مسلح افواج سمیت ریاست کے بعض اداروں پر توہین آمیز اور تضحیک آمیز حملوں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ بعض ونگز کی طرف سے جان بوجھ کر سائبر مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد ریاستی اداروں اور ان کے اہلکاروں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے۔
مسودے میں کسی بھی شخص کے خلاف مقدمے کا نوٹس یا ایف آئی آر کرنے سے قبل وفاقی حکومت کی پیشگی منظوری کو لازمی قرار دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاکہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔
اپریل 2021ء میں بھی ایسا ہی ایک مسودہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے منظور کیا تھا جس میں مسلح افواج کی تضحیک پر 2 سال قید اور جرمانے کی تجویز دی گئی تھی۔
مسودہ بل پر اپوزیشن جماعت کے علاوہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری اور فواد چودھری نے بھی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ تنقید کو جرم قرار دینا مضحکہ خیز خیال ہے، عزت کمائی جاتی ہے۔ میں شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ ایسے نئے قوانین کے بجائے توہین عدالت کے قوانین کو منسوخ کیا جانا چاہیے،‘‘
https://twitter.com/x/status/1380092717934465026
فوجداری قوانین ترمیمی بل 2020ء پی ٹی آئی رکن اسمبلی امجد علی خان نے پیش کیا تھا اور پی پی رہنما آغا رفیع اللہ، لیگی رہنما مریم اورنگزیب کے اعتراضات کے باوجود قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایسے ہی گزشتہ سال نومبر میں ایف آئی اے ایکٹ میں بھی ترمیم کی منظوری کی گئی تھی جس کے بعد ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں پھیلانے اور غلط معلومات پر کارروائی کا اختیار دیا گیا تھا۔قانون میں ترمیم کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل آزادی اظہار کیخلاف ہے تو اسے پاس نہیں کریں گے اور نہ ہی اس کے ساتھ ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12armytheennewslaw.jpg