مزاحیہ شاعری

monh zorr

Minister (2k+ posts)
عاطف،،،بہت ہی عمدہ،بس یہی کہہ سکتا ہوں
کودا یوں کوئی دل میں میرے دھم سے نہ ہوگا
جو کام کیا تم نے وہ رستم سے نہ ہو گا
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
1374801_662321217120709_530550849_n.jpg
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)


ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
پرے سے پرے سے پراں اور بھی ہیں
ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے
ابھی تو ترے امتحاں اور بھی ہیں
وہ اِک نار ہی تو جلاتی نہیں ہے
محلّے میں چنگاریاں اور بھی ہیں
وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں
نظر میں مرے باریاں اور بھی ہیں
یہ شیعہ یہ سنّی یہ حنفی وہابی
علاوہ ازیں فرقیاں اور بھی ہیں
 

Adeel Rehman

Chief Minister (5k+ posts)
@Adeel Rehman
:lol:

لڑکیوں کی دل کی آواز


جانے کس دیس کھو گئے لڑکے​

ہم سے کیوں دور ہو گئے لڑکے​

کالج آنے کو دل نہیں کرتا​

خار راہوں میں بو گئے لڑکے​

راج کرنے کا خواب تھا اپنا​

سارے ارماں ڈبو گئے لڑکے​

کچھ بھی دیتے نہیں ہیں تحفے میں​

کتنےکنجوس ہو گئے لڑکے​

مست آنکھوں کا دلنشیں کاجل​

آنسوئوں میں ڈبو گئے لڑکے​

خون سے خط بھی اب نہیں لکھتے​

کس قدر خشک ہو گئے لڑکے​

ہم سے شادی کا ذکر چھڑتے ہی​

ڈر کےمارے ہی رو گئے لڑکے​

ہم پہ اشعار بھی نہیں لکھتے​

کیسے جاہل سے ہو گئے لڑکے​

چھیڑتے ہیں نہ تاڑتے ہیں ہمیں​

کتنے بےذوق ہو گئے لڑکے​


Atif bhai ye khas enayut mjh py nhi kun...?????;):P:lol:

App bhi na bus......:lol:
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)


ظاہر ميں سرد و زرد ہے کاغان کي طرح
ليکن مزاج اس کا ہے ملتان کي طرح

راز و نياز ميں بھي اکڑفوں نہيں گئي
وہ خط بھي لکھتا ہے تو چالان کي طرح

لقمہ حلال کا جو ملا اہلکار کو
اس نے چبا کے تھوک ديا پان کي طرح

ميں مبتلائے قرض رہا چار سال تک

وہ صرف چار دن رہا مہمان کي طرح

جب سے بہو کا راج ہے شوہر کے والدين
گھر ميں پڑے ہيں فالتو سامان کي طرح

گندم ہے سرفراز علاج غم حيات
برگر کي شکل ميں ہو کہ ہو نان کي طرح
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

میاں جمن کی مت پوچھو وہ دس بچوں کا ابّا ہے
اور اس کی اہلیہ توبہ سرخ مرچوں کا ڈبہ ہے

بالآخر ایک دن ان کو بلایا ہم نے آنگن میں
بڑے ہی راز دارانہ طریقے سے کہا ہم نے

میاں کیا بات ہے بیگم بہت خاموش رہتی ہیں
میان بولے میں بوڑھا ہو گیا ہوں مجھ سے کہتی ہیں

اٹھو جمن کوئی فلمی ہی گانا گائیں ہم دونوں
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

لوگوں کو دیا حسن اتنا میرے ساتھ نہیں کی چنگی
دیے ہوتے چار بال مجھ کو کرتا میں بھی کنگی

کوئی کہتا ہے ٹکلو تو کوئی طبلا بجاتا ہے
دیکھوں جو آئینہ تو وہ بھی دیکھ کر مسکراتا ہے

دیکھ کر خود کو کبھی کبھی دل بہت روتا ہے
اندازہ ہوتا نہیں منہ کہاں سے شروع ہوتا ہے

بہت سوچنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آئی ہے
مہنگائی کے دور میں یارب شیمپو سے جان چھڑائی ہے

(یہ ایک غیر سیاسی مزاحیہ غزل ہے جس میں کسی سیاسی شخصیت کا حلیہ ڈھونڈنے والے کو بہت سخت گناہ دیں گے اللہ میاں)
:angry_smile:​
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

ساٹھ سال کا ہوگیا میں کنوارہ ہوں ابھی
کسی کا نہیں آپ اپنا ، سہارا ہوں ابھی
ابھی چاند سا چیرہ مجھے کوئی ملا نہیں
قبر میں ہے، ماں کا دُلارا ہوں ابھی
دیکھے کوئی مجھے اور دیکھےمجھے بار بار
دورایگزبیشن سے،فن پارہ ہوں ابھی
کسی کو فکر نہیں میں کہیں بھی رہوں
جہاں ہوتا ہوں کہتا ہوں تمہارا ہوں ابھی
کبھی تو ہوگا مجھ پر بھی بہار کا نزول
اُجڑے ہوئے گلشن کا سا نظاراہوں ابھی
سر پر کچھ بال منہ میں پیلےدانت ہیں
لڑکی والوں کو بتاوں کہ پیارا ہوں ابھی
جلد کیجے نکاح کہ گل سڑنہ جاوں میں

شاد ی کے لیے تیار سارا ہوں میں ابھی
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)



میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئ اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے



(شاعر۔۔۔ ۔ جمال عبدالناصر)
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

پَڑھتی ہے وہ حَیا کا مقالہ میرے آگے
کرتی ہے غیر سے جُو مُصافحہ میرے آگے

آفس سے لوٹتے ہی رکھ دیتی ہے بیگم
کپڑوں کا ڈھیر سرف کا ڈبہ میرے آگے

بیگم کو پسند تُلسی بہو بیگم کو ہے کُم کُم
چلتا ہے شَب و روز یہ ڈرامہ میرے آگے


بیگم کا حُکم مانوں کہ اَمّاں کا مشورہ
دُنیا میری پیچھے ہے تو عُقبی میرے آگے
 

Back
Top