
مریم نواز کے بیانات میں حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،خواجہ آصف
جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں میزبان منیب فاروق نے سینیئر رہنما ن لیگ خواجہ آصف سے گفتگو کی اور ان سے پوچھا کہ مریم نواز کو جہاں موقع ملتا ہے ہر جگہ فوج ، ڈی جی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ کیوں کرتی ہیں ؟ ن لیگ کے ایم این اے ، ایم پی اے آ کے کہتے ہیں خدا کا نام ہے ہم مزید اپوزیشن میں نہیں بیٹھ سکتے۔
خواجہ آصف نے جواب دیا کہ مریم نواز کے بیانات میں حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،کوئی بھی بیٹی باپ پر گزرنے والے حالات پر ایسا ہی ردعمل دے گی، امید ہے اداروں نے پچھلے 40ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہوگا،حکومت کو کسی غیر آئینی طریقے سے نہیں نکالنا چاہئے۔
جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میرا بیٹا مجھ سے ملنے جیل آتا تھا اس کے جذبات کارکنان سے الگ ہوتے تھے،میری بیوی میری بیٹی کے جذبات بھی الگ ہونگے،مریم نواز کے سیاسی اور ذاتی دونوں جذبات ہیں،مریم کے والد میاں نواز شریف پارٹی کے قائد ہیں۔
سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سیاستدانوں، فوج اور عدلیہ کی تاریخ غلطیوں سے بھری پڑی ہے، ن لیگ فوج یا اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کرے یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے،مفاہمت وسیع البنیاد ہونی چاہئے یعنی تمام اداروں میں مفاہمت ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کی دوسرے ادارے سے مفاہمتیں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں، اب ن لیگ اور فوج یا اسٹیبلشمنٹ کی مفاہمت کی ضرورت نہیں ہے، مفاہمت وسیع البنیاد نہیں ہوئی تو باقی مفاہمتیں وقتی ہوں گی، پچھلے تین سا ل سے جاری زوال کا سفر روکنے کیلئے مستقل مفاہمت کرنا ہوگی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ سے ملک میں آئینی حکمرانی چاہتے ہیں، نواز شریف شفاف انتخابات مانگتے ہیں اس سے کون اختلاف کرسکتا ہے، ہم نے تھرکول کا افتتاح کیا تو زرداری صاحب ہمارے ساتھ تھے، ہم نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کو غیرمستحکم نہیں کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف نے دلیری کے ساتھ فیصلے کیے، نواز شریف نے چار سال میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش کی، نواز شریف کے جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنا تحفظ کریں، مجھ پر اپنے ادارے کا تحفظ کرنا لازم ہے، شہبا زشریف کا پچھلے تیس پینتیس سال سے مفاہمت کا موقف رہا ہے، ووٹ کو عزت دو والی بات نظریاتی اور اس کی بنیاد پرفارمنس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران مخالفین کو کچلنا شروع کردیں تو یہ ان کی ناکامی کے آثار ہوتے ہیں، عمران خان نے تقریروں میں اپوزیشن پر الزامات کے علاوہ کبھی اپنی کارکردگی کا ذکر نہیں کیا،نواز شریف کو ٹارگٹ کرنا تھا توا ن کیلئے قوانین پر عملدرآمد، عدالتی کارروائیوں میں فرق ہوگیا، دوسرے شخص کا گھر پندرہ بیس لاکھ روپے لے کر ریگولرائز کردیا گیا، نواز شریف کو کہوں گا کہ جب تک ملک میں سب کو یکساں انصاف نہ ملے واپس نہ آئیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mariam.jpg