
حکومت کی جانب سےعمران خان کےلانگ مارچ کے آغاز کے بعد ایک کنفیوژن نظر آرہی ہے، ایک جانب وفاقی وزیر داخلہ نے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش کی تو دوسری طرف وفاقی وزیراطلاعات نے مذاکرات کے تمام امکانات کو ہی مسترد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق سوال کےجواب میں کہا کہ فراڈ، جھوٹے، فارن فنڈڈ فتنے کےپاس کہنےکیلئے کچھ نہیں ہے، ان سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مریم اورنگزیب نے مذاکرات سے انکار کا دوسرا بیان ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے دیا اور کہا کہ کیا ملکی مفادات سے کھیلنے والوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہیے؟ سڑکوں پر مذاکرات نہیں ہوں گے، خونی مارچ اور لاشیں بکھیرنے کی باتیں کرنے والوں کے ساتھ ہر گز مذاکرات نہیں ہوں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہاسیاست میں مذاکرات کا آپشن ہمیشہ رہتا ہے لیکن مذاکرات سیاست دانوں کے ساتھ ہو سکتے ہیں فارن فنڈڈ فتنے کے ساتھ نہیں۔
ایک طرف مریم اورنگزیب مذاکرات کے امکانات کو مسترد کررہی ہیں تو وہیں دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نےپی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی اور اپنے بیان میں کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مل کر فیصلہ کرتی ہیں، عمران خان کو چاہیے کہ وہ رویہ بدلیں اور بیٹھ کر بات کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود یہ چاہتے تھے کہ الیکشن کی جانب جائیں، لیکن اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہمیں جمہوری رائے پر اتفاق کرنا پڑا، عمران خان اگر غیرمشروط طور پر پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطہ کرتےہیں تو ہم ساتھ بیٹھ کر بات کرسکتےہیں، ایسا کرنےسے ملک کیلئے بہتری کا سامان پیدا ہوگا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم نے کابینہ ارکان پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی ، رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں قائم کردہ اس کمیٹی میں13 ارکان شامل ہیں جس میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ، اے این پی، جے یو آئی ف اور باپ پارٹی کے رہنما شامل ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3maryammuzakratankarrrr.jpg