!لبرل لوگ سیاست کے لئے مذہب کا استعمال نہیں کرتے
لیکن ہمارا پیارا لبرل عمران خان، شیخ رشید اور ہمنواؤں کے ساتھ مل کر ختم نبوت حلف نامے کے نام پر سیاست کرتا رہا ہے نا۔ ویڈیوز دیکھو گے یا آم کھاؤ گے؟
!لبرل لوگ سیاست کے لئے مذہب کا استعمال نہیں کرتے
تم کتنے مولوی نکالو گے ہر ممبر مولوی نکلے گایہ سیاسی فورم ہے اسلئے مولویوں کے لیے یہ حرام ہے اپنا چورن (ایم ایم اے) مولوی متحدہ الانس کے ووٹرز کو جاکر بچیں
بے چاری کو پہلے مرزا مسرور کے پاس بھیج کر ووٹوں کی بھیک مانگی۔ ووٹ نہیں ملے اور پاکستانیوں کی لعن طعن ملی تو اس لڑکی پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا بیان لیا مگر دیکھو لڑکی نے سچ اگل دیا۔ شرم کرو منافقو۔
لیکن ہمارا پیارا لبرل عمران خان، شیخ رشید اور ہمنواؤں کے ساتھ مل کر ختم نبوت حلف نامے کے نام پر سیاست کرتا رہا ہے نا۔ ویڈیوز دیکھو گے یا آم کھاؤ گے؟
تم کتنے مولوی نکالو گے ہر ممبر مولوی نکلے گا
بس ذرا ماحول بن بننے کی دیر ہوتی ہے, چوکھٹ ، چادریں، عمامے، چڑھاوے سب حلال ہو جاتا ہے
بھئی تحریک انصاف والوں نے تو الیکشن کے گیتوں میں بھی عمران خان کے سجدے اور عمرہ ڈال کر مذہبی رنگ دے دیا ہے۔ بس ایک ہفتے میں اگر عمران خان کی داڑھی نہیں اگ سکتی تو کیا، نقلی داڑھی لگا کے ہاتھ میں تسبیح دے کر ایک اور گانا ہوجائے۔
مولانا عمران نیازی کا اعلان
بلے پر سجدے کا نشان
قادیانی جماعت محمد رسول اللہ ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتی۔ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی ان کا نبی ہے۔ 1974 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے، ذوالفقار علی بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے تحت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کا درجہ دیا گیا جو اب تک برقرار ہے۔
قادیانیوں کے روحانی پیشوا اور خلیفہ مرزا مسرور کے مطابق عمران خان نے جب تحریک انصاف بنائی تو نہ صرف اس زمانے میں مرزا مسرور سے درخواست کی کہ وہ الیکشن میں تحریک انصاف کو ووٹ دیں، بلکہ 2013 کے الیکشن سے قبل، عمران خان نے اپنی جماعت کی ایک عہدہ دار نادیہ رمضان چوہدری کو مرزا مسرور کی بارگاہ میں ایک بار پھر بھیجا اور قادیانی جماعت کی سیاسی حمایت (ووٹ) کا مطالبہ دہرایا۔ مرزا مسرور نے عمران خان کی درخواست کو ایک بار پھر یہ کہہ کر رد کر دیا کہ قادیانی جماعت غیر مسلم کی حیثیت سے ووٹ دینا نہیں چاہتی۔
![]()
![]()
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی قادیانی جماعت کنگ میکر ہے جو عمران خان اس کے آگے اتنا بچھا جاتا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ کوئی طاقت عمران خان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ قادیانی حمایت حاصل کرے۔ عمران خان کی سیاسی پیدائش اور ارتقاء پر نظر ڈالیں تو ایک حقیقت سامنے آتی ہے۔ قادیانیت کی پیدائش تاج برطانیہ نے ہندوستان میں کی۔ قادیانیت کو پناہ بھی برطانیہ میں ملی (قادیانی خلافت کا مرکز)۔ عمران خان کی سیاست کا آغاز بھی برطانیہ سے ہوا۔ عمران کو سیاست میں لانے والے برطانوی یہودی (گولڈ اسمتھ خاندان) تھے۔ عمران خان کی دوسری بیوی ریحام بھی پاکستان آنے سے پہلے برطانیہ میں مقیم تھیں۔ عمران خان کی جماعت کو ایک لحاظ سے قابو کرنے والی ایک اور اہم شخصیت چوہدری سرور کی ہے۔ موصوف برطانیہ میں سیاست کرتے تھے اور پھر اچانک ان کو پاکستان سے محبت ہو گئی۔ چوہدری صاحب پہلے نون لیگ میں برطانیہ کے نمائندے بن کر گورنر لگے، پھر میر جعفری اور میر صادقی کے بعد باقاعدہ طور پر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ تحریک انصاف کا پراسرار حصہ بننے والے ایک اور ایجنٹ کا نام زلفی بخاری ہے جس کے بغیر عمران خان عمرہ کرنے بھی نہیں جاتا۔ یہ زلفی بخاری بھی برطانیہ سے بھیجا گیا تحفہ ہے۔
اتنا تو پتہ لگتا ہے کہ عمران خان اور برطانیہ کے بیچ میں ایک گہرا تعلق ہے، اتنا ہی گہرہ جتنا برطانیہ سرکار اور قادیانیت کے بیچ میں ہے۔
دھرنا 2013 کے دنوں میں بھی عمران خان نے ایک قادیانی کو اپنا فنانس منسٹر بنانے کی بات کی تھی، اس فنانس منسٹر کا نام جہانگیر ترین عمران کے کان میں وسوسے کی طرح ڈالتا ہوا پایا گیا تھا۔
![]()
اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ محمد ﷺ کی ذات اور نبوت پر ہمارا ایمان کتنا پختہ ہے۔
کیا ہم عمران خان جیسے شخص کو ووٹ دے کر اللہ اور اس کے نبی ﷺ کی لعنت کے حقدار بننا چاہتے ہیں؟ جو فرقہ نبی ﷺ کی نبوت کا مذاق بنائے، جو مذہب اسلام کا تشخص مٹانے کے لیے دن رات اپنی ناپاک کوششوں میں مصروف ہو، عمران خان اس فرقے کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے بے قرار ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم قادیانیت کے شانہ بشانہ تحریک انصاف میں شامل ہیں یا پھر ہمیں مسلمانوں کی صفوں سے صفیں ملا کر کھڑے ہونا ہے اور 25 جولائی 2018 کو قادیانیت کے حمایتی عمران خان کا بائیکاٹ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کا ایک مشہور چیلہ، حمزہ علی عباسی، قادیانیوں کی غیر مسلم حیثیت کو اپنے ٹی وی پروگرام کے ذریعے چیلنج کر چکا ہے۔
![]()
بے چاری کو پہلے مرزا مسرور کے پاس بھیج کر ووٹوں کی بھیک مانگی۔ ووٹ نہیں ملے اور پاکستانیوں کی لعن طعن ملی تو اس لڑکی پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا بیان لیا مگر دیکھو لڑکی نے سچ اگل دیا۔ شرم کرو منافقو۔
kya pakistan mai minorities ka pas vote ka haq nhe hay???قادیانی جماعت محمد رسول اللہ ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتی۔ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی ان کا نبی ہے۔ 1974 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے، ذوالفقار علی بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے تحت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کا درجہ دیا گیا جو اب تک برقرار ہے۔
قادیانیوں کے روحانی پیشوا اور خلیفہ مرزا مسرور کے مطابق عمران خان نے جب تحریک انصاف بنائی تو نہ صرف اس زمانے میں مرزا مسرور سے درخواست کی کہ وہ الیکشن میں تحریک انصاف کو ووٹ دیں، بلکہ 2013 کے الیکشن سے قبل، عمران خان نے اپنی جماعت کی ایک عہدہ دار نادیہ رمضان چوہدری کو مرزا مسرور کی بارگاہ میں ایک بار پھر بھیجا اور قادیانی جماعت کی سیاسی حمایت (ووٹ) کا مطالبہ دہرایا۔ مرزا مسرور نے عمران خان کی درخواست کو ایک بار پھر یہ کہہ کر رد کر دیا کہ قادیانی جماعت غیر مسلم کی حیثیت سے ووٹ دینا نہیں چاہتی۔
![]()
![]()
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی قادیانی جماعت کنگ میکر ہے جو عمران خان اس کے آگے اتنا بچھا جاتا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ کوئی طاقت عمران خان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ قادیانی حمایت حاصل کرے۔ عمران خان کی سیاسی پیدائش اور ارتقاء پر نظر ڈالیں تو ایک حقیقت سامنے آتی ہے۔ قادیانیت کی پیدائش تاج برطانیہ نے ہندوستان میں کی۔ قادیانیت کو پناہ بھی برطانیہ میں ملی (قادیانی خلافت کا مرکز)۔ عمران خان کی سیاست کا آغاز بھی برطانیہ سے ہوا۔ عمران کو سیاست میں لانے والے برطانوی یہودی (گولڈ اسمتھ خاندان) تھے۔ عمران خان کی دوسری بیوی ریحام بھی پاکستان آنے سے پہلے برطانیہ میں مقیم تھیں۔ عمران خان کی جماعت کو ایک لحاظ سے قابو کرنے والی ایک اور اہم شخصیت چوہدری سرور کی ہے۔ موصوف برطانیہ میں سیاست کرتے تھے اور پھر اچانک ان کو پاکستان سے محبت ہو گئی۔ چوہدری صاحب پہلے نون لیگ میں برطانیہ کے نمائندے بن کر گورنر لگے، پھر میر جعفری اور میر صادقی کے بعد باقاعدہ طور پر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ تحریک انصاف کا پراسرار حصہ بننے والے ایک اور ایجنٹ کا نام زلفی بخاری ہے جس کے بغیر عمران خان عمرہ کرنے بھی نہیں جاتا۔ یہ زلفی بخاری بھی برطانیہ سے بھیجا گیا تحفہ ہے۔
اتنا تو پتہ لگتا ہے کہ عمران خان اور برطانیہ کے بیچ میں ایک گہرا تعلق ہے، اتنا ہی گہرہ جتنا برطانیہ سرکار اور قادیانیت کے بیچ میں ہے۔
دھرنا 2013 کے دنوں میں بھی عمران خان نے ایک قادیانی کو اپنا فنانس منسٹر بنانے کی بات کی تھی، اس فنانس منسٹر کا نام جہانگیر ترین عمران کے کان میں وسوسے کی طرح ڈالتا ہوا پایا گیا تھا۔
![]()
اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ محمد ﷺ کی ذات اور نبوت پر ہمارا ایمان کتنا پختہ ہے۔
کیا ہم عمران خان جیسے شخص کو ووٹ دے کر اللہ اور اس کے نبی ﷺ کی لعنت کے حقدار بننا چاہتے ہیں؟ جو فرقہ نبی ﷺ کی نبوت کا مذاق بنائے، جو مذہب اسلام کا تشخص مٹانے کے لیے دن رات اپنی ناپاک کوششوں میں مصروف ہو، عمران خان اس فرقے کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے بے قرار ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم قادیانیت کے شانہ بشانہ تحریک انصاف میں شامل ہیں یا پھر ہمیں مسلمانوں کی صفوں سے صفیں ملا کر کھڑے ہونا ہے اور 25 جولائی 2018 کو قادیانیت کے حمایتی عمران خان کا بائیکاٹ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کا ایک مشہور چیلہ، حمزہ علی عباسی، قادیانیوں کی غیر مسلم حیثیت کو اپنے ٹی وی پروگرام کے ذریعے چیلنج کر چکا ہے۔
![]()
I dont know wtf is going on here but thread starter is clearly living in a muddy gutter. @Adeel are you seeing this? how can you allow these religious extremist to run a smear campaign like their brainless idiotic leaders? it looks quite clear that these guys were born in a gutter of extremism and brought up in the same gutter @Faiza
kya pakistan mai minorities ka pas vote ka haq nhe hay???
آپ نے تو انڈین فلم ہی چلا دی۔ بھائی خفیہ ادارے خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں نہ کسی کو دھمکی دیتے ہیں اور نہ ہی کسی سےاپنا تعارف کرواتے ہیں۔
قادیانی جماعت محمد رسول اللہ ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتی۔ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی ان کا نبی ہے۔ 1974 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے، ذوالفقار علی بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے تحت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کا درجہ دیا گیا جو اب تک برقرار ہے۔
قادیانیوں کے روحانی پیشوا اور خلیفہ مرزا مسرور کے مطابق عمران خان نے جب تحریک انصاف بنائی تو نہ صرف اس زمانے میں مرزا مسرور سے درخواست کی کہ وہ الیکشن میں تحریک انصاف کو ووٹ دیں، بلکہ 2013 کے الیکشن سے قبل، عمران خان نے اپنی جماعت کی ایک عہدہ دار نادیہ رمضان چوہدری کو مرزا مسرور کی بارگاہ میں ایک بار پھر بھیجا اور قادیانی جماعت کی سیاسی حمایت (ووٹ) کا مطالبہ دہرایا۔ مرزا مسرور نے عمران خان کی درخواست کو ایک بار پھر یہ کہہ کر رد کر دیا کہ قادیانی جماعت غیر مسلم کی حیثیت سے ووٹ دینا نہیں چاہتی۔
![]()
![]()
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی قادیانی جماعت کنگ میکر ہے جو عمران خان اس کے آگے اتنا بچھا جاتا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ کوئی طاقت عمران خان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ قادیانی حمایت حاصل کرے۔ عمران خان کی سیاسی پیدائش اور ارتقاء پر نظر ڈالیں تو ایک حقیقت سامنے آتی ہے۔ قادیانیت کی پیدائش تاج برطانیہ نے ہندوستان میں کی۔ قادیانیت کو پناہ بھی برطانیہ میں ملی (قادیانی خلافت کا مرکز)۔ عمران خان کی سیاست کا آغاز بھی برطانیہ سے ہوا۔ عمران کو سیاست میں لانے والے برطانوی یہودی (گولڈ اسمتھ خاندان) تھے۔ عمران خان کی دوسری بیوی ریحام بھی پاکستان آنے سے پہلے برطانیہ میں مقیم تھیں۔ عمران خان کی جماعت کو ایک لحاظ سے قابو کرنے والی ایک اور اہم شخصیت چوہدری سرور کی ہے۔ موصوف برطانیہ میں سیاست کرتے تھے اور پھر اچانک ان کو پاکستان سے محبت ہو گئی۔ چوہدری صاحب پہلے نون لیگ میں برطانیہ کے نمائندے بن کر گورنر لگے، پھر میر جعفری اور میر صادقی کے بعد باقاعدہ طور پر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ تحریک انصاف کا پراسرار حصہ بننے والے ایک اور ایجنٹ کا نام زلفی بخاری ہے جس کے بغیر عمران خان عمرہ کرنے بھی نہیں جاتا۔ یہ زلفی بخاری بھی برطانیہ سے بھیجا گیا تحفہ ہے۔
اتنا تو پتہ لگتا ہے کہ عمران خان اور برطانیہ کے بیچ میں ایک گہرا تعلق ہے، اتنا ہی گہرہ جتنا برطانیہ سرکار اور قادیانیت کے بیچ میں ہے۔
دھرنا 2013 کے دنوں میں بھی عمران خان نے ایک قادیانی کو اپنا فنانس منسٹر بنانے کی بات کی تھی، اس فنانس منسٹر کا نام جہانگیر ترین عمران کے کان میں وسوسے کی طرح ڈالتا ہوا پایا گیا تھا۔
![]()
اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ محمد ﷺ کی ذات اور نبوت پر ہمارا ایمان کتنا پختہ ہے۔
کیا ہم عمران خان جیسے شخص کو ووٹ دے کر اللہ اور اس کے نبی ﷺ کی لعنت کے حقدار بننا چاہتے ہیں؟ جو فرقہ نبی ﷺ کی نبوت کا مذاق بنائے، جو مذہب اسلام کا تشخص مٹانے کے لیے دن رات اپنی ناپاک کوششوں میں مصروف ہو، عمران خان اس فرقے کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے بے قرار ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم قادیانیت کے شانہ بشانہ تحریک انصاف میں شامل ہیں یا پھر ہمیں مسلمانوں کی صفوں سے صفیں ملا کر کھڑے ہونا ہے اور 25 جولائی 2018 کو قادیانیت کے حمایتی عمران خان کا بائیکاٹ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کا ایک مشہور چیلہ، حمزہ علی عباسی، قادیانیوں کی غیر مسلم حیثیت کو اپنے ٹی وی پروگرام کے ذریعے چیلنج کر چکا ہے۔
![]()
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|