aadil jahangeer
Minister (2k+ posts)
سانحہ مشرقی پاکستان کے دو مرکزی کرداروں مجیب اور بھٹو کا ذاتی پس منظر جو بہت کم
لوگوں کو معلوم ہے
شاہ نواز بھٹو نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور جوناگڑھ میں سول سروس کر کے لگ گیا۔
وہاں نواب آف جونا گڑھ کے دربار میں ایک رقاصہ لکھی بائی پرا س کا دل آگیا جو نواب، نہرو
اور اس کو بھی پسند تھی ، لیکن نے نواب کے منیتں ترلے کرکے رقاصہ کو زبردستی مسلمان کر
کے شادی کرلی ۔ لکھی بائی کے بطن سے بھٹو نے جنم لیا۔بھٹو نے بھی اپنی تعلیم برطانیہ سے
حاصل کی ۔
میرا ایک کزن لندن میں ہوتا ہے وہ ایک دن اپنے پروفیسر کے گھر گیا اور سیاست پر بات ہوئی
میرا کزن بھٹو کا فین ہے۔ اس کے پروفیسر نے کہا کہ میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تم نے
کبھی نہیں سنی ہوگی ۔ اس نے کمپیوٹر سے سکین کیے ہوئے منی آرڈر فارمز نکالے جو کہ نہرو
کی طرف سے بھٹو کہ ماہانہ بھیجا جاتے تھے۔ اس کے ساتھ اس نے کہا نہرو ، شاہ نواز لندن آتے
جاتے رہتے تھے ۔ بھٹو کے مرنے کے بعد جب اس کے ڈی این اے چیک کیے گیے تو وہ نہرو
سے مل گئے ۔ میرے کزن کے بگڑنے پر وہ بولا تم ٹھنڈے دل سے سوچو شاہ نواز جیسے غیر
سیاسی اور غلام ذہن کی اولاد اتنی عیار اور سیاسی کیسے بن گئی ؟ بھٹو جیتا جاگتا دوسر ا نہرو
تھا۔ اس کے علاوہ اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سندھ کی ایک خاتون سیاست دان اور بے نظیر
کے ڈی این اے بھی ایک تھے۔
شیخ مجیب الرحمٰن کے حوالے سے 1972 میں ایک بڑا حیران کن مضمون غالباً کسی بھارتی
رسالے کے توسط سے سامنے آیا تھا۔
واقعہ اس طرح ہے کہ بیسویں صدی کی ابتدا میں کلکتہ کورٹ میں چاندی داس نامی ایک مشہور
وکیل تھا۔ ایک نوجوان بنگالی شیخ لطف الرحمن اسکا منشی تھا۔ چاندی داس کی گوری بالا داس نام
کی ایک بیٹی تھی۔
یہ لڑکی اپنے والد کے ایک انڈر ٹریننگ نوجوان وکیل ارون کمار چکروتی کے عشق میں گرفتار
ہوئی اور ناجائز تعلقات کی وجہ سے 1920 میں اسکے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جسکا نام دیوداس
چکروتی رکھا گیا لیکن ارون کمار نے گوری بالا سے شادی کرنے اور بچے کو اپنانے سے انکار
کر دیا کیونکہ اسکا تعلق اونچی ذات سے تھا۔
چاندی داس نے مجبور ہو کر اپنی بیٹی کی شادی اپنے بنگالی منشی شیخ لطف الرحمن سے کر دی
اور اسے کورٹ میں سرکاری ملازمت دلوادی۔ گوری بالا داس مسلمان ہوگئی اور اسکا نام ساحرہ
بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کر کے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔
اس حقیقت کا انکشاف بیان حلفی نمبر 118 مورخہ 10- 11 - 1923 روبرو عدالت سٹی مجسٹریٹ
کلکتہ روبرو داروغہ کورٹ عبد الرحمن شفاعت پولیس سٹیشن ونداریہ ضلع باریسال اور انیل کمار
داروغہ کورٹ ضلع باریسال کے ذریعے ہوا۔۔۔
(سکندر بلوچ کے کالم شیخ صاحبان سے اقتباس)
واللہ عالم بالصواب
https://www.facebook.com/PakistanDefenceOfficialلوگوں کو معلوم ہے
شاہ نواز بھٹو نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور جوناگڑھ میں سول سروس کر کے لگ گیا۔
وہاں نواب آف جونا گڑھ کے دربار میں ایک رقاصہ لکھی بائی پرا س کا دل آگیا جو نواب، نہرو
اور اس کو بھی پسند تھی ، لیکن نے نواب کے منیتں ترلے کرکے رقاصہ کو زبردستی مسلمان کر
کے شادی کرلی ۔ لکھی بائی کے بطن سے بھٹو نے جنم لیا۔بھٹو نے بھی اپنی تعلیم برطانیہ سے
حاصل کی ۔
میرا ایک کزن لندن میں ہوتا ہے وہ ایک دن اپنے پروفیسر کے گھر گیا اور سیاست پر بات ہوئی
میرا کزن بھٹو کا فین ہے۔ اس کے پروفیسر نے کہا کہ میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تم نے
کبھی نہیں سنی ہوگی ۔ اس نے کمپیوٹر سے سکین کیے ہوئے منی آرڈر فارمز نکالے جو کہ نہرو
کی طرف سے بھٹو کہ ماہانہ بھیجا جاتے تھے۔ اس کے ساتھ اس نے کہا نہرو ، شاہ نواز لندن آتے
جاتے رہتے تھے ۔ بھٹو کے مرنے کے بعد جب اس کے ڈی این اے چیک کیے گیے تو وہ نہرو
سے مل گئے ۔ میرے کزن کے بگڑنے پر وہ بولا تم ٹھنڈے دل سے سوچو شاہ نواز جیسے غیر
سیاسی اور غلام ذہن کی اولاد اتنی عیار اور سیاسی کیسے بن گئی ؟ بھٹو جیتا جاگتا دوسر ا نہرو
تھا۔ اس کے علاوہ اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سندھ کی ایک خاتون سیاست دان اور بے نظیر
کے ڈی این اے بھی ایک تھے۔
شیخ مجیب الرحمٰن کے حوالے سے 1972 میں ایک بڑا حیران کن مضمون غالباً کسی بھارتی
رسالے کے توسط سے سامنے آیا تھا۔
واقعہ اس طرح ہے کہ بیسویں صدی کی ابتدا میں کلکتہ کورٹ میں چاندی داس نامی ایک مشہور
وکیل تھا۔ ایک نوجوان بنگالی شیخ لطف الرحمن اسکا منشی تھا۔ چاندی داس کی گوری بالا داس نام
کی ایک بیٹی تھی۔
یہ لڑکی اپنے والد کے ایک انڈر ٹریننگ نوجوان وکیل ارون کمار چکروتی کے عشق میں گرفتار
ہوئی اور ناجائز تعلقات کی وجہ سے 1920 میں اسکے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جسکا نام دیوداس
چکروتی رکھا گیا لیکن ارون کمار نے گوری بالا سے شادی کرنے اور بچے کو اپنانے سے انکار
کر دیا کیونکہ اسکا تعلق اونچی ذات سے تھا۔
چاندی داس نے مجبور ہو کر اپنی بیٹی کی شادی اپنے بنگالی منشی شیخ لطف الرحمن سے کر دی
اور اسے کورٹ میں سرکاری ملازمت دلوادی۔ گوری بالا داس مسلمان ہوگئی اور اسکا نام ساحرہ
بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کر کے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔
اس حقیقت کا انکشاف بیان حلفی نمبر 118 مورخہ 10- 11 - 1923 روبرو عدالت سٹی مجسٹریٹ
کلکتہ روبرو داروغہ کورٹ عبد الرحمن شفاعت پولیس سٹیشن ونداریہ ضلع باریسال اور انیل کمار
داروغہ کورٹ ضلع باریسال کے ذریعے ہوا۔۔۔
(سکندر بلوچ کے کالم شیخ صاحبان سے اقتباس)
واللہ عالم بالصواب