QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
یوریا کے لاکھوں ٹن ذخائر کے باوجود 3لاکھ ٹن کی درآمد

کراچی (جہانگیر سید) ملک میں ملکی ضرورت سے زیادہ لاکھوں ٹن یوریا کے ذخائر موجود، حکومت نے ہنگامی حالات ظاہر کرکے مزید 3 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرکے عالمی مارکیٹ میں ابتدائی مرحلے میں 50,50 ہزار ٹن یوریا خریداری کے لیے ٹینڈر بھی شائع کرا دیے حکومت کو پیشکش موصول ہوگئیں۔
حکومت کو یوریا درآمد کرنے کی جلدی،بڑے بڑے کاشتکار حکومت کو مذکورہ اقسام کیلیے مجبور کررہے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت ہی کے سرکاری اجناس کے ذخائر کی صورت پر نظر رکھنے والے نگراں ادارے پیپرا نے حکومتی اقدامات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک میں اس قدر یوریا کے ذخائر محفوظ ہیں جو نہ صرف خریف بلکہ آئندہ ربیع کی فصل کے لیے بھی کافی ہونگے۔ اس مرحلے پر ہنگامی حالت ظاہر کرکے یوریا امپورٹ کرنے کی قطعی ضرورت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق پیپرا نے صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر براہ راست نہ ڈالتے ہوئے اسے رپورٹس میں پیش کردہ اعداد و شمار کی حسابی سمری کی منظوری دینے والی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور خود حتمی منظوری دے کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پوزیشن متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صورتحال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ کروڑوں ڈالرز کا زر مبادلہ بحرانی صورت حال میں دائو پر لگا کر بلا جواز مزید 3 لاکھ ٹن یوریا برآمد کرنے کے پس پردہ عوامل کو طشت ازبام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حکومت پر اپنا اثرو رسوخ رکھنے والے بڑے بڑے کاشتکار یوریا انتہائی سستے داموں خریدنے کے لیے ملک میں یوریا کی بہتات کرانے کے لیے حکومت کو مذکورہ اقدام کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔ محض اعداد و شمار میں حسابی غلطی کی بنیاد پر اتنا بڑا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت کو یوریا درآمد کرنے کی جلدی،بڑے بڑے کاشتکار حکومت کو مذکورہ اقسام کیلیے مجبور کررہے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت ہی کے سرکاری اجناس کے ذخائر کی صورت پر نظر رکھنے والے نگراں ادارے پیپرا نے حکومتی اقدامات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک میں اس قدر یوریا کے ذخائر محفوظ ہیں جو نہ صرف خریف بلکہ آئندہ ربیع کی فصل کے لیے بھی کافی ہونگے۔ اس مرحلے پر ہنگامی حالت ظاہر کرکے یوریا امپورٹ کرنے کی قطعی ضرورت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق پیپرا نے صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر براہ راست نہ ڈالتے ہوئے اسے رپورٹس میں پیش کردہ اعداد و شمار کی حسابی سمری کی منظوری دینے والی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور خود حتمی منظوری دے کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پوزیشن متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صورتحال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ کروڑوں ڈالرز کا زر مبادلہ بحرانی صورت حال میں دائو پر لگا کر بلا جواز مزید 3 لاکھ ٹن یوریا برآمد کرنے کے پس پردہ عوامل کو طشت ازبام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حکومت پر اپنا اثرو رسوخ رکھنے والے بڑے بڑے کاشتکار یوریا انتہائی سستے داموں خریدنے کے لیے ملک میں یوریا کی بہتات کرانے کے لیے حکومت کو مذکورہ اقدام کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔ محض اعداد و شمار میں حسابی غلطی کی بنیاد پر اتنا بڑا فیصلہ کیا گیا۔