Atif
Chief Minister (5k+ posts)
قیامِ (نیا) پاکستان
حصہ دوئم
حصہ دوئم
گزشتہ قسط میں نئے پاکستان کے قیام میں ہم جناب عمران خان صاحب کی دن رات کی محنت کا ذکر کرچکے ہیں، دن کا لفظ یہاں محض رواداری اور گرائمر کے تقاضے پورے کرنے کے لئے شامل کرنا پڑا ورنہ یہ تحریک رات کو ہی چلائی جاتی تھی جب تمام تحریکی اہلِ دانش بھنگ جیسی ملنگی بوٹی کی چسکی اور قائدین چرس جیسی بےضرر شئے کا دَم لگا کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے۔ دن میں دھرنے کا مقام اور انقلابیوں کے جذبات بنی گالہ کی مانند پرسکون پائے جاتے۔
تواریخ کی اوکھلیوں میں سر دینے کے خواہشمندوں کے علم کا چسکا پورا کرنے کو یہاں قیامِ نیا پاکستان میں جناب عمران خان کے رفقا اور اکابرین کا ذکر نہائیت برمحل ہوگا جن کے بیان کے بغیر نئے پاکستان کی تاریخ ادھوری ہے ۔
محترم طاہر القادری کا بیان
جناب طاہر القادری صاحب ایک بلند پایہ محقق اور ولی تھے، آپ کو نہائیت مبارک خواب آتے تھے جنھیں بغیر کوئی ہدیہ لئے، بِنا کسی مالی سیاسی منعفعت آپ عوام کی خدمت میں فی سبیل اللہ بیان رقت کے ساتھ کرتے تھے، اسی سلسلے میں آپ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اکثر اپنی ملاقاتوں کے خواب زبان زدِ عام ہیں۔ انہی سے منقول ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کے حضور آپ کی عمر تریسٹھ سال کرنے کی سفارش بھی فرمائی جسے علامہ ڈاکٹر صاحب کے روبرو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا۔ لیکن بعد میں نعوذ باللہ ،اللہ تعالیٰ نے اپنی رائے اور فیصلے سے رجوع فرمایا اور اس نکمی ظالم دنیا میں ان کا قیام بڑھا دیا، جس کے نتیجے میں حاسدین کی روز بروز بڑھتی ہوئی دشنام طرازی علامہ صاحب کے ان گنت گناہوں میں کمی لانے کا باعث بنی۔ بہت بعد میں علامہ صاحب نے وضاحت فرمائی کہ تریسٹھ سال کی عمر سے مراد ان کی عقلمندانہ اور عاقلانہ باتوں کے تریسٹھ سال پورے ہونے کی تھی۔ چونکہ یہ نوبت کبھی نہ آئی اسلئے محترم اس لحاظ سے چند ماہ کی چھوٹی سی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے
حسرت ان غنچوں پر ہے:(۔
علامہ صاحب ہر سال پرانے پاکستان تشریف لاتے اور اپنے مریدوں کے گھروں میں پڑا ہوا فالتو سامان جیسے سونے کا زیور، موٹر سائیکلیں، پلاٹ کے کاغذات، اور روپے پیسے جیسی بےقیمت آلائشوں سے اپنے مریدوں کو پاک کرتے۔ بلاشبہ روپیہ پیسہ سازوسامان وغیرہ اہلِ ایمان کی آزمائش ہے اسلئے علامہ صاحب نے اپنے مریدوں کواس بارِ گراں سے بچانے کی خاطر کینیڈا میں یہ ساری آزمائش اپنے نازک اور بوڑھے کندھوں پر اٹھا رکھی تھی۔
پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ:(۔
۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنی زندگی میں ہزار ہا کتابیں تحریر کروائیں اور ان سے دگنی کتابیں ان کے مخالفین نے ان کے انداز سیاست پر تحریر کیں، ان مخالفین بلکہ جنہیں منکرین کہنا زیادہ مناسب ہو گا کی وجہ حسد ہمیں تو یہی سمجھ آئی کہ ہر جائز اور مناسب بات کے جواب میں بھی علامہ صاحب مخاطب پر تھوکتے ضرور تھے۔ حالانکہ یہ عمل روٹھی ہوئی قوتِ گویائی کو طاقت کے ٹیکے لگانے کے لئے غیر ارادی طور پر علامہ صاحب سے سرزد ہوتا تھا لیکن حاسدین، منکرین نے اسے اپنی توہین جانا اور لمبے لمبے مقالے لکھنا شروع کئے جن میں دلائل کے بجائے ان کا مسلک اور سیاسی وابستگی زیادہ جھلکتی تھی۔
2013 میں علامہ صاحب نے نیا پاکستان بنانے کے لئے ایک پریکٹس کا اہتمام کیا اور حاکم وقت کو نہتے ہاتھوں محض ایک بلٹ پروف کنٹینر میں غیر مسلح کھڑے ہوکر للکارا، جس کے بعد غنیم یعنی یزیدی لشکر میں کھلبلی مچ گئی، تاوان اور فدیہ کے طور پر حکومت وقت نے آپ سے معافی مانگی اور آپ نے یہ متاع بےبیش بہا سمیٹ کر واپس کینیڈا کی جانب سفر کی صعوبت اُٹھائی۔
اب کہ ہم بچھڑے تو انتخابوں میں ملیں(bigsmile)۔
انتخابات کے بعد علامہ صاحب نے اپنی قوم کی زبوں حالی پر اسقدر گریہ کیا کہ کینیڈا کی حکومت نے اس سیلاب کا رُخ پاکستان کی جانب موڑنے کی تدبیریں شروع کیں یوں عمران خان تسلی کروانے قادری صاحب سے ملاقات کرنے جاپہنچے، دونوں لیڈران کے مابین بیس کروڑ پٹواریوں، نوروں، اور غداروں کو خاطر خواہ سبق سکھانے پر اتفاق ہوا، البتہ وزیراعظم کی کرسی پر ملکیت کے لئے ٹاس پر فیصلہ ہوا لیکن ہر دو لیڈران اس ٹاس میں اپنا اپنا ذاتی سکہ استعمال کرنا چاہتے تھے جس کی وجہ حاسدین اس سکے پر دونوں جانب ایک ہی شبیہ ہونا بتاتے ہیں۔
خیر قادری صاحب پرانے پاکستانیوں کی حالت زار ایتھوپیا، روانڈا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے برابر کرنے پاکستان پہنچے بھی نہیں تھے کہ حکومت وقت نے اپنی ازلی حماقتوں میں ایک اور اضافہ کرتے ہوئے آپ کی رہائش گاہ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں 14 بےگناہ معصوم شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یاد رہے یہ وہی 14 لاشیں ہیں جن کے کفن دفن اور سوئم چالیسویں کا خرچہ کبھی قادری صاحب اور کبھی عمران خان صاحب اپنی تقریروں میں اپنے کھاتے میں ڈال کر عوام کا خون گرماتے رہے، بعد میں اسی سلسلے میں دونوں فریقین کے مابین سر پھٹول بھی ہوئی، لیکن انقلابی مورخ اس کا سبب بھی نواز حکومت کی سازش ہی بتاتے ہیں۔
شیخ رشید کا بیان
عالی جناب شیخ رشید کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانا ہی ہے لیکن اتنا بتانا ضروری ہے کہ فوجی جنرل اپنے فوجی جوتے پہنتے وقت چوہوں کے خطرے کے پیشِ نظرجب جھاڑا کرتے تھے تو اکثر موصوف اس میں سے سگار سمیت برامد ہوتے تھے، آپ پرویز مشرف (جن کا ذکر آگے آئے گا) کے بےدام غلام تھے اور خاصیت یہ تھی کہ کبھی انکار نہیں کرتے تھے، ٹی وی شوز اور آمریت کی جان کہلاتے تھے، جی ایچ کیو اور فلمی اداکاراوں سے جناب کی محبت کی مثال آج بھی رومانوی قصوں میں دی جاتی ہے، بلکہ فوجی جنرلوں کو اپنا اور سویلین کو بلڈی سمجھنے میں شیخ صاحب نے وہ مثال قائم کی کہ آج تک فوجی نصاب میں سویلین کو پرزور انتباہ کیا جاتا ہے کہ
خیر قادری صاحب پرانے پاکستانیوں کی حالت زار ایتھوپیا، روانڈا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے برابر کرنے پاکستان پہنچے بھی نہیں تھے کہ حکومت وقت نے اپنی ازلی حماقتوں میں ایک اور اضافہ کرتے ہوئے آپ کی رہائش گاہ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں 14 بےگناہ معصوم شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یاد رہے یہ وہی 14 لاشیں ہیں جن کے کفن دفن اور سوئم چالیسویں کا خرچہ کبھی قادری صاحب اور کبھی عمران خان صاحب اپنی تقریروں میں اپنے کھاتے میں ڈال کر عوام کا خون گرماتے رہے، بعد میں اسی سلسلے میں دونوں فریقین کے مابین سر پھٹول بھی ہوئی، لیکن انقلابی مورخ اس کا سبب بھی نواز حکومت کی سازش ہی بتاتے ہیں۔
شیخ رشید کا بیان
عالی جناب شیخ رشید کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانا ہی ہے لیکن اتنا بتانا ضروری ہے کہ فوجی جنرل اپنے فوجی جوتے پہنتے وقت چوہوں کے خطرے کے پیشِ نظرجب جھاڑا کرتے تھے تو اکثر موصوف اس میں سے سگار سمیت برامد ہوتے تھے، آپ پرویز مشرف (جن کا ذکر آگے آئے گا) کے بےدام غلام تھے اور خاصیت یہ تھی کہ کبھی انکار نہیں کرتے تھے، ٹی وی شوز اور آمریت کی جان کہلاتے تھے، جی ایچ کیو اور فلمی اداکاراوں سے جناب کی محبت کی مثال آج بھی رومانوی قصوں میں دی جاتی ہے، بلکہ فوجی جنرلوں کو اپنا اور سویلین کو بلڈی سمجھنے میں شیخ صاحب نے وہ مثال قائم کی کہ آج تک فوجی نصاب میں سویلین کو پرزور انتباہ کیا جاتا ہے کہ
تو جھُکا جو غیر کے آگے ، نہ من تیرا، نہ تن۔ :angry_smile:۔
جہانگیر ترین کا بیان
جہانگیر تریں صاحب غربت کی اپنی مثال آپ یوں تھے کہ ان کے تمام ڈرائیور، خانساماں، چوکیدار وغیرہ بھی نہائیت غریب تھے۔ جناب ترین صاحب سرمایہ دارانہ نظام اور سرمایہ داروں کی بیخ کنی کے لئے تحریک میں شامل ہوئے تھے اورسول نافرمانی کے اعلان کے وقت عمران خان صاحب کی بغل میں گھسے کھڑے تھے لیکن اس اعلان پر توجہ نہ دے سکے اسلئے اپنے 40 گھریلو، 28 ٹیوب ویل، 2 کاٹن فیکٹری ایک کولڈ سٹوریج اور 4 شوگر ملز کے بلز غلطی سے جمع کروا بیٹھے اور بعد میں احساس ہونے پر تمام املاک اور شوگر فیکٹریاں وغیرہ عام انقلابیوں میں مفت تقسیم کیں، آپ ہیلی کاپٹر کے علاوہ بھی خان صاحب کے نہائیت مددگار تھے اور قیامِ نیا پاکستان کے بعد ہزاروں ایکڑ فالتو پڑی زمین بغیر کسی لالچ کے محض خان صاحب کی خوشنودی کی خاطر باکراہت قبول فرمائی اور عمر بھر چند ارب کی معمولی رقم کے علاوہ کوئی اور فائدہ نہ لیا کہ
جہانگیر تریں صاحب غربت کی اپنی مثال آپ یوں تھے کہ ان کے تمام ڈرائیور، خانساماں، چوکیدار وغیرہ بھی نہائیت غریب تھے۔ جناب ترین صاحب سرمایہ دارانہ نظام اور سرمایہ داروں کی بیخ کنی کے لئے تحریک میں شامل ہوئے تھے اورسول نافرمانی کے اعلان کے وقت عمران خان صاحب کی بغل میں گھسے کھڑے تھے لیکن اس اعلان پر توجہ نہ دے سکے اسلئے اپنے 40 گھریلو، 28 ٹیوب ویل، 2 کاٹن فیکٹری ایک کولڈ سٹوریج اور 4 شوگر ملز کے بلز غلطی سے جمع کروا بیٹھے اور بعد میں احساس ہونے پر تمام املاک اور شوگر فیکٹریاں وغیرہ عام انقلابیوں میں مفت تقسیم کیں، آپ ہیلی کاپٹر کے علاوہ بھی خان صاحب کے نہائیت مددگار تھے اور قیامِ نیا پاکستان کے بعد ہزاروں ایکڑ فالتو پڑی زمین بغیر کسی لالچ کے محض خان صاحب کی خوشنودی کی خاطر باکراہت قبول فرمائی اور عمر بھر چند ارب کی معمولی رقم کے علاوہ کوئی اور فائدہ نہ لیا کہ
ؔ
جب ہم سے ملو گے تو پاو گے مخلص
ہرچند کہ اخلاص کا دعویٰ نہیں کرتے
جاری ہے
(serious)
جب ہم سے ملو گے تو پاو گے مخلص
ہرچند کہ اخلاص کا دعویٰ نہیں کرتے
جاری ہے
(serious)
- Featured Thumbs
- http://qbq.com/wp-content/uploads/2014/01/Blame.png