tariqbashir
Politcal Worker (100+ posts)
[FONT="]محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس قریش کے بااثر لوگوں نے ایک صحابی کو بھیجا تا کہ وہ قریش کی ایک عورت فاطمہ جس نے چوری کی تھی اس کیلئے سفارش کریں۔ جب صحابی نے اس عورت کی سفارش کی تو رسول اللہ نے فرمایا کہ پہلی قومیں اسی لئے تباہ ہوئیں کیونکہ جب کوئی امیر گناہ کرتا تو وہ اس کو معاف کر دیتے اور جب کوئی غریب گناہ کرتا تو اس کو سزا دیتے۔ یہ سزا اللہ کی طرف سے ہے اسے کوئی کم زیادہ یا ختم نہیں کر سکتا میں اللہ کا نبی ہو کر بھی نہیں۔[/FONT]
[FONT="] [/FONT]
[FONT="]حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے حدوں سے گذر جانے والوں کیلئے سزائيں مقرر کی ہیں اور سوائے قتل کے کوئی سزا معاف نہیں ہو سکتی۔ مقتول کے ورثاء یا والی اگر چاہیں تو قصاص لے کے قاتل کو معاف کر سکتے ہیں اس کے علاوہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ سزا ختم نہیں ہو سکتی۔ اللہ قیامت والے دن جسے چا ہے معاف کردے۔[/FONT]
[FONT="] [/FONT]
[FONT="]پاکستان کے قانون میں صدر پاکستان کسی بھی مجرم کی کوئی بھی سزا معاف کر سکتا ہے جو کہ غلط ہے۔ اگر عدالتوں میں کئی بے گناہوں کو سزا ہو جاتی ہے تو عدالتی نظام ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ یہ قانون بنانے کی۔ یہ قانون جلد از جلد ختم ہونا چاہئے۔[/FONT]
[FONT="] [/FONT]
[FONT="]پاکستان کے قانون میں صدر پاکستان ، صوبائی گورنر وغیرہ کو یہ استثنا حاصل ہے کہ انہیں کسی بھی حکم یا عملدرآمد کے بارے میں جج عدالت میں نہیں بلا سکتا۔ جو کہ غلط ہے۔ یہ ایک امتیازی قانون ہے جو کہ جلد از جلد ختم ہونا چاہئے۔[/FONT]
[FONT="] [/FONT]
[FONT="]کفر کی بنیاد پر حکومت قائم رہ سکتی لیکن ظلم یا نا انصافی کی بنیاد پر نہیں۔[/FONT]