Haideriam
Senator (1k+ posts)
ایک منٹ کاپی پیسٹ انسان اگر تم۔ میں ہمت ہے رو تحریف قران پر مناظرہ کر لو میں۔ نے خود پڑھا ہے تم لوگوں کی بکری آیت کہا گئی تھی سوره کی تم۔ کو چیلنج ہے کسی شیعہ کا قران دکھا دو تحریف والانیچے دئیے گئے شیعہ کتب کے حوالاجات سے ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ حضرات قرآن میں تحریف کے قائل ہیں اور اوپری طور پر تقیّہ کرتے ہوے اسے ایک الزام کہتے ہیں - اصل بات یہ شیعہ کا امامت کا باطل عقیدہ کسی طور پر قرآن سے ثابت نہیں ہوتا - کبھی وہ (سورة البقرة, Verse #124) میں لفظ "إِمَامًا" یا کبھی (سورة يس, Verse #12) میں لفظ "إِمَامٍ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں- باوجود اس کہ قرآن میں امامت کی کوئی دلیل نہیں شیعہ اپنے دل کو مطمعین کرنے کے لئے دل ہی دل میں تحریف قرآن کے عقیدہ کو صحیح سمجھتے ہیں جو کہ شیعہ کتابوں ایک واضح عقیدہ کے طور پر سامنے آتا ہے
1. Video posted by Citizen X under post # 27
2. Mulla Mohammad Tagi Kashani in "Hidayatool talibeen" p 368, Tehran 1282 h:
عثمان نے اپنے دوست اور دشمن علی ، زید ابن ثابت کو حکم دیا کہ وہ قرآن اکٹھا کریں ، اور اس سے اہلیت کی خوبیاں اور ان کے دشمنوں کی برائی حذف کریں (نکال دیں )۔ اب ، وہی قرآن ، جو لوگوں کے ہاتھوں میں عثمان کے حکم سے جمع ہوا ، اور عثمانی قرآن کے طور پر جانا جاتا ہے۔
3. Ali Asgar Burjardee in "Akaidu shia" p 27, printed in Iran, said:
"یہ ماننا واجب ہے کہ "اصلی" قرآن میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہیں ہے۔ اس قرآن مجید میں تحریف اور تضاد ہے جسے منافقین نے مرتب کیا تھا۔ اور حقیقت ، صحیح قرآن مجید صدی کے امام کے پاس ہے ..."
نوٹ:آپ کسی شیعہ سے بات کر لیں وہ اس باطل عقیدہ کا پہلا حصہ کہ "یہ ماننا واجب ہے کہ "اصلی" قرآن میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہیں ہے" - شیعہ جب بھی قرآن کی بات کرتا ہے وہ دراصل اپنے عقیدہ کے مطابق قرآن کے ساتھ تقیّہ کے طور پر لفظ "اصلی" کا اضافہ کرتے ہیں تاکہ ان کا باطل عقیدہ امّت پر واضح نہ ہو جاۓ
4. Mugaddas Ardabili in "Hadigat ash shia" p 118-119, in Farsi, printed in Iran, said:
عثمان نے عبد اللہ ابن مسعود کو اپنا مصحف ترک کرنے کا حکم دیا ، اور اس مصحف کو پڑھنے کا حکم دیا جو زید ابن ثابت نے ان کے حکم سے لکھا تھا اور مرتب کیا تھا۔ (اس کے بعد) انہوں نے اسے مار ڈالا۔ کچھ لوگوں نے کہنا ہے ، کہ عثمان نے اپنے دو مصنفین مروان بن حکام اور زیاد ابن سمارا کو حکم دیا کہ ان کو عبد اللہ (ابن مسعود) کے مصحف سے جو مناسب لگے نقل کریں اور جو مناسب نہیں ہے اسے مٹا دیں اور اس کے بعد جو کچھ باقی بچے اسے تلف کردیں5. Haji Kareem Khan Kirmanee in "Irshad ul uloom" vol 3, p 121, in Farsi, printed in Teheran, said:
"امام مہدی ظہور کے بعد وہ قرآن کو پڑھیں گے ، اور کہیں گے:" اے مسلمانوں ، میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ، یہ ایک حقیقی قرآن ہے ، جو محمد پر نازل ہوا تھا ، (جوکہ بعد میں ) تحریف کر کے بدل دیا گیا تھا "۔6. Sharafuldeen Husayni in "Taweel ul ayaat" vol 1, p 319 reported:
سند عبد اللہ ابن سنن کی ، ابو عبد اللہ کی طرف سے ، جس نے کہا: "اور یقینا ہم نے آدم ، محمد ، علی ، فاطمہ ، اور حسن اور حسین اور اماموں کے بارے میں ان کے اولاد میں سے ایک حکم دیا تھا ، اور وہ بھول گئے اور اس میں کوئی پختگی نہیں پای "۔ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ، یہ محمد ﷺ پر اسی طرح نازل ہوا تھا
نوٹ : جس آیات کا اوپر ذکر ہے وہ قرآن کی سورة طه کی آیت (115) ہے
(Qur'an 20:115) وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور ہم نے اس سے پہلے آدم سے بھی عہد لیا تھا پھر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں پختگی نہ پائی
7. Kulayni in "Kafi", kitab al Hujja, vol 1, p 424:
عن الحسين بن مياح عمن أخبره قال قرأ رجل عند أبي عبد الله عليه السلام: "وقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون"، فقال: ليس هكذا إنما هي والمأمونون. "فنحن المأمونون.(Qur'an 9:105)
Translation:
"ایک شخص نے ابو عبد اللہ کی موجودگی میں آیت پڑھی: وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"اور کہہ دےکہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب الله اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گےپھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے" (امام نے) کہا یہ ایسا نہیں ہے ، لیکن "المأمونون" ہے۔ "ہم "المأمونون" ہیں ۔
Also see: Majlesi "Bihar al anwar" 23/352 and Fayz Kashani "Safi" 2/273
PS. Believers in arabic will sound like this "al-mumineen". Entrusted- "al-muminoon".
8. Fayz Kashani reported other version of this verse, with reference to Kulayni and Ayashi:
"It was reported from Bagr (a.s) in Kafi and by Ayashi: "اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ولایت علی کے بارے میں ٹھیک بات لے کر رسول آ چکا سو مان لو تاکہ تمہارا بھلا ہو اور اگر ولایت علی سے انکار کرو گے......". See "Safi" vol 1, p 523
Note: Allah said: [Qur'an 4:170]
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ٹھیک بات لے کر رسول آ چکا سو مان لو تاکہ تمہارا بھلا ہو اور اگر انکار کرو گے تو الله ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور الله سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے
9. Fayz Kashani reported in "Safi" 1/468:
"And from Bagir (a.s): , it was revealed like this" "اگر یہ لوگ کریں جو ان کو "علی کے بارے میں " نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہوتا.
Note: Allah said: [Qur'an 4:66]
اور اگر ہم ان پر حکم کرتے کہ اپنی جانوں کو ہلاک کر دو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم آدمی اس پر عمل کرتے اور اگر یہ لوگ کریں جو ان کو نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہوتا اور دین میں زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا
10. In Tafseer Foorat al-Koofi we read:
"From Mohammad ibn Qassem [ibn Ubayd. Said: "It was narrated to me by Hasan ibn Jafar, from Abu Moosa Mashrooganee, from Abdullah ibn Ubayd, from Ali ibn Saed] from Abu Hamtha ath-Thoomalee [from Jafar as-Sadeeg (a.s)] which said:
"اور جب ان سے کہا جائے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے،علی کے بارے میں، کہتے ہیں پہلے لوگوں کے قصے ہیں
Note: Allah said in the Qur'an: [16:24]
اور جب ان سے کہا جائے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے کہتے ہیں پہلے لوگوں کے قصے ہیں
لو یہ دیکھو صحیح بخاری میں تحریف قران
بسم الله الرحمن الرحيم
وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى (1) وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى (2) وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى (3)} [الليل:
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ: {وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى} :
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور قسم ہے اس کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا“۔
حدیث نمبر: 4944
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، قال: قدم اصحاب عبد الله على ابي الدرداء، فطلبهم، فوجدهم، فقال: ايكم يقرا على قراءة عبد الله؟ قال: كلنا، قال: فايكم احفظ؟ فاشاروا إلى علقمة، قال: كيف سمعته يقرا والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1؟ قال علقمة: 0 والذكر والانثى 0، قال: اشهد اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا هكذا، وهؤلاء يريدوني على ان اقرا وما خلق الذكر والانثى سورة الليل آية 3 والله لا اتابعهم".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کچھ شاگرد ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے یہاں (شام) آئے انہوں نے انہیں تلاش کیا اور پا لیا۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں کون عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرآت کے مطابق قرآت کر سکتا ہے؟ شاگروں نے کہا کہ ہم سب کر سکتے ہیں۔ پھر پوچھا کسے ان کی قرآت زیادہ محفوظ ہے؟ سب نے علقمہ کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے دریافت کیا انہیں سورۃ «والليل إذا يغشى» کی قرآت کرتے کس طرح سنا ہے؟ علقمہ نے کہا کہ «والذكر والأنثى» (بغیر خلق کے) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح قرآت کرتے ہوئے سنا ہے۔ لیکن یہ لوگ (یعنی شام والے) چاہتے ہیں کہ «وما خلق الذكر والأنثى» پڑھوں۔ اللہ کی قسم میں ان کی پیروی نہیں کروں گا۔