ایک جج کے پاس گرین کارڈ ہے، ان کی فیملی کے پاس نیشنلٹی ہے، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہیے، مصطفیٰ کمال
دانیال چودھری (ایم این اے، فارم 47) ’جسٹس اے آر کارنیلیئس‘ کا درست نام نہیں لے پا رہے۔ جسٹس کارلس کہہ رہے ہیں۔ لیکن جسٹس بابر ستار کیخلاف پریس کانفرنس کر ڈالی
مصطفیٰ کمال، دانیال چودھری کے بعد پیش خدمت ہے عون چودھری۔۔ جن کے اپنے الیکشن مشکوک ہے وہ ججز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔۔
رکن قومی اسمبلی میجر طاہر اقبال بھی عدلیہ سے متعلق راولپنڈی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں
آرام سے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر کہہ دیتے ہیں ادارے کون ہوتے ہیں مداخلت کرنے والے؟ سیکورٹی ادارے نہ ہوں تو ملک میں قانون نام کی چیز نہ ہو، ہمیں انصاف چاہئے، عون چوہدری۔۔۔!!!
پاکستان میں عدالتیں کسی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے تیار نہیں،مصطفیٰ کمال
رکن قومی اسمبلی اسامہ سرور کے سنگین الزام
’’ہمارے ایک منصف ( بابر ستار) ہیں جس کی پوری فیملی امریکی شہریت رکھتی ہے۔ وہ جج پی ٹی آئی کے کونسل ممبر رہ چکے ہیں، آج وہ تحریک انصاف کے کیسز سن رہے ہیں۔ اس سے بڑا مفاد کا ٹکراو نہیں ہوسکتا، وہ جج پچھلے 9 سال میں 10 مرتبہ بھارت جا چکے ہیں، ایک دفعہ بھی اُن کا دورہ آفشل تھا، اس کو بھارت گٹھ جوڑ نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟، اس جج کے ملک کے غداروں سے درینہ تعلقات ہیں، ان غداروں میں زینب جنجوعہ، ایمان مزاری اور اسد طور شامل ہیں، ان کے ساتھ اس جج کے دینہ تعلقات ہیں، اس کے شیریں مزاری سے سیاسی تعلقات ہیں، امریکا میں اس جج کی چھ جائیددیں ہیں، یہ ہمیں منی ٹریل دیں‘‘
جناب کی امریکا میں 6 جائیدادیں ہیں، شیریں مزاری اور رانا آفتاب سے تعلق ہیں، بتائیں ایک مخصوص ادارے کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، جناب لیک ویو سوسائٹی میں پارٹنر بھی ہیں، راجہ اسامہ سرور (ایم این اے، فارم 47)
یہ غالباً جسٹس محسن اختر کیانی پر بول رہے ہیں