
فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا، سپریم کورٹ برہم
سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کیخلاف فیصل واوڈا کی اپیل پر سماعت ہوئی، رہنما پی ٹی آئی فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت میں ان کی ایک اور غلط بیانی سامنے آگئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہوگیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا،وکیل نے وضاحت کی کہ بیان حلفی کا متن تھا کہ کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے کہ بیان حلفی میں پاسپورٹ کا مطلب دوسرے ملک کی شہریت ہونا تھا۔
وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی کی،جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے کہا کہ جس منسوخ شدہ پاسپورٹ پر انحصار کر رہے ہیں وہ ایکسپائر تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے مزید کہا کہ ریٹرننگ افسرکو پاسپورٹ 2018 میں دکھایا گیا تھا، آر او کو دکھایا جانے والا پاسپورٹ 2015 میں ایکسپائر ہوچکا تھا، نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پر منسوخی کی مہر لگتی ہے، منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہو سکتا ہے؟
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو پاسپورٹ ریکارڈ پر ہے اس کا اور منسوخ شدہ کے نمبر مختلف ہیں، مختلف نمبرزسے واضح ہے کہ زائد المعیاد ہونے کے بعد نیا پاسپورٹ بھی جاری ہوا۔
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ان سولات کے جواب آپکو آئندہ ہفتے بھی نہیں ملنے،عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئےامریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/fasil-vavda-sp-jt.jpg