
اس ملک میں بہت سے لوگوں کو فیس سیونگ کی ضرورت ہے ان میں صرف عمران خان شامل نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں سینئر تجزیہ نگار سعد رسول نے پروگرام کی میزبان اُم رباب کی طرف سے یہ کہنے پر کہ عمران خان فیس سیونگ کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بہت سے لوگوں کو فیس سیونگ کی ضرورت ہے ان میں عمران خان شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ لاہور سے پشاور یا اسلام آباد کی طرف پیدل چل پڑیں تو اسلام آباد کو فیس سیونگ کی ضرورت پڑ جائے گی۔فیس سیونگ وہ شخص کرتا ہے جس کے پاس کے پلے کچھ نہ ہو، پاکستان کی 70 فیصد عوام عمران خان کے ساتھ عوام کھڑی ہے۔
سعد رسول نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 40 سیٹیں لے کر اقتدار میں ہیں اور دیگر سیاسی پارٹیاں جو 15،20 سیٹیں لے کر موجودہ اتحادی حکومت کا حصہ بنی ہوئی ہیں، ان سے نہ حکومت چل رہی ہے نہ ہی عوام ان کے ساتھ ہیں، نہ ان کے جلسوں میں آتے ہیں جبکہ ان کے لیڈران اشتہاری ہو کر ملک سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں اور واپس لانے کیلئے قانون کو توڑا مروڑا جا رہا ہے انہیں فیس سیونگ کی ضرورت ہے۔
میاں محمد نوازشریف، شہباز شریف اور دیگر لوگ فیس سیونگ کے لیے پلاننگ کر رہے ہیں ، چاہتے ہیں کہ اسحق ڈار کو ملک واپسی پر گرفتار نہ کیا جائے، میاں محمد نوازشریف کے ملک میں آنے سے قبل ان کے کیسز کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص پاکستان میں موجود ہے، وہ گھر سے باہر نکلتا ہے تو عوام اس کے پیچھے ہوتی ہے، پورا پاکستان اس سے ملنے کیلئے بے تاب ہے، پاکستان کی سیاست ایک اسی شخص کے گرد گھوم رہی ہے جس کا نام عمران خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس سیونگ اسے چاہیے ہوتی ہے جس کے پلے کچھ نہ ہو، اسے بتایا جائے کہ تمہیں ایک پتلی گلی کا بتا دیتے ہیں یہاں سے نکل جائو فیس سیونگ ہو جائے گی۔
عمران خان کو اس وقت پتلی گلی سے نکلنے کی ضرورت نہیں، پتلی گلی سے نکلنے کی ضرورت انہیں ہے جو لندن میں بیٹھے مشاورت کر رہے ہیں کہ قانون کی وہ کون سی پتلی گلی ہے جس سے گر کر ہمیں فیس سیونگ ملے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14.jpg