عوامی تنقید سے کسی بھی طرح جج کی آزادی متاثر نہیں ہوتی،اسلام آباد ہائیکورٹ

10IHCtaf.jpg

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف توہین آمیز تقریر کرنے والے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلے کے مطابق جج کی آزادی کسی بھی طرح متاثر نہیں ہوتی۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز کے خلاف توہین آمیز اور سخت زبان استعمال کرنے والے ملزم مسعود الرحمان عباسی کی ضمانت 5 ہزار روپے کے عوض منظور کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے لکھا کہ کسی بھی جج کی آزادی عوامی تنقید سے کسی بھی طرح متاثر نہیں ہوتی تاہم غیر سوچی سمجھی تنقید، غیر شائستہ اور سخت زبان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ اس بات کو بھی رد نہیں کیاجاسکتا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی( ایف آئی اے ) ملک کے اعلی ترین عدالتی افسر کے خلاف تنقید سے متاثر ہوسکتا ہے لہذا عدالت کا فرض ہے کہ ایسے شخص کا شفاف ٹرائل کیا جائے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے ملزم پر یہ الزام نہیں لگایا کہ اس کی ساکھ متاثر ہوئی یا اس کی بدنامی ہوئی، ایف آئی اے کے افسران عدالت کو شکایت کنندہ کے حق دعویٰ کے بارے میں مطمئن نہیں کرسکے۔

فیصلے میں کیس کا پس منظر بھی بتایا گیا کہ کیسےرواں برس جون کے مہینے میں ایف آئی اے نے شہری کی درخواست پر پٹیشنر کو گرفتار کیا اور پاکستان پینل کوڈ اور پیکا ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا، یہ مقدمہ ملزم کی چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف سخت اور ناپسندیدہ زبان کے استعمال سے متعلق تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد درج کیا گیا۔
 

Landmark

Minister (2k+ posts)
Lo G
Mubarak Hu
Judge Bazti Proof hu ghe hn
=======================
Ub Rana Shame sahme jo marzi khay
humare Adlya Azad ha

Donkey Raja ki Azad Nugari Ki trah
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
فیر گِلہ نہ کری، کہ عمرانی لفافہ لبنے والے ججوں نوں گَلاں کڈتے نے ۔ ۔ ۔
?