عنائیت جناب یدِ بیضا

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
۔ موجودہ دور میں مسلمان ممالک کی عمومی حالت زار کو دیکھتے ہوے، اپنے اسلاف کے گن گانا نہایت مضحکہ خیز لگتا ہے جبکہ انکی غلطیاں اور خامیاں ہی آپکے لیے انکے گن ہوں. یعنی، آگے بھی سدھرنے کا کوئی چانس نہیں. ترقی، خود کفالت اور دنیا میں عزت سے زندگی گزرنے کا ایک طریقہ وہ ہے جو سب کو واضح نظر آ رہا ہے. پچھلے ستر سال سال میں ہماری آنکھوں کے سامنے چین، کوریا، جاپان سمیت درجنوں ممالک اس واضح راستے سے دنیا میں اپنا ایک اعلی مقام بنا چکے ہیں. مگر ہمیں یہ نظر نہیں آتا، کچھ وکھرا ہونے کے زعم میں کچھ وکھرا کرنے کی ٹھان رکھی ہے(ہے تو قوم رسول ہاشمی ہی، مگر جہالت ،ڈھٹائی، ذلالت، خباثت، رذالت جیسے 'خاصوں' سے سجی ہوئی ہے). اور اسی راستے میں ہر قابل فخر اور قابل ذکر چیز گنوا بیٹھے ہیں . اب مال، عزت، ہتھیار ، کاروبار تو چھوڑو ؛ جان کے لالے پڑے ہیں مگر پتھر سے سونا بنانے کی کیمیا گری کا بھوت پھر بھی نہیں اترا

کسی سات سال کے بچے کو ساری صورتحال سمجھا کر منصف بنا دیا جاے تو وہ پدرم سلطان بود کا 'پ' نکلتے ہی انکے خالی سروں پر چٹا خ سے جوتا رسید کرے.بس موجودہ پاتال سے نکلنے کیلیے اتنی سی کامن سنس درکار ہے مگر کیا کیا جاے اس ملائی دماغ کا جو تفسیری اور تشریحی چھلنی سے ہر غلط کو صحیح اور ہر صحیح کو غلط بنا دیتا ہے، اور پھر حال وہی ہوتا ہے، جو ہمارا اس وقت ہے

ماشاللہ، بہت خوبصورت تحریر. اللہ آپکو نیک اجر عطا فرمائیں، آمین

نوٹ: دوستوں سے گزارش ہے کہ فورم کو اس قدر کم اہم بھی نہ گردانا کریں. کم از کم اس ناچیز نے طالبان سے انسان بننے کا سفر اسی جیسے کسی دوسرے فورم پر ہی طے کیا ہے
 

Veila Mast

Senator (1k+ posts)
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

سجناں نے پھل ماریا

کون کمبخت "زور قلم" کی عطا چاہتا ہے، ویلے تو ساری عمر بھگوڑا ہی رہا، کبھی مدرسے میں چھتر پڑے تو کبھی سکول میں، غرض کہ ہر جگہ سے لوگ نالاں ہی رہے

اماں ملی تو کہاں ملی، اللہ ہی کے ہاں، جو کہتا ہے میرا ذکر کر میں تیرا ذکر کروں گا

زمانے کے بادشاہ دیکھے جو اپنے سامنے اچھے اچھوں کو گھاس نہیں ڈالتے، مگر وہ اللہ ہی ٹھرا، وہی ہی بڑا ہے مگر دو کوڑی سے بھی ارزاں ویلوں کو یہ سعادت نصیب کرتا ہے کہ اس کا ذکر اپنی محفل میں کرے

نہ کبھی کسی نعمت پر احسان جتلایا، اور نہ ہی علم کے خزانے قرآن پر کوئی "رائلٹی" مقرر رکھی

حیران ہوا تو اس پر ابراہیم علیہ السلام ہی کو سب کا امام کہا، مگر جب خلیل پر غور کیا تو معلوم ہوا تنہائی کا دوست، جس نے نہ مدرسے دیکھے تھے نہ سکول، مگر تنہائی میں اللہ نے اس کو وہ قوت دلیل عطا کی کفار مبہوت رہ گئے، یونیورسٹی کے تھیسس میں ڈی ڈکٹو نامی لوجک سے پالا پڑا، تب یہ بھید کھلا کہ پری ریقیزٹ کا مظہر تو ہو چکا، جب ابراہیم نے اس کی بنیاد ڈالی کہ جو خدا کون ہو سکتا ہے

اس دین کا نام ہی دین حنفی رکھا، مگر کہ ہمیں بس یہی معلوم یوتا ہے کہ ابراہم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیاد رکھی، وہ بھی معزز کام، مگر جس علم کی جہت سے انہوں نے روشناس کرایا آج چار دانگ میں اس کا چرچا ہے

پھر ویلا باتوں میں الجھ گیا، خیر مدعا یہ تھا کہ دعا تو بس یہی ہے رب زدنی علما

مجھے کوئی شے نہیں چاہیے بجز تیری نگاہ کے
یہ زمانے بھر کی آسائشیں، نہیں تو پھر نہیں سہی
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
مسلمان بادشاہوں کی اکثریت انتہائی عیاش، لہوولعب کی دلدادہ اور خون بہانے کی شوقین رہی، انکو عوام کی حالت سے کوئی سروکار نہ تھا، زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، صرف مغلوں کے دور پر نظر دوڑالیں، کس کس قسم کے مغل نمونے برصغیر پر حکمران رہے، ذرا مغلوں کے آخری دور پر نظر دوڑائیں، یورپ سائنس کے میدان میں کشتوں کے پشتے لگا رہا تھا، نئی نئی ایجادات کررہا تھا،جبکہ ہمارے مغل بادشاہ، ابھی تک ہاتھیوں ، گھوڑوں، پالکیوں اور تیروں تلواروں میں ہی مست تھے، اگر انگریز بر صغیر میں نہ آتا تو کچھ بعید نہ تھا، کہ آج بھی یہاں لوگ گھوڑوں اور ہاتھیوں پر ہی سفر کررہے ہوتے، ان بادشاہوں نے عوام کو کس قدر جاہل رکھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب یہاں انگریز نے ریلوے کی پٹڑی بچھانی شروع کی تو افواہ پھیل گئی کہ انگریز لوہے کے کڑے زمین میں گاڑ کر پورے ہندوستان کو گھسیٹ کر انگلستان لے جانا چاہتا ہے، لو کرلو بات،۔ انہی بادشاہوں کی غلامی کرکے آج عوام میں چمچہ گیری کلچر اس قدر روایت کرچکا ہے کہ خوامخواہ کے نعرے لگاتے رہیں گے، بس ایک بار کوئی گدی نشین ہوجائے صحیح، وہ ان کا ہیروبن جائے گا، جیسے ان نام نہاد بادشاہوں کے کرتوت تھے، کوئی پتا نہیں، جہنم کے کسی مخصوص گوشے میں فی سبیل اللہ چھترول ہورہی ہو ان سب کی، باقی ہماری عوام کا جو حال ہے، وہ بزبانِ اقبال
باقی نہ رہی تیری وہ آئینہ ضمیری
اے کشتہ سلطانی و ملائی و پیری
 

monh zorr

Minister (2k+ posts)

سجناں نے پھل ماریا

کون کمبخت "زور قلم" کی عطا چاہتا ہے، ویلے تو ساری عمر بھگوڑا ہی رہا، کبھی مدرسے میں چھتر پڑے تو کبھی سکول میں، غرض کہ ہر جگہ سے لوگ نالاں ہی رہے

اماں ملی تو کہاں ملی، اللہ ہی کے ہاں، جو کہتا ہے میرا ذکر کر میں تیرا ذکر کروں گا

زمانے کے بادشاہ دیکھے جو اپنے سامنے اچھے اچھوں کو گھاس نہیں ڈالتے، مگر وہ اللہ ہی ٹھرا، وہی ہی بڑا ہے مگر دو کوڑی سے بھی ارزاں ویلوں کو یہ سعادت نصیب کرتا ہے کہ اس کا ذکر اپنی محفل میں کرے

نہ کبھی کسی نعمت پر احسان جتلایا، اور نہ ہی علم کے خزانے قرآن پر کوئی "رائلٹی" مقرر رکھی

حیران ہوا تو اس پر ابراہیم علیہ السلام ہی کو سب کا امام کہا، مگر جب خلیل پر غور کیا تو معلوم ہوا تنہائی کا دوست، جس نے نہ مدرسے دیکھے تھے نہ سکول، مگر تنہائی میں اللہ نے اس کو وہ قوت دلیل عطا کی کفار مبہوت رہ گئے، یونیورسٹی کے تھیسس میں ڈی ڈکٹو نامی لوجک سے پالا پڑا، تب یہ بھید کھلا کہ پری ریقیزٹ کا مظہر تو ہو چکا، جب ابراہیم نے اس کی بنیاد ڈالی کہ جو خدا کون ہو سکتا ہے

اس دین کا نام ہی دین حنفی رکھا، مگر کہ ہمیں بس یہی معلوم یوتا ہے کہ ابراہم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیاد رکھی، وہ بھی معزز کام، مگر جس علم کی جہت سے انہوں نے روشناس کرایا آج چار دانگ میں اس کا چرچا ہے

پھر ویلا باتوں میں الجھ گیا، خیر مدعا یہ تھا کہ دعا تو بس یہی ہے رب زدنی علما

مجھے کوئی شے نہیں چاہیے بجز تیری نگاہ کے
یہ زمانے بھر کی آسائشیں، نہیں تو پھر نہیں سہی
جسے،،لا ،،کی حقیقت سمجھ آ گئی،اور وہ اس پر قانع ہوگیا،سمجھیں عالم ہوگیا،مسلمان ہوگیا،،، امر ہوگیا
اگر نصیب نے یاوری کر ہی دی ہے،اگر ایسا کرم کردیا گیا ہے کہ حقیقت سے روشناسی عطا ہوگئی ہے تو ہم جنس ہونے کی رشتہ داری کی وجہ سے
ہم جیسے عامیوں ،اور خامیوں کا یہ حق ہے،کہ ایسے ابن آدم سے راستے کی نشاندہی کی امید لگائیں
دعاؤں میں یاد رکھئے گا،


 

Jaanu

Councller (250+ posts)

سجناں نے پھل ماریا

کون کمبخت "زور قلم" کی عطا چاہتا ہے، ویلے تو ساری عمر بھگوڑا ہی رہا، کبھی مدرسے میں چھتر پڑے تو کبھی سکول میں، غرض کہ ہر جگہ سے لوگ نالاں ہی رہے

اماں ملی تو کہاں ملی، اللہ ہی کے ہاں، جو کہتا ہے میرا ذکر کر میں تیرا ذکر کروں گا

زمانے کے بادشاہ دیکھے جو اپنے سامنے اچھے اچھوں کو گھاس نہیں ڈالتے، مگر وہ اللہ ہی ٹھرا، وہی ہی بڑا ہے مگر دو کوڑی سے بھی ارزاں ویلوں کو یہ سعادت نصیب کرتا ہے کہ اس کا ذکر اپنی محفل میں کرے

نہ کبھی کسی نعمت پر احسان جتلایا، اور نہ ہی علم کے خزانے قرآن پر کوئی "رائلٹی" مقرر رکھی

حیران ہوا تو اس پر ابراہیم علیہ السلام ہی کو سب کا امام کہا، مگر جب خلیل پر غور کیا تو معلوم ہوا تنہائی کا دوست، جس نے نہ مدرسے دیکھے تھے نہ سکول، مگر تنہائی میں اللہ نے اس کو وہ قوت دلیل عطا کی کفار مبہوت رہ گئے، یونیورسٹی کے تھیسس میں ڈی ڈکٹو نامی لوجک سے پالا پڑا، تب یہ بھید کھلا کہ پری ریقیزٹ کا مظہر تو ہو چکا، جب ابراہیم نے اس کی بنیاد ڈالی کہ جو خدا کون ہو سکتا ہے

اس دین کا نام ہی دین حنفی رکھا، مگر کہ ہمیں بس یہی معلوم یوتا ہے کہ ابراہم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیاد رکھی، وہ بھی معزز کام، مگر جس علم کی جہت سے انہوں نے روشناس کرایا آج چار دانگ میں اس کا چرچا ہے

پھر ویلا باتوں میں الجھ گیا، خیر مدعا یہ تھا کہ دعا تو بس یہی ہے رب زدنی علما

مجھے کوئی شے نہیں چاہیے بجز تیری نگاہ کے
یہ زمانے بھر کی آسائشیں، نہیں تو پھر نہیں سہی



ویلا جی عشق معشوق محبوب موحب کے چکروں سے پیٹ نہیں بھرتا اور خالہ بھی لڑکی نہیں دیتی. یہ سب چونچلے بھرے پیٹوں کے ہوتے ہیں. مجاز نہیں تو ایمان بھی نہیں
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
اپنا گیلیکسی بهائی....آپ نے میرا مدعا آسان کر دیا....دنیا میں جب بهی کوئی بڑی طقت ابهرتی هے تو وه اپنے طاقت کے اظہار کے لیے هوس گیری کا شکار هوتی هے....پہلے وقتوں میں چونکہ ریاستوں پر قبضہ کرنے کا رواج تها اور اس کے روک تهام کے لیے کوئی عالمی قوانین نہیں تهے اس لیے بڑی طاقتیں ملک کے ملک قبضہ کر لیتی تهیں...آج کل معاملہ ذرا مختلف هے تو قبضہ کا طریقہ بهی مختلف هے...سکندر کے پاس طاقت تهی تو اس نے دنیا کو تاراج کیا...پهر مسلمانوں کے پاس آئی تو هم نے بهی یہی کیا...همارے بعد هلاکو چڑه دوڑا..پهر مغل چڑه دوڑے اس کے بعد تاج برطانیہ نے یہی کیا اور آج امریکہ یہی کر رها هے..
دنیا بدقسمتی سے طاقت ور کے اصول پر چلتی هے اور هم اس تاریخی جبر کا شکار هیں...آج بهی اگر اقوام متحده میں ویٹو کچه لوگوں کو حاصل هے تو طاقت هی بنیاد پر حاصل هے....میرا مدعا یہی هے کہ کچه طاقت ور مسلمان سلاطین کو گلوریفائی کر کے اگر هم اسے اسلامی تاریخ کس بیناد پر بناتے هیں...کیا برطانیہ جب طاقتور تها تو وه مسیحیت کی جنگ لڑ رها تها؟ یا آج امریکہ مسیحیت کی جنگ لڑ رها هے؟؟
آپ جب طاقت کو اسلام سے جوڑتے هیں تو پهر آج کی سماج میں آپ دهشت گرد هی کہلائیں گے اور اسلام کو لوگ تلوار کے زور پر پهیلا ایک قبائلی نظام سمجهیں گے......


هم مسلمان هیں...تاریخ کی روشنی میں کهڑے هیں...هم وحی ربانی کے آخری امین هیں...همیں دنیا تک وحی ربانی کا پیغام پہنچانا هے...یہ خیال کہ هم دنیا کے دوراغے هیں اور دنیا پر اپنی تسلط قائم کرنی هے بنیادی طور پر وحی ربانی کی نفی کرتی هے....


جناب جو نقشہ آپ نے کھینچا ہے پوسٹ نمبر ایک میں وہ
تاریخی " ید بے جا " کا سزاوار زیادہ ہے " ید بیضاُ " کا حقدار کم


ایسی احساس کمتری کی تحریر و تکرار آپ سے کہیں اچھی
حسن نثار اور وسعت اللہ صاحب نثری و بصری فورمز پر کرتے آ رہے ہیں


ہمیں اپنی تاریخ و اسلاف پے فخر ہے
ہمارے ١٤٣٠ سال ایک پلڑے میں اور موجودہ " مہذب اقوام عالم " کے ١٥٠ سال دوسرے میں
رکھ دیکھیں


روشن خیالوں اور ید بیضاء ایم کی صدائیں چیخوں میں بدلتے دیر نہیں لگے گی


سیکھنا ضروری اور زندگی کی علامت ، شرمندگی کی نہیں اور اسلاف کو ذلیل کر کے
کوئی سیکھا نہیں کرتا بلکہ ہمارے ہاں تو سیکھنا بھی " ادب " سے مشروط


گالی دینی ہے تو خود کو دیں ، مجھے دیں کہ
آپ کا میرا کیا حصہ ہے اس پاتال سے ثریا کے سفر کی جانب


صرف زبانی جمع خرچ

 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
چلیں پھر میری یا پھر سائیں جی کوئی کوڑے والی پوسٹ دکھا دیں :)

میرے جواب دینے کے بعد آپ کا اپنی پوسٹ کو ایڈٹ کرنے کا حق معطل ہو جاتا ہے ..اب سائیں جی سمجھیں گے کہ یہ جواب ا ن کے لئےبھی ہے ..حالانکہ سائیں جی تو سپیشل سلوک کے مستحق ہیں
 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
۔ موجودہ دور میں مسلمان ممالک کی عمومی حالت زار کو دیکھتے ہوے، اپنے اسلاف کے گن گانا نہایت مضحکہ خیز لگتا ہے جبکہ انکی غلطیاں اور خامیاں ہی آپکے لیے انکے گن ہوں. یعنی، آگے بھی سدھرنے کا کوئی چانس نہیں. ترقی، خود کفالت اور دنیا میں عزت سے زندگی گزرنے کا ایک طریقہ وہ ہے جو سب کو واضح نظر آ رہا ہے. پچھلے ستر سال سال میں ہماری آنکھوں کے سامنے چین، کوریا، جاپان سمیت درجنوں ممالک اس واضح راستے سے دنیا میں اپنا ایک اعلی مقام بنا چکے ہیں. مگر ہمیں یہ نظر نہیں آتا، کچھ وکھرا ہونے کے زعم میں کچھ وکھرا کرنے کی ٹھان رکھی ہے(ہے تو قوم رسول ہاشمی ہی، مگر جہالت ،ڈھٹائی، ذلالت، خباثت، رذالت جیسے 'خاصوں' سے سجی ہوئی ہے). اور اسی راستے میں ہر قابل فخر اور قابل ذکر چیز گنوا بیٹھے ہیں . اب مال، عزت، ہتھیار ، کاروبار تو چھوڑو ؛ جان کے لالے پڑے ہیں مگر پتھر سے سونا بنانے کی کیمیا گری کا بھوت پھر بھی نہیں اترا

کسی سات سال کے بچے کو ساری صورتحال سمجھا کر منصف بنا دیا جاے تو وہ پدرم سلطان بود کا 'پ' نکلتے ہی انکے خالی سروں پر چٹا خ سے جوتا رسید کرے.بس موجودہ پاتال سے نکلنے کیلیے اتنی سی کامن سنس درکار ہے مگر کیا کیا جاے اس ملائی دماغ کا جو تفسیری اور تشریحی چھلنی سے ہر غلط کو صحیح اور ہر صحیح کو غلط بنا دیتا ہے، اور پھر حال وہی ہوتا ہے، جو ہمارا اس وقت ہے

ماشاللہ، بہت خوبصورت تحریر. اللہ آپکو نیک اجر عطا فرمائیں، آمین

نوٹ: دوستوں سے گزارش ہے کہ فورم کو اس قدر کم اہم بھی نہ گردانا کریں. کم از کم اس ناچیز نے طالبان سے انسان بننے کا سفر اسی جیسے کسی دوسرے فورم پر ہی طے کیا ہے

تو ایک کام کیوں نہیں کرتے .یہاں کے طالبان کو اس فورم کا پتہ کیوں نہیں دیتے ..
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)



ہم مشرق کے مسکينوں کا دل مغرب ميں جا اٹکا ہے

ہم مشرق کے مسکينوں کا دل مغرب ميں جا اٹکا ہے
واں کنڑ سب بلوري ہيں ياں ايک پرانا مٹکا ہے
اس دور ميں سب مٹ جائيں گے، ہاں! باقي وہ رہ جائے گا
جو قائم اپني راہ پہ ہے اور پکا اپني ہٹ کا ہے
اے شيخ و برہمن، سنتے ہو! کيا اہل بصيرت کہتے ہيں
گردوں نے کتني بلندي سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے
يا باہم پيار کے جلسے تھے ، دستور محبت قائم تھا
يا بحث ميں اردو ہندي ہے يا قرباني يا جھٹکا ہے


http://www.allamaiqbal.com/works/poetry/urdu/bang/text/




 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

اقبال تیری "قوم " کا کیا حال سناؤں

اپنی ملّت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ان کی ملت کا ہے ملک و نسب پر انحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تیری
 

saeenji

Minister (2k+ posts)
میرے جواب دینے کے بعد آپ کا اپنی پوسٹ کو ایڈٹ کرنے کا حق معطل ہو جاتا ہے ..اب سائیں جی سمجھیں گے کہ یہ جواب ا ن کے لئےبھی ہے ..حالانکہ سائیں جی تو سپیشل سلوک کے مستحق ہیں

جس میں شرمندہ کرنا ٹاپ اوف دی لسٹ ہے
 

Cyclops

Minister (2k+ posts)
4.GIF



اقبال تیری "قوم " کا کیا حال سناؤں

اپنی ملّت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ان کی ملت کا ہے ملک و نسب پر انحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تیری
 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)

Welcome To Forum...............................................
:)

:)اچھی تحریر ، خوبصورت آئینہ ، مگر عکس بہت عجیب ، اب کیا کریں ، صورت بنائیں یا آئنہ توڑ ڈالیں

ایک مفلوک الحال قوم ، کسمپرس ، انتشار ہی انتشار کا شکار ملک ، دنیا کو بس ہم ہی سے بہت بیر ہے ، سب صبح شام ، دن دیہاڑے ہمارے خلاف سازشوں کے جالے ، تانے بانے بنتے رہتے ہیں ، ایک ہی شرط ہے ، ایک ہی تقاضہ ہے ، جب تک دنیا کے سب حاسد و سازشی ممالک کا خاتمہ و صفایا نہیں ہوتا ، تب تک ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے ، آلتی پالتی مارے بیٹھے رہیں گے ، معاملہ صاف ہو میدان بھی صاف ہو ، فرشتے ہاتھ بندھے کھڑے ہوں ، پھر دیکھنا ہماری ترقیاں و تیزیاں ، جب تک ہماری ان شرایط پر من و عن عمل نہیں ہوتا ، تب تک ہم منتظر بیٹھے ہیں ، لمبی تان کے سوتے ہیں ، خبردار جو کسی نے جگایا ، خبردار جو کسی نے جھنجھوڑا ، ہمیں خواب خرگوش ، حالت مدہوش میں پڑا رہنے دو

kaun hai bhai , mujhe kuch batao , kis ko welcome kar rahe ho ??
 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)

جناب جو نقشہ آپ نے کھینچا ہے پوسٹ نمبر ایک میں وہ
تاریخی " ید بے جا " کا سزاوار زیادہ ہے " ید بیضاُ " کا حقدار کم


ایسی احساس کمتری کی تحریر و تکرار آپ سے کہیں اچھی
حسن نثار اور وسعت اللہ صاحب نثری و بصری فورمز پر کرتے آ رہے ہیں


ہمیں اپنی تاریخ و اسلاف پے فخر ہے
ہمارے ١٤٣٠ سال ایک پلڑے میں اور موجودہ " مہذب اقوام عالم " کے ١٥٠ سال دوسرے میں
رکھ دیکھیں


روشن خیالوں اور ید بیضاء ایم کی صدائیں چیخوں میں بدلتے دیر نہیں لگے گی


سیکھنا ضروری اور زندگی کی علامت ، شرمندگی کی نہیں اور اسلاف کو ذلیل کر کے
کوئی سیکھا نہیں کرتا بلکہ ہمارے ہاں تو سیکھنا بھی " ادب " سے مشروط


گالی دینی ہے تو خود کو دیں ، مجھے دیں کہ
آپ کا میرا کیا حصہ ہے اس پاتال سے ثریا کے سفر کی جانب


صرف زبانی جمع خرچ


font colour to theek kar lo watanfarosh , aur yeh bhi batao , yeh bad beeza kaun hai ???
 

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
kaun hai bhai , mujhe kuch batao , kis ko welcome kar rahe ho ??

نواب سرکار یہ عاطف بھائی نے متعارف کروایا ہے انکو یہ مختلف جگہوں پر لکھتے ہیں جیسے آپ کی کیا نام ہے جو سندھی ڈراموں میں بھی آتی رہی ہیں آپ تو جانتے ہی ہیں ادھر ایک چول بھی پھر رہا ہے اپنے کپڑوں کو اس کے چھینٹوں سے بچا کر رکھیں کیوں کے آپ کو پوپلزئی کے ہاں بھی جانا ہوتا ہے جمعہ کی نماز کے لے
 

Back
Top