
عمران خان نے نوازشریف کو پیغام بھیجا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر لڑتے ہیں: سلیم صافی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی کوئی بھی نجی محفل ایسی نہیں ہوتی تھی جہاں ہمارے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کے سرخیلوں بارے میں گالم گلوچ نہ کی جاتی ہو۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال کہ "فواد چوہدری نے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کر دی ہے کیا پی ٹی آئی حکومت پر دبائو ڈالنے میں کامیاب ہو گی؟ یہ سلسلہ کہاں رکے گا؟ کیا نتیجہ نکلے گا؟
https://twitter.com/x/status/1582760670927368193
" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار سلیم صافی نے کہا کہ ان لوگوں کی باتوں میں کتنا وزن ہوتا ہے یہ سب جانتے ہیں، اقتدار جاتے ہی بلکہ اس سے پہلے بھی پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی کوئی بھی نجی محفل ایسی نہیں ہوتی تھی جہاں ہمارے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کے سرخیلوں کے بارے میں گالم گلوچ نہ کی جاتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار جانے کے بعد کوئی ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا کہ انہوں نے کوئی منت ترلا نہ کیا ہو، اس حوالے سے میں نے اپنے کالم میں بھی ذکر کیا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی اور زلمے خلیل زاد سے بھی منت ترلا کروایا اور میرے کالم کی آج تک کوئی تردید نہیں کر سکا
لیکن جب یہ باہر آتے ہیں تو پھر یہ دوسری زبان استعمال کرتے ہیں، اس وقت جو دبائو ڈالا جا رہا ہے اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتخابات کی تاریخ نہ ہی شہباز شریف کے اختیار میں ہے نہ آصف علی زرداری نہ کسی اور کے، وہ اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے طنزیہ اندا ز میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ مخلوق اپنے خالق کو بلیک میل کر رہی ہے، دوسری بات سٹیبلشمنٹ جیسی بھی ہے ان کی تربیت ہی جنگ لڑنے کیلئے ہوتی ہے، انہیں پریشر سے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا اور اگر انہوں نے بلیک میل ہونا ہوتا تو اب تک ہو چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نوازشریف کو بھی پیغام بھجوایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر لڑتے ہیں لیکن میاں محمد نوازشریف نے انکار کر دیا،
عمران خان کہتے کچھ ہیں، کرتے کچھ ہیں، جائز، ناجائز کا ان کی کتاب میں کوئی ذکر نہیں! سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان نے میاں محمد نوازشریف کو پیغام بھیجا کہ آئو زرداری کو بھی ساتھ ملا کر سٹیبلشمنٹ کے خلاف ہاتھ ملا لیتے ہیں جس پر میاں محمد نوازشریف نے معذرت کر لی کہ میں عمران خان سے بات نہیں کروں گا،
وہ عمران خان کی بات پر اعتبار نہیں کر سکتے اور نوازشریف کی اسٹیبلشمنٹ سے بات بن چکی ہے تو وہ عمران خان کے ساتھ مل کر اپنے معاملات کیوں بگاڑیں؟
Last edited by a moderator: