
کیا پی ٹی آئی کا ایماندار قیادت ہونے کا دعویٰ عوام کی نظر میں فیل ہورہا ہے؟ اس حوالے ہونے والے سروے پر جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کی گئی،میزبان نے سینیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی سے پوچھا کہ کیا یہ تاثر ٹھیک ہے کہ پی ٹی آئی قیادت پرعوام کا اعتماد کم ہورہاہے؟
سروے کے حوالے سے ارشاد بھٹی نے کہا کہ بائیس کروڑ عوام میں سے دوہزار لوگوں کا سروے کیا گیا، باقی لوگ کہاں ہیں؟ ان سروس کا بھی سروے کروانا چاہیے ، اکثر جعلی ہوتے ہیں،نقلی ہوتے ہیں ان کے پیچھے ایک ایجنڈا ہوتا ہے۔
ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ ایسے سروے مال بناؤ کام ہوتے ہیں، اب یہ دھندا بن گیا ہے، جس قوم نے نواز شریف صاحب کا قوم کا نمبر ون لیڈر قرار دیا کیا اس قوم کا مسئلہ کرپشن ہوسکتا ہے؟اس قوم کا مسئلہ اخلاقیات ہوسکتا ہے؟اس قوم کا مسئلہ کوئی اصول یا منطق ہوسکتا ہے؟
ارشاد بھٹی نے سوال اٹھایا کہ جس چھیالیس فیصد عوام نے کہا کہ عمران خان ایماندار نہیں، کاش یہ سب ایماندار ہوتے تو ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، جو دکانوں میں دیگر جگہ پر کرپشن لوٹ مار ہے وہ زرداری صاحب، عمران خان یا نواز شریف نہیں کررہے عوام کررہے ہیں۔
سینیئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ عمران خان کی خراب حکومت، خراب نظم و ضبط پر بات ہوسکتی ہے، عمران خان کے یوٹرن پر تنقید ہوسکتی ہے، عمران خان کے وعدوں دعوؤں پر تنقید ہوسکتی ہے،عمران خان کی اپنے کے ساتھ نرم رویوں کارروئی نہ کرنے پر بات ہوسکتی ہے۔
ارشاد بھٹی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ عمران خان ایماندار ہیں ان کی ایمانداری پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، عمران خان چور کرپٹ ڈاکو نہیں ، وہ برینڈ ہیں، قائداعظم اور ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان تیسری بڑی مکمل شخصیت سیاست میں ہے۔