
جب حلیف حریف بن جائیں تو پھر معاملہ بدل جاتا ہے، سوچ اور فکر بھی تبدیل ہوجاتی ہے، ایسا ہی کچھ عمران خان اور علیم خان کے درمیان ہوا، جاوید چوہدری نے علیم خان سے انٹرویو میں سوال کیا آپ کو کیا لگتا عمران خان سزا برداشت کر لیں گے۔
جاوید چوہدری کے سوال کے جواب میں علیم خان نے کہا ان کے پاس آپشن کیا ہے، جس پر جاوید چوہدری نے کہا کہ عمران خان پرتعاش زندگی کے عادی ہیں تو علیم خان فوری بولے لیوش لائف عمران خان کی اس وقت تھی جب جہانگیر ترین اور علیم خان ساتھ تھے اس سے پہلے تو وہ سوزوکی میں پھرتے تھے، لینڈ کروزر بھی میری تھی، جہانگیر ترین کی تھی، جہاز بھی ہمارے تھے عمران خان کے پاس تو پی آئی اے کے سوا کوئی جہاز نہیں تھا۔
علیم خان نے کہا کہ عمران خان یہاں سے کہیں جاتے تھے تو وہ ہمارے جہاز تھے، ان کی بلٹ پروف گاڑیاں، سیکیورٹی کے لیے ڈالے سب ہم نے دیئے تھے، اس سے پہلے تو عمران خان کی آسائش ایک بھینس، دومرغیاں اور بکریاں تھیں۔
https://twitter.com/x/status/1691704023638847749
وسیم اکرم نے علیم خان کی ویڈیو پر جوابی ٹویٹ میں لکھا جواب دیا عمران خان کو ایسی گاڑیاں اس وقت گفٹ ملا کرتی تھیں جب علیم خان کا پیئو محلے سے سائیکل مانگ کر دہی لینے جایا کرتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1691447067007500288
ایک صارف نے لکھا اور یہی وجہ ہے انکی حسد کی عمران خان سے کیونکہ عمران خان کے پاس دولت سے زیادہ شہرت اور عزت ہے جو ان بیغرتوں کے پاس نہیں ہے جس کے لیے یہ لوگوں کو پیسے دے کر اپنے لیے تعریفیں کرواتے ہیں لیکن شاہد یہ بھول گئے کہ عزت ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691452103125000192
اس سے پہلے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنوانے کے لیے نواز شریف کو نااہل کروایا گیا، عمران خان کو وزیر اعظم بنوانے کے لیے نواز شریف کو نااہل کروایا گیا جس میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور کچھ اور لوگ بھی شامل تھے۔
عبدالعلیم خان نے کہا تھا میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا حصہ تھا، سب کچھ ہمارے سامنے ہوا، جہانگیر خان ترین کو بھی اس لیے نااہل کروایا گیا کیونکہ نواز شریف کو نااہل کروانا تھا اور مجھ سمیت سبطین خان کو اس لیے اندر رکھا گیا تاکہ پوری تحریک انصاف یہ بتا سکے کہ ہم کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا تھا عمران خان 1992 میں ہی ہیرو بنے تھے لیکن جب انہوں نے شوکت خانم جیسی اسپتال کا ماڈل دیا تو ہم نے یہ توقع کی کہ شاید وہ وزیراعظم بننے کے بعد اداروں پر اسی طرح کے پروفیشنل لوگ بٹھائیں گے، لیکن ہمیں فیصل سلطان اور شوکت خانم ہسپتال دکھا کر عثمان بوزدار، فرح گوگی اور دوسرے لوگ دیے،2018 میں وزیراعظم بننے سے قبل عمران خان مختلف تھے اور وزیر اعظم بننے کے بعد وہ مکمل الگ تھے۔
Last edited by a moderator: