
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کی سابق صدر آصف علی زرداری نے مخالفت کردی جب کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اس معاملے پر واضح موقف دینے سے گریزاں ہیں۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد حکومت کی طرف سے عمران خان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بنی گالہ جانے والے راستے کو بند کردیا گیا ہے جب کہ عمران خان کی رہائش گاہ کی بجلی بھی بند ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے عمران خان کی گرفتاری کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے سیاسی نقصان ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان بھی عمران خان کی گرفتاری سے متعلق واضح موقف دینے سے گریزاں ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر حکومتی اتحاد میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور اتفاق رائے سے اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے بعد ان کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے آرڈرز جاری ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کی رات اہم ہیں اور وہ یہ رات جاگ کر گزاریں گے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی بنی گالہ پہنچ چکی ہے۔ ادھر اے آر وائی نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان بنی گالہ ہی میں موجود ہیں اور انہوں نے آج پارٹی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس طلب کیا ہے۔
اس سے قبل فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کے بعد عمران خان کو بنی گالہ نہ جانے کا مشورہ دیا گیا تھا تاہم انہوں نے بات نہیں مانی اور بنی گالہ چلے گئے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے کارکنوں کو فوری بنی گالہ پہنچنے کے پیغامات دیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے سے تعلق رکھنے والے تمام اراکینِ اسمبلی اور میئرز کو متحرک کردیا ہے۔
پرویز خٹک نے خیبر پختونخوا کے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ملک بھر میں کارکنوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی کال بھی دے دی گئی ہے۔
لاہور کے لبرٹی چوک سمیت دیگر شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جب کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کابینہ کی اجازت کے بعد کی جائے گی، ایسا کب ہوگا، اس حوالے سے کنفرم نہیں کہہ سکتا۔