عمران،اہلیہ کو ای سی میں میں ڈالنے میں دیر نہیں لگاؤں گا،رانا ثنا
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے بڑابیان دے دیا، رانا ثنا نے کہا کہ اگر کسی تحقیقاتی ادارے نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا تو دیر نہیں لگائیں گے۔
رانا ثنا نے کہا کہ عمران خان اداروں کا غلط استعمال کرتے ہیں،جو چیزساڑھے تین سال ثابت نہیں کر سکے اب کیا کریں گے،ریٹائرڈ ججز کو احتساب عدالت میں لگانے کا مقصد انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، کیسز کو جھوٹا ثابت کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتےہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ راجہ ریاض، نور عالم پچھلے دو سال سے عمران خان پر تنقید کر رہے تھے،نیب ترامیم پر بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب ایکٹ کا پہلے جائزہ لے لیں، 80 فیصد ترامیم تحریک انصاف کی حکومت خود آرڈیننس میں لیکر آئی تھی،نیب 90 دن کا ریمانڈ لیتا تھا، نیب بتائے کونسے سیاستدانوں سے کتنے پیسے وصول کیے؟ نیب نے جو پیسے ریکور کیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کیے۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب کو خاتون کو ہراساں کرنے کی ویڈیو کے معاملے میں دباؤ میں لاکر انتقامی کارروائیاں کی گئیں ،آئندہ چند دنوں میں چیئرمین نیب کا فیصلہ ہوجائے گا ، ایسا چیئرمین نیب ہو گا جو انصاف کے تقاضے پورے کرے گا اور ادارے کے اندرخرابیاں بھی دور کریگا ، عمران خان کا امریکی سازش سے شروع ہونے والابیانیہ نیوٹرل پر آپہنچا، عمران خان بتائیں کہ شہباز شریف کیخلاف کونسے 70 کیسز ہیں؟
انہوں نے کہا کہ محب وطن قوم ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتی ہے،اپنے دعوے کو 50 فیصد ہی پورا کرلیتے ،اگر ان میں احساس شرمندگی ہے تو اس کو کال آف کردیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر تمہارے پلے یہی کچھ تھا تو اتنا فراڈ اور اتنا جھوٹ کیوں،جو کہتے تھے آگ لگا دیں گے، لوگ مر جائیں گے، ماردیں گے،انہیں ہم ڈھونڈ رہے ہیں وہ مل نہیں رہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ آئین کا محافظ ادارہ ہے، آئین کا تحفظ ہر ادارے پر فرض ہے، عدالت عالیہ آئین کی سربلندی کیلئے جو حکم کرے گی ، بجالائیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عدالت نے پی ٹی آئی کی پٹیشن پر ایک مذاکراتی ٹیم بنانے کا کہا ہے، بابراعوان کی سربراہی میں انہوں نے چار رکنی ٹیم بنائی ہے ، وزیراعظم نے بھی ایک ٹیم بنادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ کرناچاہتے ہیں کریں،حقوق پامالی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،2014 میں یہ عدالت کی آڑ لے کر یہاں آگئے تھے اور پی ٹی وی پر حملہ کیا ۔