Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
عدلیہ کہہ چکی ہے کہ فیصلہ پارٹی ہیڈ کا مانا جاے گا۔ جس کو اعتراض ہے وہ اپنی سیٹ سے فارغ ہوکر دوبارہ الیکشن لڑ لے۔ چونکہ بات معقول تھی اور لوٹا کریسی کی حوصلہ شکنی بھی ہوتی تھی لہذا وسیع پیمانے پر بغیر کسی احتجاج کے مان لی گئی اور پاکستانی سیاست سے کرپشن کا ایک تاریک باب سمیٹ دیا گیا۔ یہ ایک اچھا فیصلہ تھا چاہے آئین سے متصادم تھا
اب وقت تھا کہ اس فیصلے کو مزید مضبوط کرنے کیلئے ایک دوسرا فیصلہ بھی اسی پہلے کی تائید میں اور ریفرینس کے ساتھ دیا جاتا
مگر عدلیہ نے شاید عمران خان سے یوٹرن کی تربیت حاصل کرلی ہے
ق لیگ کا بزرگ سیاستدان ہاتھ اٹھا کر دہای دے رہا ہے کہ اگر اس کی پارٹی کو ہای جیک کرنے والا اس کا بھای متفق نہیں تو وہ ڈی سیٹ ہوکر گھر جاے گا مگر عدلیہ کہہ رہی ہے کہ نہیں
عدلیہ نے یوٹرن لیتے ہوے کہا کہ نہیں اس بار جو پارلیمانی لیڈر کہے گا وہی پارٹی ممبران کریں گے حالانکہ
پارلیمانی لیڈر بھی پارٹی لیڈر ہی طے کرتا ہے پارلیمانی لیڈر وہی کرتا ہے جو پارٹی ہیڈ کہتا ہے یہ اتنی واضح بات ہے کہ کسی بددیانت کو ہی سمجھ نہ آوے تو نہ آوے جس کے دل میں چور نہیں اسے سمجھ آکر رہے گی
عدلیہ کا یہ یوٹرن اس کی رہی سہی عزت بھی خاک میں ملا دے گا۔ حکومت کا کیا یہ تو آنی جانی چیزیں ہیں مگر عدلیہ کے فیصلے پچاس سال بعد بھی تازہ رہتے ہیں۔ بھٹو کی پھانسی ہو یا نظریہ ضرورت کے تحت ڈکٹیٹرز کو سپورٹ دینا یہ تمام فیصلے قیامت تک زندہ رہیں گے اور عدلیہ کے منہ پر کالک ملتے رہیں گے
دریاوں میں پیدا ہوتی طغیانیاں جانے کس کس کا گھر ڈبوئیں گی، قیامت کی گھڑی ہے اور آپ ابھی تک انصاف کا مطلب نہین سمجھ پاے۔ کیا موت کے بعد سمجھو گے؟
رقمطراز
ببر شیر
والی بغیر ریاست
اب وقت تھا کہ اس فیصلے کو مزید مضبوط کرنے کیلئے ایک دوسرا فیصلہ بھی اسی پہلے کی تائید میں اور ریفرینس کے ساتھ دیا جاتا
مگر عدلیہ نے شاید عمران خان سے یوٹرن کی تربیت حاصل کرلی ہے
ق لیگ کا بزرگ سیاستدان ہاتھ اٹھا کر دہای دے رہا ہے کہ اگر اس کی پارٹی کو ہای جیک کرنے والا اس کا بھای متفق نہیں تو وہ ڈی سیٹ ہوکر گھر جاے گا مگر عدلیہ کہہ رہی ہے کہ نہیں
عدلیہ نے یوٹرن لیتے ہوے کہا کہ نہیں اس بار جو پارلیمانی لیڈر کہے گا وہی پارٹی ممبران کریں گے حالانکہ
پارلیمانی لیڈر بھی پارٹی لیڈر ہی طے کرتا ہے پارلیمانی لیڈر وہی کرتا ہے جو پارٹی ہیڈ کہتا ہے یہ اتنی واضح بات ہے کہ کسی بددیانت کو ہی سمجھ نہ آوے تو نہ آوے جس کے دل میں چور نہیں اسے سمجھ آکر رہے گی
عدلیہ کا یہ یوٹرن اس کی رہی سہی عزت بھی خاک میں ملا دے گا۔ حکومت کا کیا یہ تو آنی جانی چیزیں ہیں مگر عدلیہ کے فیصلے پچاس سال بعد بھی تازہ رہتے ہیں۔ بھٹو کی پھانسی ہو یا نظریہ ضرورت کے تحت ڈکٹیٹرز کو سپورٹ دینا یہ تمام فیصلے قیامت تک زندہ رہیں گے اور عدلیہ کے منہ پر کالک ملتے رہیں گے
دریاوں میں پیدا ہوتی طغیانیاں جانے کس کس کا گھر ڈبوئیں گی، قیامت کی گھڑی ہے اور آپ ابھی تک انصاف کا مطلب نہین سمجھ پاے۔ کیا موت کے بعد سمجھو گے؟
رقمطراز
ببر شیر
والی بغیر ریاست