<font size="4">[video]https://www.dailymotion.com/video/xuby6p_dream-truth-dr-tahir-ul-qadri_lifestyle#.UNFKxKNc7To[/video]
Dr.Tahir ul Qadri's dreams were True and they always needed interpretation....Before , i further discuss Tahir ul Qadri's dream ..tell me ...have you ever heard these dreams and if yes then tell me without looking into the interpretations of below mentioned dreams what is your opinion??
خواب اور تعبیر میں فرق
یہ بات بطور خاص ذہن نشین رہنی چاہیے کہ خواب اور اس کی تعبیر میں فرق ہوتا ہے۔ اس لیے خواب میں جو کچھ دیکھا جاتا ہے وہ تعبیر طلب ہوتا ہے۔ خواہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہو یا کوئی دوسرا نظارہ، اس سے بعینہ وہی مراد نہیں ہوتا بلکہ اس کا معنی مرادی اور ہوتا ہے۔ اس لیے خواب میں نظر آنے والے منظر یا سنے جانے والے الفاظ کی ہمیشہ تاویل کی جاتی ہے جس کو اصطلاح میں تعبیر کہا جاتا ہے، اس لیے خواب میں جو کلمات ارشاد ہوں یا نظارہ کیا جائے اہل دیانت و امانت اس کی تعبیر کرتے ہیں، ظاہری کلمات اور نظارے کی بناء پر کبھی کسی نے گستاخی و بے ادبی کے فتوے نہیں لگائے۔
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ جب بھی کوئی خواب دیکھتے تو اس کی تعبیر اپنے استاد گرامی امام ابن سیرین رضی اللہ عنہ جو اجل تابعین میں سے ہیں، سے پوچھتے۔ امام عبدالغنی نابلسی رضی اللہ عنہ نے اس موضوع پر ’’تعطیر الانام فی تعبیر المنام‘‘ ایک مستقل کتاب لکھی ہے اور دیگر بہت سے آئمہ و علماء ہیں جنہوں نے اس فن میں باقاعدہ کتب تصنیف کیں۔
خواب : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اقدس کے ایک حصے کی جدائی
تعبیر : حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت اور پرورش
خواب اور تعبیر میں فرق و اختلاف کو سب سے پہلے حدیث پاک سے دیکھتے ہیں۔ مشکوۃ شریف میں ہے : حضرت ام فضل رضی اﷲ عنہا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چچی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ ہیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں، عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں نے ایک خواب دیکھا ہے، بڑی پریشان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا خواب دیکھا ہے؟ عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک کا ایک حصہ جدا ہو کر میری گود میں آ گیا ہے، میں پریشان ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک کا ایک حصہ جدا ہو گیا ہے تو یہ خواب سن کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مبارک باد دی اور فرمایا کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری بیٹی فاطمہ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہو گا جو تیری گود میں کھیلے گا، چنانچہ اس کے بعد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی۔
اس مذکورہ حدیث میں خواب میں جسم مبارک کے حصہ کا ظاہراً الگ ہونا دیکھا جو کہ پریشان کُن ہے مگر سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تعبیر یہ فرمائی کہ میرا بیٹا پیدا ہو گا، فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے : الحسین منی وانا من الحسین (حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں)۔ چنانچہ جب حضرت امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے حضرت ام فضل رضی اللہ عنہا کی گود میں پرورش پائی۔ اس حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے کہ خواب میں صادر ہونے والے ظاہری الفاظ پر فتوی لگانا ظلم و زیادتی اور سراسر لا علمی اور جہالت ہے۔
خواب : چھت کا ٹوٹنا
تعبیر : شوہر کی واپسی اور وصال
احلام الانبیاء والصلحاء میں ہے کہ ایک خاتون حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب بیان کیا اور عرض کیا حضور میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر کی چھت ٹوٹی ہوئی ہے تو اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تیرا شوہر سفر پر گیا ہوا ہے وہ واپس آ جائے گا‘‘۔ دیکھا تو چھت کا ٹوٹنا تھا لیکن رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعبیر کچھ اور بتائی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد اسی خاتون نے دوبارہ یہی خواب دیکھا تو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر یہ ارشاد فرمائی کہ تیرا شوہر فوت ہو جائے گا، چنانچہ اس کا شوہر فوت ہو گیا۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ خواب چھت کا ٹوٹنا اور تعبیر شوہر کا سفر سے واپس آنا، ان میں کوئی تعلق و ربط نہیں۔ خواب کچھ اور ہے جبکہ تعبیر کچھ اور ہے۔ یہ کتنی بد دیانتی ہے کہ انسان خواب اور تعبیر خواب کے فن کو نہ جانے اور نہ سمجھے بلکہ اس کے حروف ابجد سے بھی واقف نہ ہو تو یوں ہی جہلاء کی طرف خواب کے ظاہری الفاظ پر بے ادبی و گستاخی کے فتوے لگاتا پھرے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت کا بھی حیاء نہ کرے، برملا ان چیزوں کو اچھالتا اور بیان کرتا پھرے۔ یہ بہت بڑا ظلم و زیادتی ہے حالانکہ اسلاف و اکابر کی بہت سی کتب خواب اور تعبیر خواب کے فن سے بھری پڑی ہیں۔
خواب : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کھودنا
تعبیر : سنت کا احیاء
امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص خواب دیکھے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کھود رہا ہے یا اس سے مٹی کرید رہا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ کو زندہ کرے گا۔
ذرا غور کریں خواب قبر انور کے کھودنے کو دیکھا لیکن تعبیر اس کی کیا ہے۔ اگر کوئی شخص تعبیر کا فن نہ جانتا ہو اور وہ بدیانتی، جہالت اور علمی خیانت کا مرتکب ہوتے ہوئے اس کو اچھال کر یہ کہتا پھرے کہ نعوذ باﷲ قبر انور کھود رہا ہے اور اس بات کو سیاق و سباق سے کاٹ کر جمع و تفریق کرتے ہوئے آگے بڑھاتا جائے تو اس سے سوائے فتنہ و شر کے اور کچھ نہیں پیدا ہو گا، جس طرح ہمارے معاملہ میں کیسٹ کو ظالموں اور حاسدوں نے قطع و برید کر کے اور خواب کے ظاہری الفاظ سے بذات خود کئی معانی و مطالب اخذ کر کے فتنہ و شر کو پھیلایا۔
خواب : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خون پینا
تعبیر : (1) شہادت کی سعادت کا حصول
(2) منافق و عدّوِ اہل بیت
یہی امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب تعبیر الرویا میں لکھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خون مبارک پی رہا ہے، فرماتے ہیں اس کی تعبیر کی دو صورتیں ہیں :
1۔ اگر اس نے دیکھا کہ وہ خون مبارک رغبت اور شوق و محبت سے پی رہا ہے اور پھر یہ کہ چھپ کر پی رہا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ شخص جہاد میں شریک ہو کر شہید ہو گا۔ اب اس سے اندازہ لگائیں کہ اگر کوئی بدبخت علمی خیانت کا مرتکب ہو کر اس کو اچھالتا پھرے تو یہ اس کی حرماں نصیبی ہے مگر اہل ایمان اور اہل معرفت کہتے ہیں کہ اگر اس نے خون مبارک محبت سے پیا تو وہ شہید ہو گا۔
2۔ دوسری تعبیر اس کی یہ ہے کہ اگر اس نے خون مبارک اعلانیہ طور پر پیا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ شخص منافق ہو جائے گا اور اہل بیت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن اور ان پر ظلم کرنے والا ہو گا۔
اس سے آپ نے دیکھا کہ خواب کیا تھی اور اس کی تعبیر کیا ہے؟ اس لیے خواب پر کھلے بندوں نہ کوئی تبصرہ کرنا چاہیے اور نہ ہی زبان درازی کرنا چاہیے اور بالخصوص وہ خواب و رویا صالحہ جن کا تعلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدسہ سے ہو اس لیے کہ اس میں ہزاروں معانی و معارف اور ہزاروں گوشے اور جہتیں ہوتی ہیں کہ جن تک کوتاہ نظر لوگوں کی رسائی ممکن نہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ایسی خواب کی تعبیر اس فن کے ماہرین سے ہی پوچھی جائے جو وسیع سمندر میں غوطہ زنی کر کے اس کے حقائق و معارف سے پردے اٹھائیں اور اس کی صحیح تعبیر بیان کر سکیں اور اگر تعبیر سمجھ نہ آئے تو ادب واحترام رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تقاضا یہ ہے کہ جس شخص نے خواب دیکھا ہو اس کی دیانت پر چھوڑ دیا جائے اور کوئی تبصرے نہ کیے جائیں۔ اگر اس نے سچ بولا ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو پسند فرمایا ہے وہ ظاہر وہ جائے گا اور اگر اس نے بدبختی سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کیا تو اس کا ایمان جاتا رہے گا اور وہ روز قیامت جہنم کا ایندھن قرار پائے گا۔
خواب : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کسی مقام پر وصال فرمانا
تعبیر : سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فوت ہونا
امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ ہی فرماتے ہیں کہ
اگر کسی شخص نے ایک جگہ جس کو وہ پہچانتا ہے۔ وہاں اس نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصال فرماگئے ہیں تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس جگہ، شہر یا علاقے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مٹ جائے گی، فوت ہو جائے گی۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے مختلف احوال کا ظہور
یہاں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ خواب میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو وصال فرماتے دیکھا اس سے مراد آپ کی ذات اقدس نہیں بلکہ آپ کی سنت مبارکہ ہے خواب میں نظر تو آپ کی ذات آتی ہے اور وہ حق ہے مگر تعبیر میں کبھی شریعت مراد ہوتی اور کبھی امت مراد ہوتی ہے کبھی دین اور کبھی اسلام مراد ہوتا ہے اور کبھی دیکھنے والے کا اپنا ایمانی حال مراد ہوتا ہے۔ اس لئے یاد رکھو کہ جب خواب میں آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوتی ہے تو وہ خواب کی زیارت ایک آئینے کی مانند ہوتی ہے۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئینے کی طرح اپنی امت کے سامنے دکھائی دیتے ہیں۔ اس آئینہ میں کبھی امت کا حال نظر آتا ہے، تو کبھی دیکھنے والے کا اپنا حال نظر آتا ہے، کبھی شریعت کا حال نظر آتا ہے، تو کبھی دین اسلام کا حال نظر آتا ہے۔ زیارت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہو رہی ہے۔ گفتگو آقا کی ذات پاک سے ہو رہی ہے کلام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سن رہا ہے۔ کلمات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب ہو رہے ہیں مگر مراد اس سے آپ کی ذات نہیں ہوتی۔ یہ فن تعبیر کا اصول ہے جس سے کتابیں بھری پڑی ہیں اور اس پر علماء، آئمہ، محدثین، اولیاء و صوفیاء کا اجماع چودہ سو سال سے چلا آرہا ہے، کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ لیکن کس قدر افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ جب تحریک منہاج القرآن کے حوالے سے فیوضات و برکات نبویہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کا بیان ہوا تو یہ جانتے بوجھتے کہ اس سے مراد ذات اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں بلکہ دین اسلام اور احوال امت مراد ہیں پھر بھی اس اجماعی اصول کو پس پشت ڈالتے ہوئے معاذ اللہ جو کچھ الزامات لگائے گئے کوئی بھی صاحب ایمان شخص وہ اپنی زبان پر لانے کا تصور نہیں کرسکتا۔ جو کچھ ہم نے بیان کیا اس سے ہرگز ہرگز حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محتاجی ثابت نہیں ہوتی۔ لیکن ایک شرعی اصول کو پامال کرتے ہوئے جو زبان استعمال کی گئی اور اتنی جسارت کی کہ اس بات کا بھی خیال نہ رکھا کہ اس طرح زبان کھولنے سے اپنی خواہش نفس ہی پوری نہیں ہوگی بلکہ بے ادبی اور گستاخی کا راستہ بھی پیدا ہوگا اور متفقہ و مسلمہ عقیدے پر بھی ضرب پڑے گی۔
خواب و تعبیر خواب کے اسی تصور کو مزید آگے بڑھاتے ہیں اگر دیانتداری کے ساتھ اس تصور کو سمجھ لیا جائے تو میں امید کرتا ہوں آج کے بعد تحریک منہاج القرآن پر اس موضوع کے حوالے سے زبانیں نہیں کھلیں گی اس لئے کہ علم دین اور مسلمہ بنیادی تصورات کا کچھ لحاظ و حیا ہوتا ہے ہمیں لاکھ برا بھلا کہو، گالیاں دو، پتھر مارو اللہ گواہ ہے ماتھے پر کبھی شکن بھی نہیں دیکھوگے گزارش صرف اتنی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین اور علم کا مذاق نہ اڑاؤ۔‘‘
خواب : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اقدس پر مکھیوں کا بیٹھنا
تعبیر : صحیح اور موضوع احادیث کے درمیان امتیاز
صحیح بخاری کے مصنف تاریخ عالم اور اہل علم میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں وہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ خواب دیکھتے ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہیں اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہاتھ والے پنکھے سے ہوا دے رہے ہیں کچھ مکھیاں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف جا رہی ہیں آپ پنکھے سے بدن اقدس سے مکھیاں اڑا رہے ہیں۔ یہ خواب دیکھا تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پریشان ہوگئے کہ اس کی تعبیر کیا ہے؟ اس لئے کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے جسم اقدس پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی تو کیا امام بخاری رحمۃ اﷲ علیہ پر الزام لگاؤ گے کہ انہوں نے گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے یا خواب غلط دیکھا ہے۔ جب حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ خواب دیکھا تو وہ پریشان ہوگئے۔ تو اس خواب کی تعبیر کے لئے ایک تعبیر جاننے والے امام کے پاس گئے تو انہوں نے کہا اچھا خواب ہے مبارک ہو اور اس کی یہ تعبیر بیان کی کہ تم موضوع اور من گھڑت، جھوٹی حدیثیں، روایتیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کر دی گئی ہیں تم ان کو چن چن کر نکال دوگے اور صحیح احادیث کو جمع کرو گے چنانچہ اس خواب کے نتیجہ میں صحیح بخاری مرتب ہوئی۔ جس میں امام بخاری نے صحت حدیث کا ایک معیار مقرر کیا اور موضوع احادیث کو نکال کر ایک ایسا مستند مجموعہ حدیث مرتب کیا کہ جو احسن الکتاب بعد از کتاب اللہ قرار پائی۔
اگر اس دور میں بھی اس طرح کے لوگ ہوتے تو وہ بھی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی پگڑی اچھالتے، زبان درازیاں کرتے مگر اس وقت کسی نے ایسا نہیں کیا اور نہ ہی کسی اہل علم نے آج تک اس پر اعتراض کیا ہے۔ خواب اور تعبیر سے معلوم ہوا کہ جسد مبارک سے مراد نہ تو آپ کا جسم اقدس اور نہ وہ مکھیاں تھیں جو خواب میں دیکھیں بلکہ اس سے مراد احادیث صحیحہ اور موضوع و من گھڑت احادیث تھیں اب کیا اس میں کوئی گستاخی کا پہلو رہا؟
ہماری کیسٹ کے حوالے سے یہ اعتراض کیا گیا کہ معاذ اللہ ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی و بے ادبی کا ارتکاب کیا ہے اس سلسلے میں میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں ہم تو پچھلے بارہ سال سے تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے اس امت و قوم کے بچے بچے کو عشق و محبت، ادب و احترام، تعظیم و تکریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سبق دیتے آ رہے ہیں، آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی تو کجا ہم تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گلیوں میں گھومنے والے کتوں کی گستاخی کرنے والوں کو بھی مسلمان نہیں سمجھتے مگر تم نے خواب اور اس کی تعبیر کے فرق کو سمجھے بغیر اتنا ظلم کیا کہ اپنے اکابر کے اس ذخیرہ علمی کا بھی خیال نہ کیا جو کہ خوابوں و بشارات سے بھرا پڑا ہے ادھر فتوے نہ لگائے ادھر ہی لگائے آخر پس پردہ کیا عوامل کارفرما ہیں؟
If you want, will send you more details about dreams, its interpretation, what Tahir ul Qadri said in dreams...wording and what was their interpretations....