طالبان نے ایک بار پھر افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسی معروف سائنسدان کا قول ہے کہ ہر بار ایک ہی طریقہ کار اختیار کرنا اور مختلف نتیجے کی توقع کرنا احمقانہ عمل ہے۔۔ طالبان پہلے بھی افغانستان میں اسلامی حکومت کا تجربہ کرچکے ہیں۔ اسلامی حکومت کے تحت یہ عورتوں کو کوڑے مارتے تھے، ان کو زبردستی برقعے کراتے تھے، مردوں کو زبردستی داڑھیاں رکھواتے تھے۔ لوگوں کے ہاتھ کاٹتے تھے، سرعام سزائے موت دیتے تھے۔ ۔ یہ وہ جاہلانہ حرکات ہیں جن کی وجہ سے دنیا بھر میں افغانستان کے تئیں تشویش پائی جاتی تھی۔ طالبان کے اس اسلامی دور میں افغانستان میں رتی برابر کوئی ڈویلپمنٹ نہیں ہوئی۔ اس جدید دور میں بھی افغانستان کے لوگ پتھر دور میں زندگی گزار رہے تھے۔ پھر امریکہ اٹھا اور اس نے پھونک مار کر افغانستان میں طالبان کی حکومت کا صفایا کردیا۔۔ جی ہاں پھونک مار کر۔۔ کیونکہ اسلامی شریعت پر قائم کردہ طالبانی حکومت تھی ہی اتنی کمزور کہ اس کیلئے امریکی پھونک ہی کافی تھی۔ بیس سال تک امریکہ افغانستان میں چوہدری کی طرح بیٹھا رہا اور اسلامی شریعت کے جھنڈے والے طالبان اس بیس سالہ دور میں کہیں نظر نہیں آئے۔ جس طرح سردیوں میں مینڈک اور چھپکلیاں ہائبرنیٹ ہوجاتی ہیں، بالکل ویسے اس بیس سالہ دور میں طالبان منظر عام سے غائب بلوں میں چھپے رہے۔
اس سے کیا سبق ملتا ہے؟ اس سے واضح سبق ملتا ہے کہ طاقت ٹیکنالوجی میں ہے۔ کسی شریعت وریعت میں نہیں۔ اگر آپ نے طاقت حاصل کرنی ہے تو آپ کو علم حاصل کرنا ہوگا، سائنس اور ٹیکنالوجی کو اوڑھنا بچھانا بنانا ہوگا، اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے اور محض اسلامی شریعت کی ڈگڈگی بجاتے ہوئے اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ کوئی آسمانی مدد آئے گی اور آپ امریکہ جیسی سپر پاور کا مقابلہ بھی کرلیں گے تو دیکھ لیجئے اس کا نتیجہ کیا نکلا۔ امریکہ نے آپ کو چیونٹی کی طرح مسل ڈالا اور آپ کچھ نہیں کرسکے۔۔ پھر بیس سال بعد امریکہ افغانستان سے واپس چلا جاتا ہے اور طالبان کیڑوں مکوڑوں کی طرح واپس باہر نکل آتے ہیں۔
طالبان میں اگر ذرا بھی عقل ہے تو انہیں اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے۔ افغانستان میں ایک اوپن حکومت قائم کریں۔ شریعت وغیرہ جیسے فرسودہ قوانین کو ایک طرف رکھیں۔ عورتوں کیلئے کھلا ماحول پیدا کریں۔ ایک سیکولر حکومت قائم کریں۔ پوری دنیا طالبان کی سپورٹ کرے گی اور وہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ افغانستان کو مغربی دنیا سے اچھی خاصی امداد مل جائے۔ طالبان چاہییں تو افغانستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ مذہبی شریعت کو ایک طرف رکھیں تو ان کیلئے تمام راستے کھلے ہیں اور اگر انہوں نے مذہبی شریعت سے ہی چمٹے رہنا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی ان کا منہ پیچھے کی طرف ہے۔ اب تو سعودی عرب بھی جاہلانہ روایات سے جان چھڑا کر جدید دنیا سے ہم آہنگ ہورہا ہے۔ دبئی اور دیگر عرب ممالک تو پہلے ہی جہالت کو ترک کرچکے ہیں۔ اگر طالبان اب بھی جہالت سے پیچھا نہیں چھڑاتے تو ان کی حکومت پہلے سے بھی کمزور ہوگی اور کوئی بھی آئے گا، پھونک مارے گا اور ان کی حکومت کو اڑا دے گا۔۔۔
اس سے کیا سبق ملتا ہے؟ اس سے واضح سبق ملتا ہے کہ طاقت ٹیکنالوجی میں ہے۔ کسی شریعت وریعت میں نہیں۔ اگر آپ نے طاقت حاصل کرنی ہے تو آپ کو علم حاصل کرنا ہوگا، سائنس اور ٹیکنالوجی کو اوڑھنا بچھانا بنانا ہوگا، اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے اور محض اسلامی شریعت کی ڈگڈگی بجاتے ہوئے اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ کوئی آسمانی مدد آئے گی اور آپ امریکہ جیسی سپر پاور کا مقابلہ بھی کرلیں گے تو دیکھ لیجئے اس کا نتیجہ کیا نکلا۔ امریکہ نے آپ کو چیونٹی کی طرح مسل ڈالا اور آپ کچھ نہیں کرسکے۔۔ پھر بیس سال بعد امریکہ افغانستان سے واپس چلا جاتا ہے اور طالبان کیڑوں مکوڑوں کی طرح واپس باہر نکل آتے ہیں۔
طالبان میں اگر ذرا بھی عقل ہے تو انہیں اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے۔ افغانستان میں ایک اوپن حکومت قائم کریں۔ شریعت وغیرہ جیسے فرسودہ قوانین کو ایک طرف رکھیں۔ عورتوں کیلئے کھلا ماحول پیدا کریں۔ ایک سیکولر حکومت قائم کریں۔ پوری دنیا طالبان کی سپورٹ کرے گی اور وہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ افغانستان کو مغربی دنیا سے اچھی خاصی امداد مل جائے۔ طالبان چاہییں تو افغانستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ مذہبی شریعت کو ایک طرف رکھیں تو ان کیلئے تمام راستے کھلے ہیں اور اگر انہوں نے مذہبی شریعت سے ہی چمٹے رہنا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی ان کا منہ پیچھے کی طرف ہے۔ اب تو سعودی عرب بھی جاہلانہ روایات سے جان چھڑا کر جدید دنیا سے ہم آہنگ ہورہا ہے۔ دبئی اور دیگر عرب ممالک تو پہلے ہی جہالت کو ترک کرچکے ہیں۔ اگر طالبان اب بھی جہالت سے پیچھا نہیں چھڑاتے تو ان کی حکومت پہلے سے بھی کمزور ہوگی اور کوئی بھی آئے گا، پھونک مارے گا اور ان کی حکومت کو اڑا دے گا۔۔۔